p613 63

پنجاب بچائو تحریک کا عندیہ

اپوزیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ ایوان میں عوام کی آواز بنے اور ہر اس کام میں حکومت کی مخالفت کرے جو ملک و قوم کے مفاد میں نہ ہو’ لیکن اپوزیشن نے گزشتہ دو سالوں میں اپنے سیاسی مفاد کے علاوہ کوئی اقدام نہیں اٹھایا ہے’ حالانکہ 2018ء کے انتخابات کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تو اسے مضبوط اپوزیشن کا سامنا تھا’ اسی بنا پر کہا جا رہا تھا کہ حکومت کے پاس کارکردگی دکھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا لیکن وقت نے ثابت کیا کہ مضبوط اپوزیشن کا تصور محض ریت کا قلعہ ثابت ہوا اور اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی مفاد سے آگے بڑھ کر کوئی فیصلہ نہ کر سکیں۔ ایوان میں اپوزیشن پارٹیوں کی نمائندہ جماعت مسلم لیگ ن ہے۔ لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پنجاب کی تباہی دیکھ کر خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے ‘ پنجاب بچائو تحریک شروع کرنی پڑے گی۔مسلم لیگ ن کے رہنما نے صرف پنجاب کی تباہی کی بات کی ہے حالانکہ وہ ایوان میں پورے ملک کی نمائندہ جماعت ہے ‘ چاروںصوبوں سے انہیں سیٹیں ملی ہیں ‘ اس لیے عوام ان سے توقع رکھتے ہیں کہ سیاسی مفادات سے بالا ہو کر پورے ملک کے مجموعی مفادات کی بات کی جائے’ کیونکہ حکومت اور اپوزیشن جمہوری نظام کے دو اہم حصے ہیں اور تباہی کے ذمہ دار دونوں کو ٹھہرایا جانا چاہیے۔ مسلم لیگ کو پاکستان کے عوام نے اپنے قیمتی ووٹوں سے منتخب کیا یوں اس بنیاد پر ایوان میں انہیں اپوزیشن کا عہدہ ملا ہے اب مسلم لیگ ن کو حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنا ہو گا۔
ہوٹل ایسوسی ایشن کے تحفظات دور کرنے کی ضرورت
اسسٹنٹ کمشنر بالاکوٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے عید الاضحی تک سیاحت پر کورونا وائرس کے باعث پابندی عائد کی تھی تاہم اس کے باوجود ناران کاغان میں سیاحوں کی آمد جاری رہی ‘ اب صوبائی حکومت کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے پر ناران کے تمام ہوٹلوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور مختصر وقت میں سیاحوں کے واپس چلے جانے کے بعد صرف مقامی لوگوں کو ہی آنے جانے کی اجازت ہو گی۔جس سے ہوٹل بند ہوجائیں گے اسلئے ہوٹل ایسوسی ایشن نے صوبائی حکومت کے فیصلے پر احتجاج کیا ہے کہ صوبائی حکومت کا فیصلہ غریب مزدوروں کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ چھ چیک پوسٹیں ہونے کے باوجود آ خر کار سینکڑوں سیاح ناران کیسے پہنچے ‘ کیا چیک پوسٹ پر تعینات اہلکاروں کیخلاف بھی کوئی کارروائی عمل میں لائی جائے گی؟ صوبائی حکومت نے اگرچہ عیدالاضحی کے موقع پر کورونا وائرس کے پھیلائو کے سدباب کیلئے حالیہ اقدام اٹھایا ہے تاہم تشویش اس بات پر ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اچانک اعلان اور سیاحوں کی فوری واپسی سے ہوٹل ایسوسی ایشن کو تحفظات ہیں ‘ اگر یہی فیصلہ مرحلہ وار یا ایک دو دن کی گنجائش سے کیا جاتا تو سیاحوں کیساتھ ہوٹل ایسوسی ایشن کو شاید اس پر کوئی اعتراض نہ ہونا۔ صوبائی حکومت کی طرف سے ناران کاغان کے ہوٹل خالی کرانے کا فیصلہ اس لحاظ سے بھی قابل غور ہونا چاہیے کہ عیدالاضحی کے بعد حکومت سیاحت کو کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے ‘ جو کہ ہوٹل ایسوسی ایشن کیساتھ خوشگوار تعلقات کا متقاضی ہے۔ اسلئے ضروری ہے کہ تاجر برادری اور ہوٹل ایسوسی ایشن کو اعتماد میں لیا جائے اور ان کے تحفظات کو ختم کیا جائے۔
کورونا کیسز میں ریکارڈ کمی
گذشتہ چند دنوں میں پاکستان میں کورونا کے پھیلائو میں واضح کمی آئی ہے’ کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد دو لاکھ 62ہزار 797ہے جب کہ اموات 5ہزار 544تک پہنچ چکی ہیں تاہم ان کیسز میں سے ایک لاکھ 98ہزار افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں جس کے بعد ملک میں ایکٹو کیسز کی تعداد 57ہزار ہے۔ مقام شکر ہے کہ پڑوسی ممالک کی نسبت پاکستان میں کورونا وائرس اس قدر ہلاکت خیز ثابت نہیںہوا ‘ بھارت میں اب بھی کورونا بے قابو ہے اور آئندہ مزید ہلاکت خیزی کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ پاکستان میںکورونا کے کیسز میں نمایاں کمی کے بعد بھی ہمیں احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے سے گریز نہیںکرنا چاہیے کیوں کہ بالعموم انسان جب احتیاط سے غافل ہو جاتا ہے تو بڑی تباہی سے دوچار ہوتا ہے’ چند روز کے بعد عید الاضحیٰ ہے ‘ جس میں قربانی کے جانور کی خریداری ‘عیدالاضحیٰ کی نماز کیا ادائیگی، ذبح ‘ گوشت کی تقسیم تک ملنا ملانا ہو گا’ اگر عوام نے عید کے ایام میں احتیاط نہ برتی تو کورونا کے دوبارہ پھیلنے کے امکانات موجود ہیں کیونکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا ابھی ختم نہیں ہوا ہے’ اس کی دوسری لہر زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے’ عوام کیساتھ ساتھ حکومتی سطح پر بھی اس کا خیال رکھا جانا ضروری ہے’ اور جب تک کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا حکومت کو انتظامات کے حوالے سے لاپروائی نہیں برتنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:  رموز مملکت خویش خسروان دانند