40979741 403

شام کے صوبے ادلب میں 13 روز میں ترکی کے 7 ہزار فوجی تعینات

ترکی کا ایک نیا فوجی قافلہ ادلب کے شمال میں کفرلوسین کی سرحدی گزر گاہ کے راستے شام کی اراضی میں داخل ہوا ہے۔ اس سے قبل اتوار کی صبح شامی اپوزیشن کے مسلح گروپوں نے حلب کے مغربی دیہی علاقے میں بشار کی فوج کے زیر کنٹرول علاقے کفر حلب پر حملے کا آغاز کیا تھا۔ اس دوران ترکی کی فوج نے کفر حلب اور میزنار پر شدید گولہ باری کی۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کا نیا فوجی قافلہ 70 کے قریب عسکری گاڑٰیوں پر مشتمل ہے۔ ان میں زیادہ تر گاڑیاں بند ہیں۔ اس سے غالب گمان ہوتا ہے کہ ان میں گولہ بارود اور ہتھیار لدے ہوئے ہیں۔ اس طرح دو فروری سے اب تک شامی اراضی میں "کم جارحیت کے علاقے” میں پہنچنے والے ترکی کے فوجی ٹرکوں اور گاڑیوں کی مجموعی تعداد 2100 کے قریب ہو چکی ہے۔ ان گاڑیوں میں ٹینکوں، فوجیوں کی بسوں، بکتربند گاڑیوں اور پہرے کے متحرک کیبنوں کے علاوہ عسکری ریڈار موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:  تائیوان میں‌ قیامت خیز زلزلہ، 9 افراد ہلاک، متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا

اسی عرصے کے دوران شام کے صوبے ادلب اور حلب میں تعینات کیے جانے والے ترک فوجیوں کی تعداد 7000 سے زیادہ ہے۔

اسی ضمن میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ادلب کے جنوبی دیہی علاقے میں الشیخ دامس اور رکایا سجنہ کے محاذوں پر شامی اپوزیشن کے مسلح گروپوں اور بشار کی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں سے قبل بشار کی فوج نے علاقے میں پیش قدمی کی کوشش کی تھی۔ اس دوران اسے روس کی فضائی بم باری کی معاونت حاصل رہی۔

مزید پڑھیں:  پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

اسی طرح روس کے لڑاکا طیاروں نے حلب کے دیہی علاقے میں مغربی پٹی پر متعدد علاقوں کے علاوہ حلب شہر کے شمال میں دیگر علاقوں کو بھی فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔

یاد رہے کہ شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ نے ہفتے کے روز "کم جارحیت والے زون” میں اُن مقامات کی نشان دہی کی تھی جہاں ترکی کی فوج تعینات ہے۔ کم جارحیت والے زون میں ترکی کے فوجی چیک پوائنٹس کی تعداد 33 ہو چکی ہے۔