EcaM548WkAAH01y

پاک-افغان پارلیمانی فرینڈشپ گروپ: پاک۔افغان تجارت میں اضافہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، افغانی شہریوں کے پاکستانی ویزوں کا معاملہ زیرے بحث

اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پاک-افغان پارلیمانی فرینڈشپ گروپ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا پہلا اجلاس

پاکستان اور افغانستان مشترکہ مذہب ،ثقافت ،زبان اور تاریخ کے لازوال رشتوں کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں؛اسپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پاک۔افغان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روزپارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلا س میں وزیر دفاع پرویز خٹک ، وزیربحری امور علی زیدی ، وزیر اعظم کےمشیر ارباب شہزاد اور معاون خصوصی شہزاد اکبر ،افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی مندوب صادق خان ، پاک۔ افغان فرینڈ شپ کے گروپ کے ارکان ، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاک۔ افغان تعلقات سے متعلق امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں پاک۔افغان تجارت میں اضافہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور افغانی شہریوں کو پاکستانی ویزوں کے اجراء کے متعلق امور کو زیر غور لایا گیا۔ پاک۔ افغان ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران نے افغانستان اور پاکستان میں تجارتی حجم میں ہونے والی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ تجارت جو 5 بلین امریکی ڈالر تھی کم ہو کر 1بلین ڈالر رہ گئی ہے ۔ اجلاس میں اس کمی کی وجوہات اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور افغان شہریوں کو ویزوں کے اجراء کے سلسلے میں درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لیے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں:  ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا، صدر مملکت

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسپیکراسد قیصر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان قریبی ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ مشترکہ مذہب ،ثقافت ،زبان اور تاریخ کے لازوال رشتوں کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں اور دونوں میں دیرینہ دوستانہ تعلقات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکی سلامتی پرسمجھوتہ کیے بغیر افغان شہریوں کے لیے ویزوں کے اجراء میں درپیش مشکلات کو دور کیا جائے ۔

اسپیکر نے باہمی تجارت ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ، ویزوں کے اجراء افغان مہاجرین سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران اور متعلقہ محکموں کے افسران پر مشتمل 8ٹاسک فورسز تشکیل دیں۔ یہ ٹاسک فورسز 15دنوں میں ان معاملات سے متعلق اپنی سفارشات ایگزیکٹو کمیٹی کو پیش کریں گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایگزیکٹو کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی کے ساتھ منعقد کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  سرمایہ کاری لانے پر صوبوں کو بھی کام کرنا چاہئے، مزمل اسلم

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں جنہیں سرحد کی دونوں جانب بسنے والی اقوام کے بہترین مفاد کے لیے بروئے کار لایا جا سکتا ہےتاہم ضابطہ کارمیں موجود پیچیدگیوں کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے ۔

انہوں نے وزارت داخلہ اور ایف بی آر کو پاک۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور پاک۔ افغان تجارت میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ھزہ خیل ڈرائی پورٹ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہےلیکن افتتاح کے ایک سال گزرنے کے باوجود یہ ڈرائی پورٹ بعض قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے کلیئر نہیں ہو سکا۔ انہوں نے ڈرائی پورٹ کو 15دنوں میں کلیئر کر کے ایگزیکٹو کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ یاد رہے کہ پاک۔افغان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کا قیام 24مارچ 2005کو عمل میں لایا گیاتھااوراپنی تشکیل کے بعد یہ گروپ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ پارلیمانی تعلقات کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔