2 165

وفاقی وزیراطلاعات کا حقیقت پسندانہ مؤقف

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا یہ کہنا حقیقت پسندی کا مظہر ہے کہ میڈیا پر پابندیوں سے کسی کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوتا ہے آزادی صحافت کے حوالے سے پاکستان کو دنیا اور خطے میں ممتاز مقام دلوانا ہی ان کا مقصد ہوگا۔ میڈیا اور حکومت کے درمیان معاملات بگڑے کیسے اور کیوں یہ تاثر پختہ ہوا کہ میڈیا حکومت کا دشمن بلکہ اپوزیشن ہے، ہر دو باتوں پر ٹھنڈے دل کیساتھ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ امر بطور خاص مدنظر رکھنا ہوگا کہ میڈیا کا کام رائے عامہ کو بیدار کرنا، قومی یکجہتی کومؤثر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے، بہرطور دیرآئد درست آئد میڈیا کیلئے وفاقی حکومت کی نئی ٹیم جہاندیدہ افراد پر مشتمل ہے۔ شبلی فراز ایک متحمل مزاج سیاسی کارکن ہیں اور مشیر اطلاعات عاصم باجوہ اس میدان میں وسیع تجربہ کے حامل ہے، سو یہ اُمید کی جانی چاہئے کہ حکومت میڈیا ملاکھڑا نہ صرف بند ہو جائے گا بلکہ جن مسائل سے میڈیا دوچار ہے وفاقی حکومت ان کے حل پر سنجیدگی سے توجہ دے گی۔ دونوں شخصیات آنے والے دنوں میں ایسے اقدامات کو یقینی بنائیں گی جن سے میڈیا کے نہ صرف مسائل کم ہوں بلکہ یہ اثر بھی ختم ہو کہ وفاقی حکومت میڈیا کو اپنا دشمن نمبرون سمجھتی دیکھتی ہے۔ یہاں ہم وفاقی وزیراطلاعات کی خدمت میں بھی عرض کریں گے کہ کورونا وبا سے جہاں زندگی کے دوسرے شعبے متاثر ہوئے ہیں، پرنٹ والیکٹرانک میڈیا بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ آمدنی واخراجات کے عدم توازن کی وجہ سے میڈیا انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہے، وفاقی حکومت جہاں دوسرے شعبہ ہائے زندگی کے معاملات کو معمول پر رکھنے کیلئے امدادی پیکج دے رہی ہے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے مسائل اور درپیش بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے نہ صرف سابقہ واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنائے بلکہ اس آڑے وقت میں میڈیا کیلئے بھی امدادی پیکج کا اعلان کرے۔ ہمیں اُمید ہے کہ وفاقی وزیراطلاعات اور مشیر اطلاعات دونوں صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے مؤثر اقدامات کریں گے۔
افغان امن، پاکستان کا پرعزم کردار
پاکستان نے ایک بار پھر اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے ہر ممکن اقدام کو یقینی بنایا جائے گا، امر واقعہ یہ ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام سے خطے پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے نہ صرف پڑوسی ممالک میں عشروں سے مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کا راستہ ہموار ہوگا بلکہ خود افغانستان کے اندر تعمیر وترقی کے نئے دور کا آغاز بھی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حالیہ افغان امن معاہدہ کے تمام فریق اپنی اپنی ذمہ داریوں سے خلوص نیت سے نہ صرف عہدہ برآ ہوں بلکہ اس امر کو بھی یقینی بنائیں کہ امن وترقی اور افغان اتحاد کے کسی دشمن کو کھیل کھیلنے کا موقع نہ ملنے پائے۔ بدھ کو کابل میں ہونے والے خودکش حملے پر پاکستانی حکومت اور عوام کی تشویش بجا طور پر درست ہے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بعض قوتیں افغان معاہدہ امن کو ناکام بنانے کیلئے سرگرم عمل ہیں، پچھلے دنوں کابل میں سکھوں کی عبادتگاہ پر ہونے والے حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد نے بھارت کے سازشی کردار کی نشاندہی کی، گو بدھ کے خودکش حملے کی فوری ذمہ داری کسی پر عاید نہیں کی جا سکتی لیکن حالیہ چند واقعات کی روشنی میں اس میں بھارت کے کردار کو یکسر نظرانداز کردینا بھی ممکن نہیں۔
ماہ صیام میں مہنگائی کا سیلاب
افسوسناک امر یہ ہے کہ مسلمانوں کیلئے روحانی طور پر فضیلتوں اور برکتوں والے ماہ صیام میں ہر گزرنے والے دن کیساتھ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، دنیا بھر کی اقوام اپنے مقدس وقومی ایام میں بھائی چارے کے فروغ اور صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرتی ہیں مگر ہمارے یہاں مقدس وقومی ایام کے مواقع پر منافع خور اپنی چھریاں تیز کر کے لوگوںکو ذبح کرنے پر تل جاتے ہیں۔ پچھلے ایک ہفتہ کے دوران اشیاء ضرورت کی قیمتوںمیں30سے50فیصد اور بعض اشیاء کی قیمتوں میں دو فیصد تک اضافہ ہوا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے عناصر کیخلاف سخت ترین کارروائی کریں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ کوئی شخص قانون کی حاکمیت کو پامال نہ کرسکے۔

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں