4 129

کورونا کی جاری غارت گری

خدا جانے رنگوں اور روشنیوں میں نہاتی، بے غرضی اور لاپرواہی کی بلندیوں پر پرواز کرتی اور مشین کی شکل میں ڈھلتی ہوئی اس دنیا کو کس نے کورونا زدہ ہو جانے کی بددعا دی کہ اس کو چمٹا ہوا بھوت چھوڑنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ یہ بھوت معاشرے کے اعلیٰ ذہن اور نامور لوگوں کو نشانہ بنا کر چاٹ کھاتا ہے۔ غریبوں اور بے نام لوگوں کا ان کی موت تو خبر بنتی ہے نہ کہانی۔ ان کی زندگی مفلس کی ایسی قبا ہوتی ہے جس میں ہر گھڑی درد کے پیوند لگے رہتے ہیں اور ان کی موت پر ”یہ خونِ خاک نشیناں تھا رزق خاک ہوا” کا لیبل چسپاں ہوتا ہے۔ کورونا کے بھوت نے دنیا سے چمٹ کر اس کے رنگ وڈھنگ ہی بدل ڈالے ہیں۔ سردیاں گرمیوں کی آس میں کٹ گئی تھیں کہ گرمی آئے گی تو کورونا اس کی حدت برداشت نہ کرتے ہوئے مٹتا چلا جائیگا مگر گرمیوں کا عروج جاری ہے، کورنا اب بھی دندناتا پھر رہا ہے اور انسان اس سے نظریں چراتے اور دامن بچاتے گزر جاتے ہیں۔ برسات گزری تو آگے خزاں کا موسم جلوہ گر ہوگا مگر کورونا کی رخصتی کے آثار ابھی نظر نہیں آتے۔ چند دن قبل سیاست وحکومت سے تعلق رکھنے والی ایک شخصیت کو ایک ٹی وی پروگرام کے بعد گپ شپ کے دوران میں نے ”فاتح کورونا” کہا تو ہاتھ جوڑ کر بولے خدارا ایسا نہ کہیں بہت سخت بیماری ہے۔ اس سے بچانے والی صرف ایک ہی ذات پاک ہے انسان کیلئے اس پر فتح پانے کا تصور بھی محال ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیوایچ او) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم ان ممالک میں متاثرین کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھ رہے ہیں، جہاں خطرے کو کم کرنے کیلئے ثابت شدہ اقدامات پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ ان کاکہنا تھا کہ عالمی راہنماؤں کے ملے جلے پیغامات وبائی مرض پر قابو پانے کی کوششوں پر پانی پھر رہے ہیں۔ اس وقت تک کے اپ ڈیٹس کے مطابق دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد دو کروڑ چھبیس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ دنیا میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک امریکہ ہے۔ جہاں بتیس لاکھ سے زیادہ افراد اس مرض سے متاثر ہیں جبکہ ایک لاکھ پینتیس ہزار افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکی اخبار ملٹری ٹائمز کے مطابق امریکی فوجیوں میں کورونا سے متاثر ہونے کی رفتار عام لوگوں سے دوگنا ہے۔ پاکستان میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد میں مرض کی تشخیص ہو چکی ہے۔ اب تک پانچ ہزار دو سو چھیاسٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ساٹھ ہزار سے زائد مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ دنیا میں کورونا کی غارت گری میں کچھ کمی تو آئی ہے مگر اس کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ اس کے پلٹ کر حملہ آور ہونے کے خدشات موجود ہیں۔ برطانیہ کے ایک فلاحی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ وینٹی لیٹر کی کمی کے باعث ہزاروں شدید بیمار بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا یہ انتباہ بھی چشم کشا ہے، گزشتہ اتوار کو کورونا وائرس کی ابتدا سے اب تک کے سب سے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کورونا ابھی بھی انسانوں کے درمیان موجود ہے اور ان کے دائیں بائیں منڈلا رہا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جب تک کہ اس وبا کا تیربہدف علاج اور علاج کا نسخہ دریافت نہیں ہوتا خطرہ ٹلنے کی بات خودفریبی ہوگی۔ اسی لئے ڈبلیو ایچ او سمیت بہت سے عالمی ادارے اس وقت بھی حکومتوں اور عوام کو خطرے کے بارے میں الرٹس جاری کرکے حفاظتی اقدامات پر آمادہ کر رہے ہیں۔ یہ ساری صورتحال ہمارے لئے بھی ایک الارم ہے۔ دنیا میں جوں جوں خطرہ کم ہونے کی باتیں ہونے لگی ہیں ہمارے عوام بھی احتیاطی تدابیر سے احتیاط برتنے لگے ہیں۔ عید الفطر کے موقع پر عوام نے جو بداحتیاطی کی اس کا نتیجہ کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے کی صورت سامنے آیا۔ اب عیدالاضحی کی آمد آمد ہے اور عوام ایک بار پھر رسیاں تڑوا کر بازاروں کی طرف نکلنے کو تیار ہیں۔ اس بار عیدالفطر کی تاریخ دہرائی گئی تو کورونا کی ایک نئی لہر سر اُٹھا سکتی ہے۔ اس لہر کو قابو کرنا بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ اسلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو غیرجانبداری کا رویہ ترک کرکے عیدالاضحی کے موقع پر عوام کو قابوکرنے کی جامع منصوبہ بندی کرنا ہوگی تاکہ عید کے بعد کورونا متاثرین کا گراف دوبارہ بلند نہ ہونے پائے۔

مزید پڑھیں:  ڈیڑھ اینٹ کی مسجد