4 145

قربانی کا گوشت اور لوڈشیڈنگ

آج کل وطن عزیز میںگوشت کھانے کا موسم ہے، ہسپتا ل کی کیجولٹی گوشت کے عاشقوں سے آباد ہے، گرمی کا موسم ہے اور پھر قربانی کا گوشت بھی اچھا خاصا ثقیل ہوتا ہے لیکن کس کو کہہ رہے ہو؟ بار بی کیو چل رہے ہیں، کباب بن رہے ہیں، ہم ان دنوں اپنے گھر کے مینیو میںکچھ ضروری ترامیم کرلیتے ہیں تاکہ بیماری سے محفوظ رہیں۔ عید کے پہلے دن تو قربانی سے فارغ ہوتے ہی کلیجی کا دور چلتا ہے اور پھر دوپہر کے کھانے میں کڑاہی گوشت! اب رات کو گوشت کھانے پر پابندی لگ جاتی ہے، رات کے کھانے میں چاول کھائے جاتے ہیں، ہمارا موقف یہ ہے کہ معدے کو کچھ آرام تو ملنا چاہئے اگر ڈیپ فریزر گوشت سے بھرا ہوا ہے تو اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ سونے کی چھری کو پیٹ میں مارا جائے! گوشت کہیں بھاگا تو نہیں جارہا، ایک ترتیب مقرر کر لینی چاہئے، گوشت کھانے کا وقفہ بڑھا دیا جائے تو معدے کو آرام مل جاتا ہے، سبزیاں بھی ساتھ ساتھ چلتی رہیں تو کیا مضائقہ ہے، آج عید کا پانچواں دن ہے فریزر گوشت سے بھرا ہوا ہے لیکن ہمارے گھر دھلی دال پکے گی اب تو دھلی دال پکانا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ 260روپے کلو میں بک رہی ہے یہی حال دوسری دالوں اور چینی آٹے کا ہے! ہمارے میاں جی کا خیال ہے کہ قربانی کا گوشت برکت والا ہوتا ہے اس لئے اس کے کھانے سے کوئی بیمار نہیں پڑتا، ہم نے ان سے جان کی امان چاہتے ہوئے کہا جناب آخر ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے ویسے ہمار ا یہ خیال ہے کہ ہر سنی سنائی بات پر یقین کرنا بیوقوفی کی علامت ہے، بیوقوفی کی علامتیں تو بہت سی ہیں اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے اردگرد بیوقوفوں کی تعداد کتنی ہے تو سب سے پہلے آپ کو ان علامتوں کے بارے میں جاننا ہوگا جو باربار دھوکا کھاتا ہے وہ بیوقوف ہوتا ہے۔ کسی دانا سے پوچھا گیا کہ آپ نے عقل کہاں سے سیکھی تو اس نے کہا کہ بیوقوفوں سے، جب ہم نے پہلی مرتبہ بچپن میں یہ جملہ پڑھا تو بڑے حیران ہوئے کہ بیوقوف کے پاس تو عقل ہی نہیں ہوتی تو اس سے عقل کیسے سیکھی جاسکتی ہے یہ تو پھر بہت بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ جو کام بیوقوف کرتے ہیں ان سے پرہیز کرنا چاہئے۔ کل ایک صاحب بہت پریشان نظر آئے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ساری رات جاگتے ہوئے گزری ہے، سر میں شدید درد ہے، ہم نے ان سے کہا کہ لوڈشیڈنگ کوئی نئی بات تو نہیں ہے اب تو ہم اس کے عادی ہوچکے ہیں اور پھر گرمیوں میں اس کا دورانیہ بھی بڑھا دیا جاتا ہے، وہ تیوری چڑھاتے ہوئے کہنے لگے یار پریشانی لوڈشیڈنگ کی نہیں تھی اس گوشت کی تھی جو ہم نے فریزر میں محفوظ کر رکھا ہے۔ اس کے خراب ہونے کا خطرہ تھا اس لئے رات جاگتے ہوئے گزری۔ ان کی بات سن کر ذہن میں خیال آیا کہ کتنا اچھا ہوتا اگر ہم گوشت کو مستحقین میں کھلے دل سے بانٹ دیا کرتے؟ ہمارے ایک مہربان گوشت کو فراخدلی سے تقسیم کرنے کے قائل ہیں، عید کے پانچویں دن ان کے گھر گوشت نہیں ملتا ہم نے ان سے کہا کہ جناب اسلام نے اس حوالے سے کافی رعایت دے رکھی ہے، آپ رشتہ داروں اور غریبوں کا حصہ بھی نکالئے لیکن اپنا حصہ بھی ضرور بچا کر رکھئے، ہم لوگ کونسا سارا سال گوشت کھاتے ہیں، ہفتے میں ایک آدھ دن ہی گوشت کھانا نصیب ہوتا ہے! وہ ہماری بات سن کر کہنے لگے بات تو آپ کی درست ہے مگر میرے ایک خواب نے اب میری یہ حالت کر رکھی ہے کہ گوشت گھر میں رکھنے کی ہمت ہی نہیں پڑتی، پھر اپنا خواب سناتے ہوئے کہنے لگے کیا دیکھتا ہوں کہ جنت کا خوبصورت منظر ہے اور اس میں قربانی کے جانور دوڑتے پھر رہے ہیں، میں دل میں سوچتا ہوں کہ یہ کتنے خوش نصیب ہیں، اللہ تعالیٰ کے نام پر قربان ہوئے اور اب جنت میں عیش کر رہے ہیں، اتنے میں اچانک میری نظر اپنے بکرے پر پڑ جاتی ہے جو بہت آہستہ آہستہ لنگڑاتا ہوا چل رہا ہوتا ہے، میں اس سے پوچھتا ہوں کہ سارے بکرے تو دوڑتے پھر رہے ہیں تجھے کیا ہوا ہے جو ٹھیک طرح سے چل بھی نہیں سکتا؟ وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے اُداس لہجے میں بولا کہ آپ نے میری ایک ٹانگ ابھی تک اپنے فریزر میں محفوظ کی ہوئی ہے تو میں بغیر ٹانگ کے کیسے دوڑ سکتا ہوں؟ بکرے کی بات سن کر میری عجیب سی کیفیت ہوگئی، گھبراہٹ میں آنکھ کھل گئی صبح اُٹھ کر سب سے پہلا کام یہ کیا کہ بکرے کی ٹانگ ایک غریب پڑوسی کے گھر بھجوا دی، آپ یقین کیجئے ہم نے بہت سوچا بہت غور کیا لیکن یہ خواب ہماری سمجھ میں نہیں آیا، آپ بھی اس پر غور کیجئے شاید آپ کی سمجھ میں آجائے۔

مزید پڑھیں:  رموز مملکت خویش خسروان دانند