1 177

رتنوں کی اٹکھیل

سابق وزیر اعظم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت سے ملک نہیں چل ر ہا، عمران خان کاہر لمحہ ملک پربھاری ہے،کوئی لیڈرملکی مسائل حل کرسکتاہے تووہ نوازشریف ہے۔احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے حکومت سے ملک نہیں چل رہا،عمران خان کو گھر جانا ہوگا، جنہوں نے ملکی ترقی کیلیے کام کیا وہ آج ملزم بن گئے، پٹرول بحران سے اربوں کا فائدہ اٹھایا گیا، ملک میں بحران موجودہ حکومت کی وجہ سے ہیں۔، اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہے، حکومت کو آئینہ دکھانا ہے، ملکی مفاد کی خاطر سب کو اکٹھا ہونا ہوگا، مسلم لیگ ن نے اپنے دور میں سستی بجلی فراہم کی۔شاہد خاقان عباسی ایک متین فکر کے انسان ہیں جو ان کو والد سے وراثت میں ملی ہے ان کے والد خاقان عباسی متین فطرت ، دما غ ٹھنڈا اور پاؤں گرم رکھتے تھے ، جب راولپنڈی میں اوجڑی کیمپ کا سانحہ رونما ہوا تو ایسے قیامت خیز لمحات میں وہ حالات کا جائزہ لینے نکل پڑے جبکہ اس وقت ہر شخص کو پنا ہ کی ڈھونڈی پڑی تھی ، ایسے میں ان کی گاڑی کو راکٹ جا لگا اور اجل نے بھی فوری اپنا کا م کر دکھایااور وہ دنیا سے رخصت ہو لیے۔جب نو از شریف کی جگہ نئے وزیراعظم کی ڈھونڈیا پڑی تو اس وقت شریف برادران نے اپنا انتخاب شاہد خاقان عباسی کو قرار دیا ، جس پر سیاسی حلقوں کو حیرت ہوئی کیوں کہ وہ مر نجا ن مرنج طبعیت کے انسان ہیںان میں صاحب اقتدار جیسی چالاکیاں مفقود ہیں جو رواں صدی کا طرئہ امتیا ز ہے ، جب پکڑ دھکڑ کا سلسلہ چل رہا تھا اس میں شاہد خاقان عباسی کا نا م بھی لیاجا رہا تھا ، انھو ں نے ایسے مو قع پر بھی اپنے مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کیا اور اپنے اوپر حکمر ان جماعت کے لیڈروں کی جانب سے لگائے جانے والے الزاما ت کے جو اب میں کوئی تریدی مئو قف اختیا ر نہیںکیا بلکہ کہا کہ اگر حکومت ان کو گرفتار کرنا چاہتی تو کر لے اس میںمیڈیا کے ذریعے اچھا لا اچھلی کر نے کی ضرور ت کیا ہے ۔جب انھو ں نے ہتھکڑیا ں پہن لیںتو ضما نت کا حق رکھنے کے باوجود انہو ں نے انکا ر کر دیا اور کہا کہ حکومت ان کو جیل میں رکھنا چاہتی ہے تو اپنا دل خوب ٹھنڈا کرلے تاہم شریف بردارن اور پا رٹی کے دیگر لیڈروں کے سمجھا نے بجھانے پرضما نتی حصار میں جیل سے باہر آگئے ۔ لیکن ان کی متانت کی خوبیو ں کا ہر گز یہ مطلب نہیںکہ ان کی ہر فکر سے اتفاق ہی کیا جاسکے ۔ ان کا یہ فرما نا کہ نو از شریف ہی ملک چلانے کی صلا حیت رکھتے ہیں کلی طو ر پر نہیں بھاتا ، عوام نے شاہد خاقان عباسی کا دور حکومت بھی دیکھا ہے اور اس امر کے قائل ہوئے ہیں کہ کوئی شخص ملک یا کسی بھی امر کے لیے آخری طلب نہیں ہو سکتا بڑے بڑے رتن اور ہیر ے پڑے ہوئے ہیں ، ملک چلا نے کا ایک پہلو یہ بھی تو ہے کہ اگر نو از شریف ایک مکمل عامل ہوتے تو وہ اپنے زیر کنڑول اس وفاقی محکمے کو قابو میں رکھ پاتے جس کے بارے میں وہ بعد میں دہائی دیتے پھر ے کہ ووٹ کوعزت دو ، اسی طرح وہ دھر نا کے کرونا سے نمٹنے میں وہ عمل نہیں دکھا پائے جس کی توقع کی جا سکتی تھی اگر میا ں صاحب ملک کے لیے آخر ی شخصیت ہیںتو پارلیمنٹ پر حملہ نہ ہو پا تا ، نہ پی ٹی وی کی عما رت بے یا ر و مد د گا ر ہو جا تی ۔سابق وزیر اعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ حزب اختلا ف کا کا م تنقید کر نا ہے اور وہ آئینہ دکھا تی ہے ، تاہم تنقید کی بات پوری طرح جچتی نہیں کیو ں کہ تنقید ہی نے ملک کی راہ کٹھن کی ہے ہا ں البتہ اگر وہ ایسا کہہ دیتے کہ حزب اختلا ف کا کا م احتساب کر نا ہے تو یہ زیا دہ بہتر ہو تا کیو ں کہ عمو ما ًتنقید برائے یا تنقید ہو تی رہی یا پھر اس کی پشت بانی میں کچھ او ر ہی مفادات کا ر فر ما پائے گئے ہیں ۔جہا ںتک رہی یہ بات کہ عمر ان خان میںملک چلا نے کی صلاحیت نہیں ہے ان کو گھر جا نا ہو گا وہ تو اب بھی گھربیٹھے ہیں کسی حکومتی محل میں شب بسری نہیں ہے جہا ں تک ملک چلا نے یا تحریک کے لیڈر کے عزائم کی بات ہے تو وہ پورے کر رہے ہیں ، ملک فرد واحد سے نہیں چلا کرتا ، ملک چلا نے کے لیے حکمر ان کو نگینو ں اور رتنو ں کی ضرورت ہو تی ہے، وہ ما شاء اللہ نیا زی صاحب کے پا س کسی کمی کے بغیر ڈھیر وں ہیں ، مغل اعظم شہنشاہ معظم جلال الدین اکبر کو تو صرف نو عدد رتنو ں کی مصاحبت حاصل تھی او ر تاریخ میں ان کے نو رتن آج بھی زندہ جاوید جانے جا تے ہیں ، پی ٹی آئی کے رتن تو تاریخ سے پہلے ہی جا نے جا رہے ہیں ، پی ٹی آئی رتن بھی اکبر بادشاہ کے رتنو ں سے کم نہیں ، اب یہ اعتراض کیا جا تا ہے کہ ملک غیر منتخب رتنو ں کے سپر د کر دیا گیا ہے تو اس میں حرج ہی کیا ہے مغل اعظم کے نو رتن کو نسے منتخب تھے تاہم یہ غلط ہے کہ رتن سب ہی غیر منتخب ہیں ان میں منتخب بھی شامل ہیں گو وہ باہر سے آئے گئے کی نسبت کم تعدادرکھتے ہیں ،کیا نا قدین کو یہ سب سے بڑی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے کہ وہ منہ چڑا کر کہتے رہتے ہیں کہ تبدیلی آرہی ہے کیا وہ فیصل واوڈا کا یہ ادعا بھول گئے کہ ا نہو ں نے کہا تھا کہ دو ما ہ میں پچاس لا کھ گھر بن جائیں گے ایک کروڑ نوکریاں بھی مل جائیں باہر سے پاکستان میں نوکریا ں تلا ش کرنے والوںکی قطار در قطار کھڑی ہو جائے گی ، بھئی نوکریا ں تلاش کرنے والو ںکی قطار در قطار تولگ گئی ہے یہ الگ بات ہے باہر سے آنے والے شاید قطا ر میں شامل نہیں ۔

مزید پڑھیں:  ڈیٹا چوری اور نادرا؟