editorial 5 7

نسلی تعصب

حضرت انسان کی کہانی دلچسپ بھی ہے اور عبرت ناک بھی!یہ زندگی کے نشیب و فراز دیکھتا آڑے ترچھے راستوں پر سفر کرتا آج اکیسویں صدی میں داخل ہوچکا ہے اس پر بہت سے ادوار گزرے ہیںغار سے شروع ہونے والا سفر آج اپنے عروج کی بلندیوں پر ہے جتنی سہولتیں آج انسان کو میسر ہیں پہلے کبھی نہیں تھیںخالق کائنات کے عطا کردہ دماغ اور صلاحیتوں سے اس نے بڑے بڑے کارنامے سرانجام دیے ہیں اس کے مستقبل کے بارے میں ہردور میں سوچنے والوں نے بہت کچھ کہا اس پر بہت کچھ لکھا گیا سائنس کی ترقی کوئی زیادہ پرانی بات نہیں ہے جہاں یہ ترقی ایک بہت بڑی نعمت ہے وہاں اپنے ساتھ بہت سی ہلاکت خیزیاں بھی لیے ہوئے ہے !
یہ سوال بار بار پریشان کرتا ہے کہ کیا انسان اپنی تمام تر مادی ترقیوں کے باوجود انسانیت کے مقام پر فائز بھی ہوا ہے ؟اگر سادہ سے انداز میں بات کی جائے تو شاید کچھ یوں ہو گا کہ یہ نام نہاد ترقی یافتہ اور تہذیب یافتہ انسان اپنے لیے جو کچھ پسند کرتا ہے کیا وہ دوسروں کے لیے بھی وہی پسند کرتا ہے؟ جس طرح اپنے لیے سوچتا ہے اسی طرح کیا دوسروں کے لیے بھی سوچتا ہے ؟یہ اور اس طرح کے دوسرے بہت سے سوالات امریکہ اور برطانیہ میں حالیہ فسادات کی وجہ سے ذہن میں اٹھتے رہے ان فسادات ، قتل و غارت گری ، ظلم وستم ، دکانوں ، عمارتوں اور ہوٹلوں کی توڑ پھوڑ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اعلیٰ تہذیب یافتہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے اندر سے کتنے کھوکھلے ہیں ! اپنی تمام تر مادی ترقی کے باوجود یہ اپنے تعصبات سے دامن چھڑانے میںبری طرح ناکام رہے ہیں امریکہ و یورپ میں سیاہ فام انسانوں کو ہمیشہ سے نسلی تعصب کا سامنا ہے وہاں کوئی چھوٹا سے واقعہ بھی پیش آجائے توان کے اندرچھپا ہوا تعصب اور نفرت آشکارا ہوجاتے ہیں امریکی پولیس کے ہاتھوں کسی سیاہ فام کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آتے رہے ہیں امریکہ جو یہ دعوے کرتا نہیں تھکتا کہ ہم دنیا کو رہنے کے قابل بنانا چاہتے ہیں اس کی اپنی صورتحال کتنی مایوس کن ہے جہاں صرف رنگ کے فرق کی وجہ سے نفرت نے ڈیرے ڈال رکھے ہوں وہاں دوسرے اختلافات کی نوعیت کتنی شدید ہوگی ! ہمارے ایک ڈاکٹر دوست جو پچھلے کئی برس سے امریکہ میں رہائش پذیر ہیں ان کی ایک پوسٹ دیکھ کر ہمیں بڑی حیرت ہوئی انہوں نے امریکہ میں ہونے والے حالیہ احتجاج کو پر امن قرار دیا ! ہم نے ان سے جان کی امان چاہتے ہوئے پوچھا کہ اگر یہ پر امن احتجاج ہے تو پھر پر تشدد احتجاج کیسا ہوتا ہے ؟ لیکن پھر خیال آیا کہ امریکہ میں آباد دوسری قومیتوں کے لوگوں کو وہاں کی صورتحال کا ہم سے بہتر ادراک ہے وہ یہ جانتے ہیں کہ وہاں تعصب اور نفرت کی شرح کیا ہے اور انہوں نے سچ کہہ دیا تو شاید ان کے لیے امریکہ میں قیام بہت مشکل ہوجائے !امریکی میڈیا اس نسلی تعصب کو پھیلانے کا کافی حد تک ذمہ دار ہے جس کا خمیازہ آج سب بھگت رہے ہیں امریکی قیادت کا نامناسب رویہ اس پر مستزاد ہے یہ اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں کو دہشت گردی قرار دے رہی ہے وہاں پر رہائش پذیر مسلما ن بیچارے تو پہلے ہی دہشت گردی کی ٹرافی امریکہ بہادر سے حاصل کرچکے ہیں اب سیاہ فاموں کے احتجاج پر امریکی قیادت کا جو ردعمل سامنے آیا ہے اسے دیکھ کر بڑی مایوسی ہوئی ہے تمام دنیا کو سیدھی راہ پر چلانے کے بھاشن دینے والا آج اپنے معاشرے میں نفرت ، تعصب او ر بے انصافی کی وجہ سے جس قسم کے حالات کا سامنا کررہاہے وہ یقینا ہم سب کے لیے باعث عبرت ہیں ! یہ سب کچھ گوروں کی تہذیب ان کے تعصب کا منطقی نتیجہ ہے حیرانی اس وقت ہوتی ہے جب انتہائی مہذب قوم ہونے کا دعویٰ کرنے والے ملک کی پولیس کا رویہ سامنے آتا ہے احتجاج کرنے والوں کو جس طرح امریکی پولیس تشدد کا نشانہ بنارہی ہے خواتین کو سڑکوں پر گرا کرمار ا پیٹا جارہا ہے یہ سب کچھ یقینا افسوس ناک ہے !بظاہر تو یہ سارے ہنگامے صرف ایک سیاہ فام کے امریکی پولیس کے ہاتھوں مارے جانے کی وجہ سے ہورہے ہیں لیکن اگر غور کیا جائے تو اس کے پیچھے صدیوں کی نفرت ، تعصب اور بے انصافیاں موجود ہیں انھیں اپنی غلامی کا دور ابھی تک نہیں بھولا ان پر ہونے والے ظلم وستم ابھی تک ان کے ذہنوں پر نقش ہیں آج پھر مارٹن لوتھرکنگ جونیئر کی تقاریر سنی جارہی ہیں اس کے اقوال دہرائے جارہے ہیں ! اس نے کس طرح نسلی تعصب کے خلاف تحریک چلا کر سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے جنگ کی اپنے لوگوں کو شعور دیا سب انسانوں کے برابر ہونے کا تصور دیا ! اس سب کچھ کے باوجود دنیا ابھی تک نفرتوں کی دلدل سے باہر نہیں نکل پائی آج بھی امریکہ اور یورپ میں سیا ہ فام انسانوں کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ان کے حقوق کو پامال کرنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی سخت سے سخت سزا دی جاتی ہے امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام کا قتل اس بات کا بین ثبوت ہے کہ رنگ اور نسل کی بنیاد پر اس ملک میں نفرت اور تعصب کا راج ہے جس کی تاریخ میں ہیرو شیما اور ناگا ساکی کے لاکھوں لوگوں کے قتل عام کی ایف آئی آر بھی درج ہے! کیا اس سے بڑی دہشت گردی کا تصور بھی کیا جاسکتا ہے؟ جس میں لاکھوں بے گنا ہ لوگ لقمہ اجل بن گئے وہ لوگ جو جنگ کا حصہ ہی نہیں تھے ! پر امن شہریوں کا اتنا بڑا قتل عام اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا ۔

مزید پڑھیں:  ایران کے خلاف طاغوتی قوتوں کا ایکا