2 167

مشرقیات

طقزوینی نے ابو حامد اندلسی سے بیان کیا ہے کہ بحر اسود پر ایک پتھر کا نام کنیسہ ہے ، جو ایک پہاڑ پر ایستا دہ ہے ۔ اس کنیسہ پر ایک بڑا قبہ بنا ہوا ہے ، جس پر ایک کوا بیٹھا ہوا ہے ، جو وہاں سے کبھی نہیں ہٹا ۔ اس قبہ کے مقابل ایک مسجد بنی ہوئی ہے ۔ لوگ اس مسجد کی زیارت کے لیے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہاں دعا قبول ہوتی ہے ۔ اس گرجے کے پادریوں سے یہ طے ہے کہ جو مسلمان زائرین یہاں آئیں ، وہ ان کی ضیافت کریں ۔ چنا نچہ جب کوئی زائر وہاں پہنچتا ہے تو وہ کوا قبہ کے ایک سوراخ میں اپنی چونچ ڈال کر آواز لگاتا ہے ۔ زائرین کی تعداد جتنی ہوتی ہے ، اتنی ہی بار آواز لگاتا ہے ۔ کوے کی آواز سن کر پادری اتناہی کھانا لے کر آتے ہیںجتناکہ ان موجود زائرین کیلئے کافی ہو ۔ اس کنیسہ کا نام کنیسہ الغراب (کوے والا گرجا )مشہور ہو گیا ۔
ابو الفرج نے کتاب ” الجلیس والا نیس ”میں نقل کیا ہے کہ ہم قاضی ابوالحسن کے پاس بیٹھا کرتے تھے ۔ ایک دن حسب معمول ہم ان کے یہاں گئے ، چونکہ قاضی اس وقت باہر موجود نہیں تھے ، اس لیے ہم دروازے پر ہی بیٹھ گئے ۔ اتفاقاًایک ا عرابی بھی کسی ضرورت سے وہاں بیٹھا ہوا تھا ۔ قاضی صاحب کے گھر میںکھجور کا ایک درخت تھا ، اس پر ایک کوا آیا او رکائیں کائیں کرکے چلا گیا ۔ وہ اعرابی کوے کی آواز سن کر بولا کہ یہ کوا کہہ رہا ہے کہ اس گھر کا مالک سات روز میں مر جائے گا ۔ اس کے بعد قاضی نے ہم کو اندر بلا یا ، جب ہم اندر پہنچے تو دیکھا کہ قاضی صاحب کے چہرے کا رنگ بدلا ہوا ہے اور افسردہ ہیں ۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا معاملہ ہے ؟ فرمانے لگے کہ رات میں نے خواب میں ایک شخص کو دیکھا جو یہ شعر پڑ ھ رہا ہے ۔
ترجمہ :” اے آل عباد کے گھر والو!تم پر اور تمہاری نعمتوں پر سلام ہے ۔ ”
یہ خواب سن کر ہم دعائیں دے کر واپس آگئے ۔ جب ساتواں دن ہوا تو ہم نے سنا کہ قاضی کا انتقال ہوگیا اور تدفین بھی ہوگئی ۔ (حیا الحیوان ، جلد دوم)
ایک شہر میں دو آدمی بستر مرگ پر تھے اور مرنے کے قریب تھے ، ایک مسلمان تھا اور دوسرا یہودی ، اس یہودی کے دل میں مچھلی کھانے کی خواہش پیدا ہوئی اور مچھلی قریب میں کہیں ملتی نہیں تھی اور اس مسلمان کے دل میں روغن زیتون کھانے کیا خواہش پیدا ہوئی تو حق تعالیٰ نے دو فرشتوں کو بلا یا ۔ ایک فرشتے سے کہا کہ یہودی کے لیے مچھلی کا انتظام کرو ، اچانک ان فرشتوں کی آپس میں ملاقات ہوگئی اور ارادوں کے اظہار میں ان کو یہ متضاد حکم ملنے پر حیرت ہوئی ، لیکن اللہ کا حکم تھا ، لہٰذا انہوں نے پورا کیا ۔
جب واپس آئے تو دونوں نے اللہ تعالیٰ سے وجہ دریافت کی تو حق تعالیٰ نے فرمایا : یہودی نے ایک نیک کام کیا تھا ، ہم نے دنیا ہی میں اس کا بدلہ اس کو دے دیا ، جب کہ مسلمان کا ایک گناہ تھا ، جس کو ختم کرنا چاہ رہے تھے ، اس وجہ سے ہم نے اس کی خواہش پوری نہ کی ۔ (فضائل ایمان)

مزید پڑھیں:  نشستن و گفتن و برخاستن