2 16

مشرقیات

تفسیر جمل میں لکھا ہے کہ حضرت سیدنا عیسیٰ اپنے مکتب میں بنی اسرائیل کے بچوں کو ان کے ماں باپ جو کچھ کھاتے اور جو کچھ گھروں میں چھپا کر رکھتے ، وہ سب بتا دیا کرتے تھے ۔ (اس کا ذکر قرآن کریم میں بھی حق تعالیٰ نے فرمایا ہے ) ۔ جب والدین نے بچوں سے دریافت کیا کہ تمہیں ان باتوں کی کیسے خبر ہوجاتی ہے ؟ تو بچوں نے بتایا کہ ہم کو حضرت سیدنا عیسیٰ مکتب میں بتا دیتے ہیں ۔ یہ سن کر ماں با پ نے بچوں کومکتب جانے سے روک دیا اور کہا کہ حضرت عیسیٰ معاذاللہ جادو گر ہیں ۔ جب حضرت سیدنا عیسیٰ بچوں کی تلاش میں بستی کے اندر داخل ہوئے تو بنی اسرائیل نے اپنے بچوں کو ایک مکان کے اندر چھپا دیا اور کہہ دیا کہ بچے یہاں نہیں ہیں ۔ آپ نے پوچھا کہ گھر میں کون ہیں ؟ تو شریروں نے کہہ دیا کہ گھر میں خنزیر بند ہیں ۔
تو حضرت عیسیٰ نے فرمایا ”اچھا ، خنزیر ہی ہوں گے ۔ ” چنانچہ لوگوں نے اس کے بعد جب مکان کا دروازہ کھولا تو مکان میں سے خنزیر ہی نکلے ۔ اس بات کا بنی اسرائیل میں چرچا ہوگیا اور ان لوگوں نے غصے میں آکر حضرت عیسیٰ کو شہید کرنے کا منصوبہ بنا لیا ۔ یہ دیکھ کر حضرت سید نا عیسیٰ کی والدہ حضرت سیدنا بی بی مریم آپ کو ساتھ لے کر مصر ہجرت کر گئیں اور اس طرح حضرت عیسیٰ شریروں کے شر سے محفوظ رہے ۔ حوالہ :(تفسیر جمل ج ، 1ص20عجائب القرآن ص 73)
ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ کا گزر ایسی بستی سے ہوا ، جس میں نہایت سرسبز شاداب اشجا رلہلہا رہے تھے اور صاف ستھرے پانی کے چشمے ابل رہے تھے ۔ بستی والوں نے حضرت عیسیٰ کی انتہائی عظمت و تعظیم کی اور آپ کو اس بستی کے رہنے والوں کے حسن عبادت سے تعجب ہوا ۔ اس کے تین سا ل بعد پھر آپ کا گزر اس بستی سے ہوا تو کیا دیکھتے ہیں کہ اس کے تمام درخت سوکھے کھڑے ہیں ، پانی کے چشمے بھی خشک ہوگئے ہیں اور بستی کے تمام مکانات چھتوں کے بل گر پڑے ہیں ۔ اب اس بستی کا یہ حال دیکھ کر حضرت عیسیٰ کو انتہائی حیرت ہوئی تو حق تعالیٰ نے وحی کے ذریعے ان کو مطلع کیا کہ ” اے عیسیٰ ! اس بستی کے اجڑنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ یہاں سے کسی بے نمازی کا گزر ہوا ، جس نے بستی کے ایک چشمے سے منہ دھو لیا تھا ۔ جس کا نتیجہ یہ ہو ا کہ بستی کے تمام چشمے خشک ہوگئے ، درخت سوکھ گئے اور مکانات ویران و تبا ہ ہوگئے ۔ اے عیسیٰ ! جب نماز کا چھوڑدینا دین کے ڈھے جانے کا سبب ہو سکتا ہے تو پھر دنیا کی ویرانی کا سبب کیوں نہ ہوگا ۔
(خیر الموانس)
حضرت زین العابدین کا جب انتقال ہو ا تو لوگوں نے دیکھا کہ وہ اہل مدینہ میں 100گھروں کی کفالت کیا کرتے تھے ۔ حضرت جریر فرماتے ہیں : ان کی وفات کے بعدجو لوگ ان کو غسل دے رہے تھے نے ان کی کمر پر وہ نشانات دیکھے ، جو ان تھیلوں کی وجہ سے پڑ گئے تھے ، جنہیں راتوں کو وہ مساکین کے پاس لے جاتے تھے ۔

مزید پڑھیں:  بجلی کے سمارٹ میٹرز کی تنصیب