p613 6

مشرقیات

حضرت عمر نے ایک لشکر کے امیر کو یہ خط لکھا کہ ۔۔مجھے پتہ چلا ہے کہ تمہارے کچھ ساتھی کبھی موٹے تازے کافر کا پیچھا کر رہے ہوتے ہیں ، وہ کافر دوڑ کر پہاڑ پر چڑھ جاتا ہے اور خود کو محفوظ کر لیتا ہے ، تو پھر اس سے تمہارا ساتھی فارسی میں کہتا ہے ، مترس ،یعنی مت ڈرو( یہ کہہ کر اسے امان دے دیتا ہے وہ کافر خود کو اس مسلمان کے حوالے کر دیتا ہے )پھر یہ مسلمان اس کافر کو پکڑ کر قتل کردیتا ہے (یہ قتل دھوکہ دے کر کیا ہے )۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ! آئندہ اگر مجھے کسی کے بارے میں پتہ چلا کہ اس نے ایسا کیا ہے ، تو میں اس کی گردن اڑادو ں گا ۔
حضرت ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ! اگر تم میں سے کسی نے انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے کسی مشرک کو امان دے دی او روہ مشرک اس وجہ سے اس مسلمان کے پاس آگیا اور پھر مسلمان نے اسے قتل کردیا تو (یوں دھوکہ سے قتل کرنے پر ) میں اس مسلمان کو ضرور قتل کردوں گا۔یہ اسلام کی اعلیٰ وارفع روایات ہیں کہ کافر دشمن کو جنگ میں بھی دھوکہ سے قتل کرنے سے منع کیا ہے ۔
(سنہرے واقعات)
شیخ الاسلام علامہ انور شاہ کشمیری بلند پایہ محدث او رعلوم و معارف کا خزینہ تھے ۔ عربی علم وادب کے علاوہ آپ قدیم فارسی کے بھی بہت بڑے ماہر تھے ۔ علامہ اقبال نے جب ایران کا سفر کیا تو وہاں زرتشی مذہب کے پیروکاروں نے ان سے اپنی قدیم کتاب ”پاژند”کاسلیس فارسی ترجمہ کی درخواست کی ۔ علامہ اقبال نے جواباً کہا: اس کا ترجمہ مجھ سے تو ممکن نہیں ۔۔۔البتہ میرے ملک میں ایک ہستی ایسی ہے جو ، اس کام کو بحسن و خوبی انجام دے سکتی ہے ”۔ زرتشیوں نے ایک لاکھ ایرانی سکے کی پیشکش کی ۔ حضرت علامہ اقبال نے ہندوستان واپس لوٹ کر حضرت علامہ انور شاہ صاحب سے ذکر کیا ۔ حضرت علامہ انور شاہ کشمیر ی سابق صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند نے جواب دیا : ” لاکھ روپے کے بدلے میں ، میں کفر کی اشاعت کیوں کروں ۔ انور شاہ اسلام کے لیے پیدا ہواہے ۔ اشاعت کفر کے لیے نہیں ”۔
(یاد گار ملاقاتیں)
علامہ شاطبی نے جب رسالہ ”شاطبیہ ” لکھا تو حرم شریف میں حاضر ہوئے اور وہاں پر انہوں نے 1200مرتبہ طواف کیا اور ہر طواف کے بعد دورکعت نماز پڑھ کر دعا مانگی کہ اے اللہ ! اس کتاب کو قبولیت عامہ نصیب فرما ۔۔۔اللہ رب العزت نے اس کتاب کو اتنی مقبولیت نصیب فرمائی کہ آج اس وقت تک کوئی شخص قاری نہیں بن سکتا جب تک وہ اس کتاب کو پڑھ نہ لے ۔۔۔معلوم ہوا کہ وہ حضرات صر ف لکھتے ہی نہ تھے ۔۔۔ بلکہ وہ مانگتے بھی تھے ۔۔۔فیض کا آگے جاری ہونا قدرت کی طرف سے ہوتا ہے اور اس کے پیچھے انسان کا تقویٰ ہوتا ہے ۔ (خطبات فقیر 4، ص:150)

مزید پڑھیں:  دہشت گردی میں اضافہ