p613 7

مشرقیات

خلیفہ مامون الرشید نے ایک مرتبہ امام شافعی سے پوچھا کہ حق تعالیٰ نے مکھیوں کو کس لیے پیدا فرمایا ہے ؟ امام شافعی نے فرمایا کہ بادشاہوں کو ذلیل کرنے کے لیے ۔ جس پر مامون ہنس پڑا اور کہنے لگا کہ آپ نے دیکھ لیا ہوگا کہ مکھی میرے جسم پر بیٹھی ہے ۔ امام شافعی نے فرمایا ، جی ہاں ، جب آپ نے مجھ سے سوال کیاتھا تو میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا ، لیکن جب میں نے دیکھا کہ مکھی آپ کے جسم کے اس حصہ پر بیٹھی ہے ، جہاں کوئی بھی نہیں پہنچ سکتا تو رب تعالیٰ نے میرے لیے آپ کے سوال کا جواب منکشف فرمادیا ۔ خلیفہ مامون الرشید نے کہا کہ خدا کی قسم آپ نے بہت عمدہ جواب دیا ہے ۔
ایک مرتبہ خلیفہ ہشام بن عبدالملک نے امام اعمش کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ حضرت عثمان اور حضرت علی کی برائیاں لکھ کر میری طرف ارسال کردی ۔ امام اعمش نے وہ کاغذ کا ٹکڑا جس پر ہشام نے پیغام لکھا تھا ، قاصد سے لیا اور بکری کے منہ میں ڈال دیا ۔ پس بکری نے وہ کاغذ کا ٹکڑ ا کھالیا ۔ امام اعمش نے قاصد کو کہا کہ تم خلیفہ سے کہہ دینا جو کچھ میں نے تمہارے سامنے کیا ہے یہی اس کا جواب ہے ۔ پس قاصد واپس گیا ، لیکن تھوڑی دور جا نے کے بعد پھر لوٹ آیا اور کہنے لگا کہ خلیفہ نے قسم کھائی تھی کہ اگر تو میرے پاس جواب لے کر نہ آیا تو میں تجھے قتل کردوں گا ۔ قاصد نے اپنے بھائیوں کوکہا کہ امام اعمش سے میری سفارش کریں ،بھائیوں نے امام اعمش کو جواب لکھنے پر راضی کر لیا ، امام اعمش نے خط کا جواب یوں لکھا : اما بعد ! اگر ان مقدس حضرات میں دنیا بھر کی خوبیاں ہوں تو اس سے تمہیں کوئی نفع نہیں پہنچے گا اور اگر بالفرض والمحال ان میں برائیاں ہوں تو تیرے لیے کوئی ضرر نہیں ہے ۔ پس تیرے لیے ضروری ہے کہ تو اپنے نفس میں غور کراور اپنے اعمال کو درست کر جس کی بابت تجھ سے سوال ہوگا ۔
ایک شخص نے حضرت تھانوی کے سامنے کہا کہ میری کہاں زبان ہے کہ میں دعا کروں تو حضرت والا نے فرمایا : تمہیں کلمہ شریف یاد ہے ؟ کہا ہاں یاد ہے ، پوچھا کیا ہے ؟ انہوں نے کلمہ طیبہ پڑھ لیا ، اس پر فرمایا : اچھا اس کیلئے تو تمہاری زبان میں اہلیت و قابلیت ہے ، اتنے بڑے کلمہ کیلئے جورب تعالیٰ کے پاس پہنچے گا اور دعا کرنے کیلئے تمہاری زبان کے اندر اہلیت وقابلیت نہیں ہے ۔ اتنا بڑا کلمہ تو زبان سے نکال سکتے ہو اور دعا زبان سے نہیں نکال سکتے ۔ جب تم نے کلمہ طیبہ پڑھا تو تم نے خدا تعالیٰ کے واحد ایک ہونے کو مانا اور وہ کلمہ قبول ہوگیاجب تمہاری زبان سے یہ کلمہ یہ بات نکالنا قبول ہو گیا تو دوسری بات جو تم زبان سے نکالو گے تو کیا قبول نہیں ہوگی ۔ یا قبول نہیں ہوا ، ظاہر ہے کہ قبول ہوگیا۔ لہٰذا خود بھی دعا کرو ، پھردوسروں سے بھی دعا کرائو ، کون منع کرتا ہے ۔ الغرض کام کرنے کا جو صحیح طریقہ ہے اس کو اختیار کرنے سے کام بنتا ہے ۔
(مجالس مسیح الامت)

مزید پڑھیں:  پاکستان میں'' درآمد وبرآمد'' کا عجب کھیل