p613 49

مشرقیات

امام محمد غزالی فرماتے ہیں: سکرات الموت کے وقت شیطان اپنے چیلوں کو مرنے والے کے دوستوں اور رشتے داروں کی شکلوں میں لے کر آپہنچتا ہے۔ یہ سب کہتے ہیں: بھائی! ہم تجھ سے پہلے موت کا مزہ چکھ چکے ہیں۔
مرنے کے بعد جو کچھ ہوا ہے اس سے ہم اچھی طرح واقف ہیں۔
اب تیری باری ہے’ ہم تجھے ہمدردانہ مشورہ دیتے ہیں کہ تو یہودی مذہب اختیار کرلے کہ یہی دین حق تعالیٰ کی بار گاہ میں مقبول ہے۔ اگر مرنے والا ان کی بات نہیں مانتا تو اسی طرح دوسرے احباب کے روپ میں شیاطین آکر کہتے ہیں تو نصاریٰ کا مذہب اختیار کرلے کیونکہ اسی مذہب نے حضرت موسیٰ کے دین کو منسوخ کیا تھا۔یوں ہی اعزہ و اقرباء کی شکل میں جماعتیں آکر مختلف باطل فرقوں کو قبول کرلینے کے مشورے دیتی ہیں۔ تو جس کی قسمت میں حق سے منحرف ہونا (یعنی پھر جانا) لکھا ہوتاہے وہ اس وقت ڈگمگا جاتا اور باطل مذہب اختیار کرلیتا ہے۔
(الدرة الفاخرة فی کشف علوم الاخرة )
حافظ ابن رجب حنبلی شیخ عبدالقادر جیلانی کے احوال میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ سے نقل کرتے ہیں’ وہ فرماتے ہیں کہ شیخ عزیز الدین احمد بن ابراہیم فاروقی نے مجھے بیان کیا’
انہوں نے ”العوارف” کے مصنف جناب شیخ شہاب الدین کو فرماتے سنا’ وہ فرماتے ہیں کہ میں علم الکلام کے بارے میں کچھ پڑھنا چاہتا تھا’ اس بارے میں متردد تھا کہ امام الحرمین کی ”الارشاد” پڑھوں یا علامہ شہرستانی کی ”نہایت الاقدام” پڑھوں یا کوئی اور کتاب پڑھوں۔ میں اپنے ماموں کے ساتھ نجیب کے پاس گیا’ وہ شیخ عبدالقادر جیلانی کے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے’
شیخ عبدالقادر جیلانی نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا’ اے عمر! قبر کے توشہ کا کیا کیا’ قبر کے توشہ کا کیا کیا’ پس میں علم الکلام پڑھنے کے ارادہ سے باز آگیا۔ شیخ تقی الدین فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حکایت شیخ موفق الدین بن قدامہ مقدسی سے حاشیہ پر لکھی ہوئی دیکھی ہے۔

مزید پڑھیں:  نشستن و گفتن و برخاستن