p613 4

بھارت سے بڑھتے خطرات

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف جعلی فلیگ آپریشن کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ مودی کا آر ایس ایس سے متاثرہ نظریہ واضح ہے کہ اولاً مقبوضہ خطے پر غیرقانونی قبضے کے ذریعے اہل کشمیر کو حق خود ارادیت سے محروم کیا جائے، ثانیاً بدترین تشدد کے ذریعے پورے جبر سے ان کو کچلا جائے۔ دریں اثناء آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے بھی کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر پر حملے کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بھارت کی اکثر کوشش رہتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم کو چھپانے کیلئے کوئی جھوٹا آپریشن کرے، قبل ازیں وہ اس قسم کا دعویٰ بھی کر چکا ہے مگر ان کے آپریشنز کا بھانڈا عالمی اور خود بھارتی میڈیا نے پھوڑدیا اور بھارت اپنے جھوٹے اور مبینہ آپریشنز کا کوئی بھی قابل قبول ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے بھارت پھر کسی محاذ آرائی کی کوشش میں ہے جس کی طرف وزیراعظم پاکستان اور صدر آزاد کشمیر دونوں نے اشارہ کیا ہے کہ اپنی جارحیت کو چھپانے کیلئے بھارت پاکستان پر الزام لگانے کیلئے کوئی بھی کارروائی کر سکتا ہے جس کیلئے بھارت کے ارادوں اور چالوں پر گہری نظر رکھنے اور اس سلسلے میں ہمہ وقت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔بھارت کی موجودہ حکومت کی کولڈ سٹارٹ کی اعلانیہ پالیسی کے بعد دفاع وطن کی ذمہ داری میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ بھارت کسی بھی قسم کی محاذآرائی سے قبل ہزار بار سوچے گا اور اپنی ناکامیوں کیساتھ ساتھ پاکستان کے مسکت جواب اور اس کے اثرات پر بھی ضرورت غور کرے گا، پھر عیاردشمن سے خبردار اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے، مقام اطمینان یہ ہے کہ ہر امتحان میں پاکستانی قوم اور پاک فوج متحد اور ایک مٹھی بن کر کامیاب ہوتی رہی ہے اور آئندہ بھی پاکستانی قوم اور اس کے ادارے اسی طرح کے کردار وعمل کا مظاہرہ کریں گے خواہ یہ آسماں کتنی بار بھی ہمارے حوصلے اور عزم کا امتحان لے اس میں مالک حقیقی کی توفیق اور مدد سے قوم سرخروہی گزرے گی۔ ایک جانب تو بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستانی علاقے کے موسم کا حال سنانے لگ گیا ہے تو دوسری جانب زمینی حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں وہ سیاستدان بھی فکری طور پر حریت پسندوں کے قریب آگئے ہیں جو اب تک بھارت کی ہاں میں ہاں ملانے کی وجہ سے کشمیری عوام میں نا پسندیدگی کی نظر سے دیکھے جارہے تھے اور بھارتی استبداد اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کھلم کھلا سازشوں کے بعد یہ کشمیری رہنما بھی حریت پسندوں کے موقف سے اتفاق پر مجبور ہوگئے ہیں جو بھارت کیلئے خاص طور پر مشکلات کا باعث بنتا جارہا ہے۔ اس صورتحال سے بوکھلاکر بھارت نہ صرف کشمیری عوام پر انسانی المیے مسلط کر رہا ہے بلکہ ان کی ریاست کا مستقبل بھی اندھیروں میں کھو جانے کا سنگین خطرہ ہے۔ وزیراعظم اور صدرآزاد کشمیر بھارت کی نیت بھانپ کر جس خطرے سے قوم اور دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں اس کا پس منظر ہی یہ ہے کہ بھارت کا یہ خاصہ رہا ہے کہ وہ پہلے اس قسم کے حالات پیدا کرتا ہے جہاں ردعمل مجبوری بن جائے پھر وہ اس جواب کو بھارت کی مظلومیت کی داستان بنا کر عالمی فورمز پر لے جاتا ہے۔ بھارتی پراپیگنڈا مشینری تو کشیدگی کا زمانہ ہو یا زمانہ امن پوری طرح سرگرم رہتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اب سفارتی محاذ پر پوری طرح سرگرمی سے بھارتی حکومت کی پالیسیوں اور اس کے چہرے کو بے نقاب کرے اور جارحانہ سفارتکاری کا مظاہرہ کرے، سفارتی محاذ پر پاکستان کیلئے پہلے کے مقابلے میں زیادہ مواقع نظر آتے ہیں۔ خلیجی ممالک میں بھارت کے مکروہ چہرے اور کردار سے لوگوں میں جو آگاہی پیدا ہوئی ہے اس موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہئے اور عید الفطر کے بعد اس ضمن میں ایک بھرپور مہم چلانے اور رابطوں کی ضرورت ہے۔بھارت کو خبردار کردینا چاہئے کہ کسی بھی غلطی کی صورت میں پاکستان کا جواب پہلے سے زیادہ سخت ہوگا اور چائے کا کپ پلا کر واپس بھجوانے کی رعایت کا بھی اعادہ نہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں