p613 22

اب سوائے سختی کے اور کوئی چارہ باقی نہیں

لاک ڈائون میں نرمی کا ناجائز فائدہ اُٹھانے پر درجنوں بازاردوبارہ سیل کرنے اور انتظامیہ کی کارروائی پر تاجر برادری کا معترض ہونا سمجھ سے بالا تر امر ہے۔تاجر برادری کے اصرارواحتجاج پر حفاظتی تدابیر کیساتھ کاروبار کی جو اجازت دی گئی ہے اس کی خلاف ورزی کا کوئی جواز نہیں، اس پر احتجاج اور بیان بازی تو دور کی بات ہے تاجر برادری قانون سے بالا تر ہونے کی عادی ہے اور حکومت ان کے احتجاج پر دبائو میں آکر ان کے مطالبات کی منظوری دیتی ہے جس کے باعث تاجر برادری مضبوط اور حکومتی گرفت ڈھیلی رہتی آئی ہے۔ کرونا سے بچائو کے اقدامات میں ایسی کوئی مشکل شرط نہیں جسے مفادعامہ میں اختیار نہ کیا جاسکے اور یہ خود تاجروں اور گاہکوں سبھی کے مفاد میں ہے، اس کی رضاکارانہ طور پر سوفیصد کارروائی ہونی چاہئے۔ انتظامیہ کو اس کا جائزہ لینے اور کارروائی کرنے کی نوبت ہی نہیں آنی چاہئے مگر عالم یہ ہے کہ حکومتی عہدیداروں سے لیکر ضلعی انتظامیہ تک کو بازاروں میں ایس او پیز کا جائزہ لینے کی مصروفیت سے فرصت نہیں اس کے باوجود بھی حفاظتی تدابیر کی پابندی نہیں ہورہی ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ انتظامیہ کارروائی تیز کرنے کیساتھ ساتھ جرمانہ وسزا بڑھا دے، ماسک نہ پہننے پر بلاامتیاز کارروائی کی جائے، چیک پوسٹوں سے بغیر ماسک کے سواریوں اور گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت نہ دی جائے، ہر چیک پوسٹ پر ایک ماسک فروخت کرنے والے کو کھڑا کر کے بغیر ماسک کے شہریوں کو قیمتاً ماسک فراہم کئے جائیں اور اس سلسلے میں تنقید وممکنہ پروپیگنڈہ کی پروا نہ کی جائے۔ خلاف ورزی پر بازاروں کو سیل کرنے کے بعد دوبارہ ضمانت دینے اور تحریری معافی کے بغیر نہ کھولے جائیں علاوہ ازیں بھی جو ممکنہ سخت سے سخت اقدامات اختیار کئے جاسکیں اس سے گریز نہ کیا جائے حکومت کو اب اس نتیجے پر پہنچنا چاہئے کہ دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے کے باوجود ہمارے شہریوں کو اس وباء کی سنگینی کا احساس نہیں ہو رہا اور وہ رضاکارانہ طور پر حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کر رہے ہیں۔ اب حکومت کے پاس سوائے سختی برتنے کے اور کوئی چارہ باقی نہیں جسے اختیار کرنے میں اب نرمی کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی ضرورت۔
ٹمبر مافیا کیخلاف سخت کارروائی کی ضرورت
واڑی سلطان خیل درہ دیر میں پولیس اور محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کی جانب سے غیرقانونی طور پر کاٹی گئی قیمتی لکٹری کو تحویل میں لیا جانا کبھی کبھار کی دکھاوے کی کارروائی اگر نہیں تو یہ ایک مستحسن قدم اور فرض شناسی کا مظاہرہ ہے جس میں اضافے اور اسے تسلسل سے انجام دینے کی ضرورت ہے۔دیر،چترال،کوہستان اور ضم اضلاع میں ٹمبر مافیا کی سرگرمی اور بااثر حکومتی ارکان کی ہر دور میں ان عناصر کی سرپرستی بلکہ خود اس دھندے میں بالواسطہ وبلاواسطہ ان کا اشتراک کوئی الزام نہیں۔ ٹمبر مافیا کی سرگرمیوں اور ان کے دھندے کے تحفظ کی ایک بڑی وجہ حکومت اور بیوروکریسی میں ان عناصرکی موجودگی ہے۔سوات،دیر اور چترال میں ٹمبر مافیا خاص طور پر سرگرم ہے اور ملاکنڈ ڈویژن میں عمارتی لکڑی کا غیر قانونی کاروبار عروج پر ہے، باقی ماندہ جنگلات کے تحفظ کیلئے حکومت جتنا سخت قدم اُٹھا سکے اس سے دریغ نہیں کیا جا ئے۔ ہر ضلع کی حدود میں ٹمبر مافیا سے جنگلات کو تحفظ اور لکڑی کی غیرقانونی تجارت کیخلاف سخت اقدامات کئے جائیں۔ٹمبر مرچنٹس کو اپنے سٹاک کا باقاعدہ ریکارڈ رکھنے کا پابند بنایا جائے اور ان کو لکڑی کے حصول کا قانونی طریقہ اختیار کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ جانچ پڑتال کے بعد مشکوک سٹاک پر کارروائی کی جائے تاکہ جنگلات کا ممکنہ تحفظ ممکن ہوسکے۔نیز اس امر پر بھی خاص طور پر توجہ دی جائے کہ کسی بھی قسم کی سرکاری گاڑیاں ٹمبر کی سمگلنگ کیلئے استعمال نہ ہوں۔
بی آرٹی کی صنعتی سرگرمیاں
بی آر ٹی کی فیڈروٹ کی بسوں کا تربیتی مشقوں کیلئے پشاور کی سڑکوں پر نظر آنے سے بی آرٹی کی تکمیل اور اس سہولت سے عوام کے مستفید ہونے کی اُمید پیدا ہوگئی ہے۔ اب اس منصوبے کی تکمیل کے طویل انتظار کے بعد چھائی مایوسی میں کمی آنا فطری امر ہے۔ بی آرٹی کے منصوبے میں خرابیوں، بدعنوانی اور جلدبازی وناتجربہ کاری کے باعث ہونے والی غلطیاں اپنی جگہ ان کی تحقیقات ہونی چاہئے عوام کی دلچسپی اس بات میں ہے کہ بی آرٹی کی بسیں کب فیڈر اور مین کاریڈور پر دوڑتی ہیں اور ان کو باسہولت وباعزت ٹرانسپورٹ کی سہولت کب میسر آتی ہے۔صوبائی حکومت کی جانب سے بی آرٹی کے اچانک افتتاح کا جو تازہ ترین عندیہ دیا گیا تھا خدا کرے اب اس میں تاخیر نہ ہو اور عوام جلد سے جلد خوشگوار حیرت سے دوچار ہوں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جلد سے جلد تربیتی مشقیں مکمل کی جائیں اور عوام کو محفوظ تیز رفتار اور پرسہولت سفر کے مواقع دیئے جائیں۔
نجی بینک کے برانچ کی بلاجواز بندش
انجمن تاجران فردوس سبزی منڈی کا نجی بینک کی طویل اور بلاوجہ بندش پر احتجاج پر مجبور ہو نا بنک حکام کی بے حسی کا مظہر ہے جس کا سٹیٹ بینک کے حکام کو فوری نوٹس لینا چاہئے۔اب جبکہ لاک ڈائون تک کا خاتمہ ہوچکا ہے اور کاروبار حیات معمول پر آچکا ہے کاروباری سرگرمیاں بھی ہورہی ہیں شہر بھر میں بینکوں کا عملہ کام کر رہا ہے عوام بینکوں سے رجوع کررہے ہیں ایسے میں ایک کاروباری منڈی کے ایک برانچ کی بندش کاکوئی جواز نہیں، جہاں بڑے پیمانے پر تاجروں کے اکائونٹس ہیں احتجاج کے باوجود اگر مذکورہ برانچ نہیں کھلتی تو تاجروں کو اپنے اکائونٹس کی دوسری جگہ منتقلی کیلئے سٹیٹ بنک کے حکام سے رجوع کرلینا چاہئے۔ بہتریہی ہوگا کہ کاروباری طبقے کو مزید مشکلات کا شکار بنانے کی بجائے بینک کے اعلیٰ حکام برانچ کھولنے کے انتظامات کریں اور پورے حفاظتی اقدامات وعملے کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے برانچ کھولی جائے اور صارفین کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے اور ان کو بہتر سہولتیں دی جائیں تاکہ ان کو رقم کے حصول وترسیل میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں