p613 63

مشرقیات

حارث بڑی دلیری اور بے باکی سے لڑ رہا تھا اور کئی مسلمان اس کے ہاتھ سے شہید ہوچکے تھے کہ حضرت علی المرتضیٰ اس کے سر پر جا پہنچے اور اسے مار کر گرا دیا۔ حارث کو گرتے دیکھ کر اس کے بھائی مرحب نے طیش کھا کر کمال غیظ وغضب سے حضر علی المرتضیٰ پر حملہ کر دیا۔ آپ نے پھرتی اور دلیری سے اس کا وار بچا کر ذوالفقار (ذوالفقار حضرت علی المرتضیٰ کی تلوار کا نام ہے) کا ایک زبردست ہاتھ مارا کہ مرحب دو ٹکڑے ہو کر زمین پر ڈھیر ہوگیا۔ اس کے بعد حضرت علی المرتضیٰ نے صف اعدا پر حملہ کردیا، ساتھ ہی مسلمانوں نے بھی جان پر کھیل کے ایسا دھاوا بولا کہ یہودی ہمت ہارکر بھاگے اور مسلمانوں نے تعاقب کیا۔ اس وقت جبکہ حضرت علی المرتضیٰ جوش وخروش سے بڑھتے چلے جارہے تھے اور یہودی بھاگ بھاگ کر اپنے قلعے میں پناہ لے رہے تھے کسی یہودی نے حضرت علی المرتضیٰ پر تلوار کا وار کیا، جسے آپ نے ڈھال پر لیا، مگر اس ضرب سے ڈھال آپ کے ہاتھ سے چھوٹ کر گر گئی۔ کوئی یہودی جو پاس کھڑا تھا اس کو اٹھا کر لے بھاگا۔ یہ دیکھ کر آپ کو جوش آگیا حملہ کر کے قلعے کے پھاٹک پر پہنچے اور اس کے ایک پٹ کو پکڑ کے اس زور سے کھینچا کہ اکھڑ گیا، اسے اکھاڑ کے آپ نے الگ پھینک دیا اور قلعہ کے اندر گھس پڑے،ساتھ ہی مسلمان بھی اندر داخل ہوگئے اور قلعہ فتح ہوگیا۔ اس سلسلے میں قلعہ جات حصن العصب اور حصن الوطح وغیرہ پر بھی مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا اور اب یہود کیلئے سوائے پناہ مانگنے کے چارہ کار نہ تھا۔
آخر ان شرطوں پر صلح ہوئی کہ ”اول تمام اہل خیبر کو جان کی امان دی جائے، دوسرے یہ کہ وہ سب لوگ اپنا سارا مال فتح یابوں کو بطورتاوان جنگ دیدیں۔ تیسرا یہ کہ خیبر کی ساری زمین مسلمانوں کی ملکیت ہوگئی، مگر وہ اپنے گھروں میں رعایا کی حیثیت سے آباد رہیں گے اور اپنی پیداوار کا نصف حصہ بطور خراج کے مسلمانوں کو دیدیا کریں گے۔ چوتھا یہ کہ معاہدہ ہو جانے کے بعد اگر ان سے بدعہدی ظاہر ہو تو حضورنبی کریمۖ کو اختیار ہوگا کہ ان کو یہاں سے جلاوطن کر دیں”۔ اسی واقعے میں یہود کا سب سے بڑا سردارحی ابن اخطب لڑائی میں مارا گیا’ اس کے داماد کنانہ بن ربیع نے خلاف معاہدہ بہت سا مال و د ولت چھپا رکھا تھا’ اس جرم میں قتل ہوا اور حی بن اخطب کی بیٹی صفیہ لونڈیوں میں اسیر ہو کر آئیں تو آپۖ نے ان کی عزت کے خیال سے اور نیز دشمنوں کو دوست بنانے کیلئے انہیں آزاد فرما کر اپنے عقد میں لے لیا۔ (جاری ہے)

مزید پڑھیں:  فیض آباد دھرنا ، نیا پنڈورہ باکس