3 126

لوڈشیڈنگ ،حیات آباد منشیات اور پرائمری اساتذہ

کالم کیلئے مختلف قسم کے برقی پیغامات موصول ہوتے ہیں لکی مروت سے ایک بھائی کا پیغام ہے کہ وہ کسی سخت مشکل کا شکار ہیں ان کیلئے دعا کی جائے۔سب سے پہلے میں ان کیلئے دعا گو ہوں اور سارے قارئین سے گزارش ہے کہ وہ سب اس بھائی اور جتنے بھی بھائی بہن بزرگ مشکلات کا شکار ہیں ان سب کے حق میں دعا کرنا نہ بھولیں۔
کورونا کی وباء کے خاتمے کیلئے بھی خصوصی دعائیں کی جائیں۔نجانے کس کی دعاقبول ہو اور کس کی مشکل حل اور آسان ہو۔چارسدہ عمرزئی میں پانچ منٹ کی بجلی اور بیس منٹ کی لوڈ شیڈنگ پر علی رحمان عمرزئی نے سخت احتجاج کرتے ہوئے پیسکو حکام وعملے بارے ایسے الفاظ لکھے ہیں جو احاطہ تحریر سے باہر ہیں بہرحال کسی ادارے کی کارکردگی کی بنیاد پر عملہ کافر نہیں ہوتا عملہ اگر جان بوجھ کر عوام کوستائے تو گناہگار ضرور ہوگا لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ایسا سنگین ہوتا جارہا ہے کہ صوبے کے تقریباً ہر علاقے سے اس کی شکایات مل رہی ہیں ایک وقت میں لوڈ شیڈنگ میں خاص کمی آگئی تھی اب آہستہ آہستہ دوبارہ یہ مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ جن علاقوں میں بلوں کی ادائیگی سو فیصد ہوتی ہے وہاں بہتر ہے جن علاقوں میں بلوں کی ادائیگی میں لوگ سستی کرتے ہیں وہاں لوڈ شیڈنگ پر بھی احتجاج نہیں کرنا چاہیئے۔ بہرحال لوڈ شیڈنگ میں اضافہ سنگین مسئلہ ہے اس پر توجہ کی ضرورت ہے کم از کم شیڈول بنا کر اور علانیہ لوڈ شیڈنگ کی جائے تاکہ اس امر کا تعین تو ہو کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کتنا ہے۔مانسہرہ سے مس زاہدہ نے بڑی اچھی تجویز دی ہے کہ پرائمری سطح پر اچھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ٹیچرز کا تقرر کیا جائے اور ان کو پرائمری سطح پر پڑھاتے ہوئے ہی گریڈ دیئے جائیں ۔مجھے مس زاہدہ کی تجویز سے پوری طرح اتفاق ہے اور ساتھ ہی میں یہ تجویز بھی دوں گی کہ پرائمری سطح پر سرکاری سکولوں میں مخلوط تعلیم دی جائے اور پرائمری سطح پر خواتین اساتذہ مقرر کئے جائیں تاکہ فطری ماحول میں تعلیم ملے ۔
پرائمری سطح پر جتنی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اگر طلبہ کو ان ابتدائی کلاسوں میں موزوں ماحول میں پرورش اور محنت سے تعلیم ملے تو مضبوط بنیادوں کے باعث آئندہ کی جماعتوں میں ان کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے۔بہتر ہوگا کہ پرائمری سطح کے اساتذہ اعلیٰ تعلیمافتہ لئے جائیں ان کی مراعات بھی بہترہوں اور ترقی کے مواقع بھی مناسب ہوں اس کے بعد ان سے معیار اور محنت کی توقع کی جائے۔ اس طرح سے ہی ابتدائی تعلیم میں بہتری ممکن ہوگی۔
کالم لکھتے لکھتے حیات آباد سے ایک خاتون کی کال موصول ہوئی وہ حیات آباد سے منشیات کے عادی افراد کی منتقلی اور بے یارومددگار ویرانے میں چھوڑنے پر ایس ایچ او حیات آباد کی معطلی پر برہم تھیں۔ان کا کہنا ہے کہ انسانی بنیادوں پر منشیات کے عادی افراد سے ان کی بھی ہمدردی ہے ایس ایچ او نے کیا کیا اس سے قطع نظر کوئی آکر دیکھے کہ منشیات کے عادی افراد کے باعث حیات آباد کے مکینوں کی زندگی کس طرح اجیرن ہوگئی ہے۔مساجد اور مارکیٹ کے باہر بیٹھے اور گلیوں میں لڑکھڑاتے ان لوگوں کو دیکھ کر جہاں ایک طرف دکھ اور افسوس ہوتا ہے وہاں دوسری طرف ان لوگوں پر ترس کی بجائے غصہ بھی آنے لگتا ہے صوبائی حکومت کے پاس ان لوگوں کو ٹھہرانے اور سنبھالنے کا کوئی انتظام ہوتا تو شاید ایس ایچ او اور یہ نہ کر گزرتے ہمیں ہر برائی کا پولیس ہی کو قصوروار گرداننے کی بجائے دوسرے اداروں کی ذمہ داریوں اور حکومتی انتظامات کا بھی جائزہ لینا چاہیئے۔
حیات آباد سے نشے کے عادی افراد کو جلد سے جلد کسی دوسری جگہ منتقل کیا جائے اور ان کو نشہ آور اشیاء پہنچانے والوں کو گرفتار کیا جائے حیات آباد کی چاردیواری کی مرمت کی جائے اور آمدورفت کے راستوں کو بند کیا جائے انہوں نے اس امر پر بھی تعجب کا اظہار کیا ہے کہ لاک ڈائون کے باوجود نشے کے عادی افراد کھلے عام پھر رہے ہیں لاک ڈائون میں یہ عالم ہے تو عام دنوں کا اندازہ لگایئے۔
نام عہدہ اور شناخت حدف کرتے ہوئے محکمہ تعلیم سے وابستہ ڈومیل بنوں کی شکایت حکام کے گوش گزار ہے کہ متعلقہ ڈی ای او آفس میں ان کی تنخواہ سے ماہانہ فی ملازم پانچ ہزار کٹوتی کی جاتی ہے ۔میں نے شک گزرنے پر کہ شاید پانچسو روپے لکھا ہو ہند سے دوبارہ گنے یہ پانچ ہزار روپے سکہ رائج الوقت فی ملازم ہے سوال کرنے پر تنخواہ روکنے اور ادہر اُدھر کے چکر لگوانے اور تنگ کرنے کے حربے آزماتے ہیں۔میں فی الحال اسے الزام اور سنگین الزام ہی قرار دے کر اس کی تحقیقات پر ہی زور دوں گی۔ حسن ظن رکھنا چاہیئے کہ یہ الزام ہی ہوگا۔ بہرحال یہ سنگین معاملہ ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔قارئین اپنی شکایات اور مسائل اس نمبر 9750639 0337-پر میسج اور وٹس ایپ کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت