2 157

مشرقیات

احمد بن موسیٰ جو اس واقعہ کے راوی ہیں ، کہتے ہیں کہ خلیفہ منصور کو شکایت کی گئی کہ ایک شخص کے پاس بنی امیہ نے کافی تعداد میں مال و دولت اور اسلحہ بطور امانت رکھا ہوا ہے ۔ منصور نے اپنے پولیس افسر ربیع کو حکم دیاکہ اس شخص کو فوراً حاضر کیا جائے ۔ حکم کی تعمیل کی گئی ۔جس شخص پر الزام لگایا گیا تھا ، اس کو منصور کے سامنے حاضر کیا گیا ۔ منصور گویا ہوا : ہمیں رپورٹ ملی ہے کہ بنی امیہ نے مال ودولت اور اسلحہ بطور امانت تمہارے پاس رکھا ہوا ہے ۔ اسے فوری طور پر بیت المال میں جمع کرادو ۔ اس آدمی نے بڑے تحمل سے کہا: ” امیر المومنین ! کیا آپ بنی امیہ کے وارث ہیں ؟ ” خلیفہ نے کہا : نہیں ۔” کیا آپ کے حق میں کوئی وصیت کی گئی ہے ”۔
خلیفہ نے کہا : نہیں ۔ وہ کہنے لگا : ”پھر آپ اس کے بارے میں کیوں پوچھتے ہیں ؟ ” منصور نے تھوڑی دیر تک اپنا سر جھکا لیا اور کہنے لگا : بنی امیہ نے لوگوں پر نہایت ظلم وستم کیے اور ان کے مال ہڑپ کر لیے ۔ اب میں اس غصب شدہ مال کو واپس لے کر بیت المال میں جمع کروائوں گا ۔ وہ آدمی کہنے لگا : امیر المومنین ! آپ کی طرف سے واضح دلیل ہونی چاہیے جسے قاضی بھی قبول کر لے ، کہ میرے ہاتھو ں میں بنی امیہ کا جو مال ہے وہ لوگوں کا غصب کردہ ہے۔ منصور نے ایک مرتبہ پھر اپنا سر جھکا لیا اور کچھ دیر خاموشی کے بعدگویا ہوا : اے ربیع ! اس شخص نے سچ کہا ہے ۔ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم اس سے یہ مال اور اسلحہ واپس لیں ۔ پھر منصور اس شخص کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا : تمہاری حاجت ہو تو بتائو ؟اس نے کہا : میری ایک حاجت ہے ۔ خلیفہ نے کہا : بتائو کیا چاہتے ہو ؟ کہنے لگا : امیر المومنین ! جن لوگوں نے آ پ کو میری شکایت کی ہے ان کو میرے روبرو کیا جائے ۔ خدا کی قسم ! میرے پاس بنی امیہ کی کوئی امانت ، کوئی مال و دولت یا اسلحہ نہیں ہے ، نہ ہی کسی نے مجھے دیا ہے یا میرے پاس رکھا ہے ۔ منصور نے ربیع کو حکم دیا کہ جس شخص نے اس پر الزامات لگائے ہیں ، اس کو حاضر کیا جائے ۔ جب اس شخص کوحاضر کیا گیا تو وہ فوراًاسے پہچان گیا ۔کہنے لگا :یہ تو میرا غلام ہے ،اس نے مجھ سے 500دینار ادھار لیے اور پھر بھاگ گیا ۔ اتفاق سے میرے پاس اس کی تحریر بھی موجود ہے ۔ منصور نے غلام کی طرف قہر بھری نظروں سے دیکھا تو وہ کانپنے لگا اور کہا : بلاشبہ میں اس شخص کا غلام ہوں اور اس سے دینار لے کر بھاگ گیا تھا اور پھر میں نے اس کے خلاف سازش کی تاکہ یہ گرفتار ہو کر قتل ہو جائے ۔ مگر یہ خدا کا امر ہے ۔ میری ساری سازش اور کوشش خاک میں مل گئی ۔ اس شخص نے منصور سے کہا : ” امیر المومنین ! میں نے آپ کی خاطر اس غلام کو وہ 500دینار ہبہ کر دیااور مزید اسے 500دینار دیتا ہوں کہ یہ خلیفہ کی مجلس میں حاضر ہوا ہے” ۔ منصور نے اس کی بات کوسراہا اور با عزت اسے رخصت کیا ۔ اس کے بعد متعدد بار اس نے اس شخص کو یاد کیا اور ربیع سے کہا: ”اے ربیع ! میں نے اس جیسا کوئی شخص نہیں دیکھا جس نے میرے ساتھ اس قدر کامیاب مباحثہ کیا ہو ۔ ”
(تاریخی واقعات)

مزید پڑھیں:  ڈیٹا چوری اور نادرا؟