p613 45

مشرقیات

سیدنا ابن مبارک فرماتے ہیں کہ حسن بصری سے روایت ہے کہ انہوں نے امیرالمومنین حضرت عمر بن عبد العزیز کو خط لکھا۔ فرمایا : اما بعد ! آگاہ رہو ! یہ دنیا گزر گاہ ہے ، اقامت گاہ نہیں ۔ سیدنا آدم کو تو اس میں سزا کے طور پر بھیجا گیا تھا ، امیر المومنین اس سے ڈرتے رہیئے ! اسے چھوڑ دینا اس کا توشہ ہے ، اس کافقر ہی اس کا غنی ہے ، ہر لمحے کسی نہ کسی کو قتل کرتی رہتی ہے ، جو اس کی عزت کرتا ہے اسے ذلیل کردیتی ہے ، جو اسے جمع کرتا ہے اسے فقیر کر دیتی ہے ، یہ اس سم قاتل کی طرح ہے ، جسے انجان آدمی کھالیتا ہے ، حالانکہ وہی اس کی موت (کا سبب بنتا ) ہے ، اس دنیا میں اس شخص کی طرح بن کر رہو ، جو اپنے پھوڑے پھنسی کا علاج کرتے ہوئے تھوڑے دن پرہیز کرتا ہے ، اس اندیشے اور خوف سے کہ کہیں طویل عرصے تک اس کا خمیازہ نہ بھگتنا پڑے اور طویل مشقت کے خوف سے چند دن تلخ دوا پر صبر کرلیتا ہے ۔ چنانچہ اس ناپائیدار فریبی و مکار اورجفا شعار گھر سے بچ کر رہیے ! اس کی زیب و زینت محض دھوکہ اور لوگوں کو پھنسا نے کا جال ہے ،اگر بالفرض حق تعالیٰ اس کے متعلق کچھ نہ بتاتے اور نہ ہی اس کی کوئی مثال بیان فرماتے ، تب بھی صرف دنیا ہی سونے والے کی بیداری کے لئے اور غفلت زدہ کی تنبیہہ کے لیے کافی ہوتی ، مگر اب جب کہ خدا عزوجل کی طرف سے بھی نصیحت و تنبیہہ کا سامان آچکا تب تو بطریق اولیٰ اس سے احتیاط ضروری ہے ، خدا کے ہاں اس کی کوئی قدرومنزلت نہیں ، جب سے اسے پیدا کیا ہے ، اس کی طرف نظر رحمت نہیں کی ، نبی اکرم ۖپر تو یہ اپنے خزائن و مفاتیح کے ساتھ پیش کی گئی تھی ، اگر آپ قبول فرمالیتے تو آپ ۖ کی شان میں مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہ ہوتی ،مگر پھر بھی آپ ۖ نے اسے قبول فرمانے سے انکار کردیا ۔ کیونکہ آپ ۖ خدا کے امر کی مخالفت پسند نہ فرماتے تھے ، نہ ہی خالق کی مبغوض چیز سے محبت کرنا پسند کرتے تھے اور نہ ہی جس چیز کو خدا نے پست کیا ہو ، اسے بلند کرنا چاہتے تھے ، خدا نے اسے اپنے نیک بندوں سے آزمائش کے طور پر ہٹا کر رکھا اور اپنے دشمنوں کیلئے دھوکے اور غرور کیلئے پھیلا رکھا ہے ۔ امیر المومنین ! اگر آپ چاہیں تو عیسیٰ ابن مریم کی اقتدا کر سکتے ہیں کہ وہ فرمایا کرتے تھے : بھوک میرا سالن ہے ، خوف میرا شعار ہے اون میرا لباس ہے ، سردیوں کا چمکتا سورج میری حرارت ہے ، چاند میرا چراغ ہے ،میرے پائوں میری سواری ہیں ، زمین سے پیدا ہونے والی نباتات میرا کھانا اور پھل ہے ، نہ رات کو میرے پاس کچھ ہوتا ہے ، نہ دن میںاور روئے زمین پر مجھ سے زیادہ مستغنی کوئی نہیں ہے۔
(الاحیاء 226/3الاتحاف 100/8، نہایة الارب 252/5)

مزید پڑھیں:  دہشت گردی میں اضافہ