p613 60

مشرقیات

حضرت مولانا مفتی عزیزالرحمن متوفی1347ھ دارالعلوم دیوبند کے سب سے پہلے باضابطہ مفتی تھے ، آپ کے دل پر فکر آخرت کے تسلط کا یہ عالم تھا کہ تفسیر جلالین شریف کے درس میں ایک دن خود ہی یہ واقعہ ارشاد فرمایا کہ میں ایک شب سونے کیلئے لیٹا تو اچانک قلب میں درد ہوا کہ قرآن کریم نے یہ دعویٰ فرمایا ہے کہ”انسان کے کام اسی کی سعی آئے گی” اس کا واضح مطلب یہ نکلتا ہے کہ آخرت میں کسی کیلئے غیر کی سعی کا ر آمد نہ ہوگی اور حدیث نبویۖ میں ایصال ثواب کی ترغیب آئی ہے ، جس سے تخفیف عذاب ، رفع عقاب اور ترقی درجات کی صورتیں ممکن بتلائی گئی ہیں ۔ نیز شفاعت انبیائ، شفاعت حفاظ وشہداء سے رفع عذاب،نجات اور ترقی درجات کا وعدہ دیا گیا ہے، جس سے تو صاف اور نمایاں ہے کہ آخرت میںغیر کی سعی بھی کار آمد ہوگی۔ پس یہ آیت وروایت میںکھلا تعارض ہے ، فرمایا کہ اس کا حل سوچتا رہا ، مگر ذہن میں نہ آیا ، بالآخر سوچتے سوچتے یہ خوف قلب پر طاری ہوا کہ جب آیت وروایت میں یہ تعارض ذہن میں جا گزریں ہے اور حل ذہن میں نہیں ہے تو گویا اس آیت پر میرا ایمان سست اور مضمحل ہے اور اگر اس حالت میں موت آگئی تو میں قرآن کی ایک آیت میں خلجان اور ریب(شک) کی سی کیفیت لیکر جائونگا اور ایسی حالت کیساتھ حق تعالیٰ کے سامنے حاضر ہونگا کہ قرآن کے ایک حصے پر میرا ایمان سست اور مضحمل ہوگا تو میر اانجام کیا ہوگا؟ اس دھیان کے آتے ہی فکر آخرت اس شدت سے دامن گیر ہوئی کہ میں اس چار پائی سے اُٹھ کھڑا ہوا اور سیدھا گنگوہ کی راہ لی ۔ مقصد یہ تھا کہ راتوں رات گنگوہ پہنچ کر حضرت علامہ رشید احمد گنگوہی سے یہ اشکال حل کرونگا تاکہ میرا ایمان صحیح ہو اور حسن خاتمہ کی توقع ہو ۔صبح صادق سے پہلے گنگوہ پہنچے، حضرت مفتی اعظم نے سلام کیا ، فرمایا کہ کون؟عرض کیا کہ عزیزالرحمن ، فرمایا تم اس وقت کہاں؟ عرض کیا کہ حضرت ایک علمی اشکال لیکر حاضر ہوا ہوں ، جس میں مبتلا ہوں آپ نے ساری صورتحال بتادی۔ حضرت نے وضو کرتے ہوئے برجستہ فرمایاکہ آیت میں سعی ایمانی مراد ہے ، جو آخرت میں غیر کے کار آمد نہیں ہوسکتی کہ ایمان تو کسی کا ہو اور نجات کسی کو ہو جائے ، ایسا نہیں ہو سکتا اور حدیث میں سعی عملی مراد ہے ، جو ایک دوسرے کے کام آسکتی ہے ، اسلئے کوئی تعارض نہیں ۔ فرمایا کہ ایک دم میری آنکھ کھل گئی ،جیسے کوئی پردہ آنکھ کے سامنے سے اُٹھ گیا ہو اور علم کا ایک عظیم دروازہ کھل گیا۔فکر آخرت نے اتنا بے چین کر دیا کہ وقت ضائع کئے بغیر اس اُلجھن سے نکلنے کیلئے روانہ ہوئے۔ (سنہرے واقعات)

مزید پڑھیں:  تزئین و آرائش بعد میں ،پہلے شہر بچائو