p613 7

بلوچستان میں افسوسناک واقعات میں اضافہ

بلوچستان میں آٹھ مئی کے بعد دوسری مرتبہ دو واقعات میں پاک فوج کے سات اہلکاروں کی شہادت اور قربانی سے بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ کی نشاندہی ہوتی ہے۔ بلوچستان میں اس طرح کے واقعات میں اضافہ حالیہ دو واقعات کے بعد ہوا ہے جس میں امریکی محکمہ خارجہ نے بلوچستان میں سرگرم مسلح گروہ بلوچستان لبریشن آرمی کو دہشتگرد قرار دیدیا ہے۔ امریکی حکومت کے ترجمان نے اس موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے اہم اقدامات کئے جارہے ہیں۔ دوسری جانب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، بھارت کے آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکیاں اور پاکستانی علاقوں کا موسم دکھانے کے معاملات بھارت چین معمولی سرحدی جھڑپ اور بھارتی فوج کی چینی سرحد سے واپسی اور صدر ٹرمپ کی چین کے بارے میں سخت رویہ جیسے حالات خطے کے وہ مجموعی حالات ہیں جن کو بھارتی دھمکیوں اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ بھارت گلگت بلتستان بارے موقف اور رویہ سوائے اس کے کچھ اور نہیں کہ بھارت کشیدگی کی فضا پیدا کر کے سی پیک میں رکاوٹ ڈالنا چاہتا ہے۔ بلوچستان میں حالات کی خرابی کا خمیر بھی پاک چین اقتصادی راہداری سے اٹھا ہے۔ اگرچہ امریکہ نے بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم تو ٹھہرایا ہے لیکن مجموعی حالات کے تناظر میں امریکی اقدام سنجیدہ نہیں۔ بی ایل اے سمیت دیگر گروہ ازخود پدی کا شوربہ تک کے حامل نہیں یہ ایک بڑے کھیل کے مہرے ہیں اور ان کے پیچھے ہاتھ اب نادیدہ بھی نہیں کیونکہ بھارت میں کئی عناصر برسرعام اس تحریک کی پشتبانی کا دعویٰ کرتے ہیں بھارت سے کوئی بعید نہیں کہ وہ پاکستان اور چین کی دشمنی خاص طور پر اقتصادی راہداری میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے کسی بھی مزموم اور بزدل واردات کا ارتکاب کرے۔ بلوچستان میں بھارتی جاسوس نیٹ ورک کو پوری طرح بے نقاب کر کے اس کے سرغنہ بندر کی گرفتاری کوئی پوشیدہ امر نہیں، بھارت بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی کیلئے افغانستان کی سرزمین بھی استعمال کرتا رہا ہے۔ یادیو نیٹ ورک ایران سے متحرک تھا، بھارتی فوج کے ایک سابق میجر کا بلوچستان میں دہشتگرد حملوں کی بھارت کی جانب سے پشت پناہی کا ٹی وی سکرین پر کھلے بندوں اعتراف اور مزید کارروائی کی پیشگوئی یا دھمکی اور یہ کہنا کہ ہنڈواڑہ کا بدلہ بلوچستان میں لیں گے، پاکستان میں دہشتگردی کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں، بلوچستان میں مداخلتیں، جاسوس نیٹ ورک یہ سب باتیں اب کسی انکشاف کی محتاج نہیں۔ بھارتی پائلٹ ابھی نندن ہو یا بھارتی جاسوس کلبوشن یادو کا بے نقاب نیٹ ورک اور اس کے انکشافات یہ سب ریکارڈ پر ہیں، اس ساری صورتحال کا مقابلہ قومی اتحاد اور یکجہتی سے ہی ممکن ہے۔ پاک فوج کی قربانیاں اور مسکت جواب عسکری حد تک کافی سے زیادہ ہے لیکن قومی اور عوامی سطح پر صورتحال سے نمٹنے کیلئے جس اتحاد ویگانگت کی ضرورت ہے اس پر توجہ دی جانی چاہئے۔ عیدالفطر کے فوراً بعد ہی بلوچستان کے قبائلی زعما کو اکٹھا کر کے ان کی وساطت سے بلوچ عوام میں پروپیگنڈے کے ذریعے پھیلائی گئی افواہوں اور دوریوںکا خاتمہ کرنے کی کوشش کی جائے۔ بلوچ نوجوانوں کو کاروبار اور روزگار کے ترجیحی مواقع فراہم کئے جائیں، بلوچستان کے وسائل سے بلوچ عوام کو پوری طرح حصہ دیا جائے اگر ان کے حصے سے زیادہ دینے کی گنجائش نہ ہو تو رائلٹی سمیت دیگر مراعات اور جو سہولیات ان کا حق بنتا ہے وہ فراہم کئے جائیں۔ اگر ناراض بلوچوں سے ایک مرتبہ پھر رابطہ کر کے ان کو بھٹکتے ہوئے دوسروں کے ہاتھوں کا کھلونا بننے کی بجائے اپنے صوبے اور عوام کی خدمت اور باعزت زندگی کی طرف دوبارہ راغب کیا جائے تو یہ احسن عمل ہوگا جس سے غلط فہمیوں کا خاتمہ ہوگا اور سارے نہیں تو بہت سے بلوچ نوجوان واپسی کا راستہ ضرور اپنائیں گے۔

مزید پڑھیں:  قصے اور کہانی کے پس منظر میں