pervaiz

مشرف کیس: خصوصی عدالت کا فیصلہ روکنے کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری

اہور ہائی کورٹ نے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

سابق جنرل پرویز مشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری کے الزام میں قائم مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو چیلنج کیا ہے اور عدالت کے محفوظ کردہ فیصلے کو سنانے سے روکنے کی استدعا کی ہے۔صحافی عباد الحق کے مطابق پرویز مشرف کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے سماعت کی۔ہائی کورٹ نے مشرف کی درخواست پر وفاقی حکومت کو اُسی روز کیلئے نوٹس جاری کیے ہیں جس دن غداری مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے فیصلہ سنانا۔

اعلیٰ عدلیہ کے ججز پر مشتمل خصوصی عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمے کا فیصلہ سنانے کیلئے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔یہ بھی پڑھیے

غداری کیا ہے، غدار کون ہے؟سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنی درخواست کی پیروی کیلئے سابق گورنر پنجاب خواجہ احمد طارق رحیم اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی قانونی خدمات حاصل کی ہیں۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی دوست ممالک کیساتھ تعلقات خراب کرناچاہتی ہےوزیردفاع

فاضل جج نے درخواست پر ہائی کورٹ آفس کے اعتراضات کو رد کر دیا اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے اور وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ غداری کیس کی سماعت کے لیے قائم کردہ خصوصی عدالت کی سمری بھی آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کی جائے۔

ایل ایچ سی

بدھ کے دن جب لاہور ہائی کورٹ نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت شروع کی تو جج نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے پر استفسار کیا۔

سابق فوجی صدر کے وکیل خواجہ احمد طارق رحیم نے نکتہ اٹھایا کہ کہ جہاں بھی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو عدالت اس کا نوٹس لے سکتی ہے۔

خواجہ احمد طارق رحیم ایڈووکیٹ نے نشاندہی کی کہ سابق صدر کیخلاف قائم عدم خصوصی کی تشکیل قانون کے مطابق نہیں ہے۔

جنرل پرویز مشرف کے دوسرے علیل اظہر صدیق نے نشاندہی کی کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف ان کی عدم موجودگی میں خصوصی عدالت نے یک طرفہ کارروائی کی گئی ہے جو آئین کے منافی ہے۔

مزید پڑھیں:  کراچی میں غیر ملکیوں کی گاڑی پرخودکش حملہ،2 دہشتگرد ہلاک

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے اپنے وکلا کے توسط سے استدعا کی کہ ان کیخلاف خصوص عدالت کو غداری مقدمے محفوظ کردہ فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 21 نومبر کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ ’عدلیہ کے سامنے کوئی طاقتور نہیں ہے، عدلیہ نے دو وزرائے اعظم کو نااہل قرار دیا جبکہ ایک سابق آرمی چیف کا فیصلہ آ رہا ہے‘۔

تاہم اس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عبوری ریلیف کے طور پر خصوصی عدالت کا 19 نومبر کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

خیال رہے کہ 19 نومبر کو پرویز مشرف کی مسلسل غیر حاضری کی وجہ بتاتے ہوئے سنگین غداری کیس سننے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے اس ٹرائل کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ مقدمے کا فیصلہ اب 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں