p613 84

وفاقی وزیر مذہبی امور کا انتباہ!

وفاقی وزیرمذہبی امور پیر نورالحق قادری نے ایک بار پھر ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے فسادات کے سازشی مرکز اسرائیل سے جاری سوشل میڈیا مہم کی طرف توجہ دلائی ہے ۔محرم الحرام کی آمد آمد ہے، 93فیصد مسلمانوں کی آبادی والے ملک میں مذہبی اور تاریخی حوالوں سے اہم ایام میں جس سماجی یکجہتی، تعاون اور برداشت کی ضرورت ہوتی ہے وہ بد قسمتی سے کبھی دکھائی نہیں دیتی۔ پاکستان میں آباد تمام مسلم مکاتب فکر کے زعمائے کرام اور ان کے محبین کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اسلام محبت واخوات ،برداشت وایثار کی تعلیمات سے مالا مال دین ہے، آخر وہ کیا وجہ ہے کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے منہ موڑ کر جینے کی دُھن کا سوداچار اور فروخت ہوتا ہے؟۔جناب نورالحق قادری کو چاہئے کہ وہ کسی تاخیر کے بغیر مسلم مکاتب فکر کے زعمائے کرام اور اہل دانش کا ملک گیر اجلاس یا صوبائی سطح پر ایسے اجلاس منعقد کریں اور انہیں اسلام وپاکستان دشمن قوتوں کی سازشوں سے کاملاً آگاہ کرتے ہوئے اخوت بھائی چارے کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی طرف متوجہ کریں۔یہاںہم ان کی خدمت میں یہ عرض کر دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیخلاف بیرونی سازشوں اور داخلی معاونین ہر دو کو ناکام بنانے کیلئے وہ تمام مکاتب فکر کے زعما کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں اور اس کیلئے اپنی فہم کی روشنی میں اقدامات کریں ناکہ امن کمیٹیوں کے ذریعے کیونکہ بعض امن کمیٹیاں بدقسمتی سے فرقہ پرستوں کے قبضے میں رہتی ہیں۔اُمید واثق ہے کہ وفاقی وزیر مذہبی امور اصلاح احوال کیلئے اپنا قائدانہ کردار ادا کریں گے۔
طلباء وطالبات کی جائز شکایت
کروناوبا کی بدولت ہوئے لاک ڈائون میں جہاں معمولات زندگی متاثر ہوئے وہیں تعلیمی سرگرمیاں بھی معطل ہو کر رہ گئیں، اب بھی یہ کہا جارہا ہے کہ اگر حالات قابو میں رہے تو15اگست سے تعلیمی ادارے کھولے جائیں گے، تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی کے دوران فیصلہ یہ ہوا تھا کہ طلباء وطالبات کو سالانہ امتحانات کے بغیر اگلی کلاسوں میں بھیج دیا جائے گا (یہ فیصلہ بورڈزکے امتحانات کیلئے نہیں سالانہ پروموشن کیلئے تھا) مگر اب کیمرج یونیورسٹی سے منسلک پاکستانی تعلیمی اداروں سمیت دیگر متعدد تعلیمی اداروں کے طلباء وطالبات اور ان کے والدین یہ شکایات کر رہے ہیں کہ سالانہ پروموشن کیلئے بعض طالبات کے پچھلے سالوں کے امتحانی نتائج کو مدنظر نہیں رکھاگیا جس سے ہزاروں طلباء وطالبات کا تعلیمی مستقبل خطرات سے دوچار ہوگیا ہے ۔ان کا یہ سوال درست ہے کہ پچھلے سالانہ امتحانات میں اگر نتیجہ گریڈ اے ون تھا تو اب پروموشن کے تحت انہیں بی گریڈ کیوں دیا گیا؟وفاق اور چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم کو اس شکایت کا کسی تاخیر کے بغیر نوٹس لینا چاہئے۔
وفاقی چیمبر کا صائب مؤقف
وفاقی ایوان صنعت وتجارت کے صدر میاں انجم نثار کا یہ کہنا درست ہے کہ حکومت ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں اُتار چڑھائو پر قابو پائے کیونکہ مقامی کرنسی کے استحکام کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔امر واقعہ یہ ہے کہ روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کیلئے وفاقی حکومت نے اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی برتی جس کے نتیجے میں ایک طرف مہنگائی کا طوفان برپا ہوا، دوسری طرف مجموعی معیشت پر بُرے اثرات مرتب ہوئے ۔وفاقی چیمبر کے صدر نے جس اہم نکتہ کی طرف توجہ دلائی ہے اسے نظر انداز کر کے آگے نہیں بڑھا جا سکتا ہے، حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ روپے کی قدر میں استحکام کے بغیر صنعتی بحالی اور معاشی ترقی ممکن نہیں اس لئے ہنگامی بنیادوں پر ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے اصلاح احوال ممکن ہوسکے۔

مزید پڑھیں:  اہم منصوبے پرکام کی بندش