p613 87

مشرقیات

ایک مرتبہ قاضی شریح کے لڑکے نے ایک شخص کی ضمانت دی کہ یہ شخص اتنے دنوں بعد عدالت میں حاضر نہ ہوا تو میں ضامن ہوں ، جو منظور کرلی گئی۔وہ شخص بروقت عدالت میں حاضر ہونے کے بجائے بھاگ گیا۔قاضی شریح نے اپنے لڑکے کو اس بھاگے ہوئے شخص کے بدلے میں گرفتار کرلیا اور پھر جیل میں ہر روز خود کھانا پہنچایا کرتے تھے ۔ دیکھئے! یہ ہے خدا کی محبت،اور خدا سے خوف جب انسان کے دل میں خدا کا خوف اور اس کی محبت بیٹھ جاتی ہے تو پھر وہ کسی کی پروا نہیں کرتا کہ لوگ کیا کہیں گے؟ اور نہ ہی وہ اپنے اور پرائے کی پرواہ کرتا ہے سب کے ساتھ انصاف کے مطابق برتائو کرتا ہے کبھی کبھی کسی گواہی میں جب قاضی شریح کو شک وشبہ پیدا ہوتا اور گواہی دینے والے عدالت کے کٹہرے میں آکھڑے ہوتے تو آپ ا نہیں جھوٹی گواہی سے باز رکھنے کے لیے یہ ارشاد فرماتے:”گواہی دینے والو! میری بات کو غور سے سنو! خدا تمہیںہدایت دے(اگر جھوٹی گواہی دی تو)آج اس شخص کے خلاف فیصلہ دینے کا باعث تم بنوگے۔ میں تو تمہاری دی ہوئی گواہی کی وجہ سے جہنم کی آگ سے بچ جائوں گا، تمہیں بھی جہنم کی آگ سے بچنے کی فکر کرنی چاہیئے۔اگر وہ گواہی دینے پر اصرار کرتے تو آپ اس شخص کی طرف متوجہ ہوتے ، جس کے حق میں گواہی دینا چاہتے۔ اسے مخاطب ہو کر فرماتے:”خوب اچھی طرح جان لو! میں تمہارے حق میں فیصلہ ان کی گواہی کی بنا پردے رہا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ ظالم تو تم ہی ہو، لیکن صرف گمان واندازہ کی بنا پر فیصلہ صادر نہیں کرسکتا، میں تو گواہوں کی شہادت پر ہی فیصلہ دے سکتا ہوں۔قاضی شریح عدالت کی کرسی پر بیٹھے ہوئے فیصلہ صادر کرتے وقت یہ کلمات بار بار دہرایا کرتے تھے۔”ظالم کل ضرور جان لے گا کہ نقصان اٹھانے والا کون ہے؟”۔ حق تعالیٰ نے انسان کو ضمیر ایسا دیا ہے کہ جو شخص ظلم کر کے کسی کا مال چھین لیتا ہے یا کسی قسم کی تکلیف پہنچاتا ہے تو وہ بعد میں ڈرتا رہتا ہے اس پر خوف مسلط ہو جاتا ہے اور مظلوم کے دل میں حق تعالیٰ سے یہ امید ہوتی ہے کہ مجھے میرا حق مل جائے گا، یا جس نے مجھے ستایا ہے دنیا میں ورنہ آخرت میں وہ سزا ضرور بھگتے گا۔پھر قاضی شریح فرماتے:” میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں:جو شخص خدا کے لیے کوئی حق چھوڑ دے گا یا کوئی چیز اس کوراضی کرنے کے لیے چھوڑ دے گا تو اسے اس چیز کے اپنے ہاتھ سے نکل جانے کا غم نہیں ہوگا اور حق تعالیٰ اس سے بہتر اس کو بدلہ عطا فرمادیں گے”۔

مزید پڑھیں:  سرکاری و نجی ہائوسنگ سکیموں کی ناکامی