3 79

کوہاٹ جیل، گنا کسان اور نجی سکول تنخواہیں

لاک ڈاؤن سے پیدا شدہ مسائل ہی کے سلسلے میں موصول برقی پیغامات میں ایک مرتبہ پھر کوہاٹ جیل میں قیدیوںکی جانب سے سخت تشویش کے اظہار کیساتھ جیل کی جو اندرونی کہانی بیان کی گئی ہے وہ نہایت دلخراش، تکلیف دہ اور حددرجہ افسوسناک ہے۔ اسی طرح نجی سکولوں کے اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے کی شکایت کی ہے بہرحال لاک ڈاؤن ازخود سب سے بڑا مسئلہ اور ام المسائل ہے، پر ہے ضروری کہ اس کے بغیر چارہ کوئی نہیں۔ میری ٹیم کوئی بھی کال چھان بین اور بہت ضروری ہونے پر ہی سنتی ہے اور شامل کالم مسئلہ ہو تو ہی وہ آپ کے سامنے آتا ہے، وگرنہ بہت ساری باتیں ایسی ہوتی ہیں جس میں کال یا پیغام دینے والا اپنا مدعا سمجھا نہیں پاتا۔ ان لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ دفتر روزنامہ مشرق جی ٹی روڈ پشاور کے پتہ پر تحریری طور پر مسئلہ بھجوائیں تاکہ شکوہ کی نوبت نہ آئے۔ مناسب شکایات کو شامل کالم کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ کوہاٹ جیل میں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ باشعور مہذب اور اپنے حقوق سے واقف ایک قیدی کی کال جو انہوں نے غالباً وہاں کے پی سی او سے کی ہوگی سن کر کافی دیر میں سوچتی رہی کہ اس قسم کے لوگ بھی جیل جاتے ہیں، ان کے جیل جانے کی وجہ قتل کے مقدمے میں ملوث ہونا تھی، ان کے لب ولہجے، طرز گفتگو اور الفاظ کے چناؤ رکھ رکھاؤ اور انداز سے تو کم ازکم شائبہ بھی نہیں ہوا کہ ان کے مبینہ جرم کی نوعیت اس قدر سنگین ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں پولیس اور قانون دونوں ہی سوالیہ نشان ہیں۔ مجھے ان کا نام اور تعارف دونوں معلوم ہیں اور انہوں نے اس کا حوالہ دینے کی اجازت بھی دی ہے لیکن میں رمضان المبارک کی ان مبارک ساعتوں میں اس شریف آدمی کو مزید امتحان میں ڈالنا نہیں چاہتی، میں ان کو قیدی بھائی کے نام سے پکاروں گی۔ قیدی بھائی نے کئی مسائل بتائے اور اس کے حوالے سے انہوں نے سیشن جج کوہاٹ کے دورے کے موقع پر ہونے والا مکالمہ بھی بتایا کہ قیدیوں نے سیشن جج صاحب سے شکایت کی کہ ان کے مقدمات کی سماعت عدالتی تاخیر اور خاص طور پر وکلاء کے ہڑتالوں اور پیش نہ ہونے کی بناء پر ہوتی ہے۔ ایک قیدی کی تیس مرتبہ پیشی ہوئی جس میں سے چار مرتبہ ہی ان کے مقدمے کی شنوائی ہوسکی، موصوف نے جواب دیا کہ وہ عدالت اور وکلاء کے بارے میں کچھ سننا نہیں چاہتے جیل میں قیدیوں کے مسائل اور حقوق کے بارے میں شکایات کی گئیں تو موصوف نے اس حوالے سے کچھ کر سکنے میں معذوری کا اظہار کیا، اس سے زیادہ کی تفصیل عدالت کے احترام کے باعث مناسب نہیں، البتہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے گزارش ضرور کروں گی کہ اگر یہ حالات، مسائل اور الزامات درست ہیں تو براہ کرام انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے ان کا نوٹس ضرور لیا جائے، ابھی کہانی ختم نہیں ہوئی، کوہاٹ جیل میں ایک سو ستر قیدیوں کی گنجائش ہے اور قیدیوں کی تعداد پانچ سو ہے، اوپر سے مزید قیدی بغیر کورونا ٹیسٹ کے لائے جا رہے ہیں، کیا اس جیل میں جسمانی دوری ممکن ہے؟ اگرخدانخواستہ ایک قیدی کو بھی کورونا ہوگیا تو پانچ سو قیدیوں کی زندگیاں داؤ پر نہ لگیں گی۔ قیدی بھائی نے جیل قوانین اور ان کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کی جو داستان سنائی وہ میں دہرا نہیں پاؤں گی، فی الوقت کی صورتحال میں جیل اور بیرکوں میں سپرے کی ضرورت ہی کسی نے محسوس نہیں کی۔ ملاقات بند ہے تو روزہ دار قیدی باہر سے کچھ منگوا بھی نہیں سکتے، جیل کی خوراک کا تذکرہ ہی کیا، بجلی نہیں ہوتی، مچھروں کی بہتات ہے، منشیات بآسانی میسر ہیں، جیل اہلکار قیدیوں سے غلاموں کا سلوک کرتے ہیں۔ ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے انہوں نے جو بات کی اس کا اظہار نہ کرنے پر قیدی بھائی سے معذرت۔ وزیراعلیٰ، وزیر جیل خانہ جات، آئی جی جیل خانہ جات کون نوٹس لے گا اس صورتحال کا؟ قیدی اپنے پر الزام کی سزا بھگت رہے ہیں وہ اپنی جگہ لیکن ان کے حقوق کہاں گئے کوئی پوچھے گا بھی؟ میں دعا ہی کر سکتی ہوں اور بس۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے ایک کسان بھائی نے شوگر مل والوں سے گنے کی رقم نہ ملنے کی شکایت کی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں گنے کی کاشت پیداوار اور شوگر ملز سے رقم نہ ملنے کا مجھے اس شکایت کے علاوہ بھی ذاتی طور پر علم ہے، واقعی یہ بڑا مسئلہ ہے صرف ڈیرہ اسماعیل خان کے زمینداروں کا ہی نہیں پورے ملک کے زمینداروں کا۔ چینی سکینڈل کے معاملات کی تحقیقات کرنے والی کمیشن اگر دو جملے اس معاملے کی ضمنی شامل کرے اور بالائی سطح پر اس کا بھی نوٹس لیا جائے تبھی بات بنے گی وگرنہ شوگر مافیا واقعی اتنا طاقتور ہے کہ کچھ ہوگا نہیں۔
تخت نصرتی سے ایم صدیق مجبور خٹک نے نجی سکولوں کو فیسوں کی وصولی میں مشکلات کے باعث اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی شکایت کیساتھ حکومت سے امداد کی اپیل کی ہے، ویسے تو نجی سکول والے بہت کماتے ہیں ان کو اساتذہ کو تنخواہیں دینی چاہئے البتہ اگر گلی محلے کے چھوٹے چھوٹے سکول ہوں تو ان کی چھوٹے کاروبار کے ضمن میں حکومت کو مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ اپنے ملازمین کی تنخواہیں دا کرسکیں۔
قارئین اپنی شکایات اور مسائل
اس نمبر 03379750639 پر میسج کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  کور کمانڈرز کانفرنس کے اہم فیصلے