2 42

مشرقیات

حضرت امیر معاویہ کے زمانے میں ایک مسلمان کو گرفتار کر کے (رمیوں کے پایۂ تخت ) قسطنطنیہ (استنبول ) پہنچا دیا گیا ۔ اس مسلمان نے رومی بادشاہ کے سامنے جرأت کے ساتھ بات کی تو سپہ سالار نے اسے تھپڑ مار دیا ۔ یہ بات جب حضرت معاویہ تک پہنچی تو آپ نے فدیہ بھجوا کر اس قیدی کو آزاد کروالیا اور اس سے اس رومی سپہ سالار کا نام پوچھ لیا ، جس نے اسے تھپڑ مارا تھا ، پھر امیر حضرت معاویہ نے بہت زیادہ غور وفکر کے بعد اپنے ایک نہایت معتمد اور صاحب فراست و تجربہ کار عسکری قائد کو اس کام کے لیے منتخب فرمایا اور اسے کہا تم کسی تدبیر سے اس سپہ سالار کو پکڑ کر لے آئو ۔ اس کمانڈ ر نے کہا : اس کے لیے میں پہلے ایک ایسی کشتی بنانا چاہتا ہوں ،جس کے چپو خفیہ ہوں اور وہ بے حد تیز رفتار ہو ۔ حضرت معاویہ نے فرمایا تمہیں جو سمجھ آئے وہ کر و اور آپ نے اسے ہر طرح کے اسباب فراہم کرنے کا حکم جاری فرمادیا ، جب کشتی تیار ہوگئی تو آپ نے اسے بے شمار مال و دولت اور تحفے تحائف دیکر فرمایا کہ تم ایک تاجر بن کر قسطنطنیہ جائو اور دوسروں کے ساتھ سپہ سالار کو بھی تحفے دینا اور واپسی کے وقت اسے کہنا کہ میں تم سے خصوصی مگر خفیہ دوستی رکھنا چاہتا ہوں ۔ تمہیں جو چیز ضرورت ہو مجھے بتا دو ، میں تمہارے لیے لے آئو ں گا ۔ چنانچہ یہ عسکری قائد قسطنطنیہ پہنچ گئے اور ایسا ہی کیا جیسے اسے حکم دیا گیا تھا ۔ اس سپہ سالار نے ایک رنگ برنگی منقش چادر کی فرمائش کی اور اس کی لمبائی چوڑائی بھی بتا ئی ۔ وہ قائد جب واپس آیا تو حضرت معاویہ نے مطلوبہ چادر تیا ر کروانے کا حکم دیا اور ایسی چادر تیا ر کروائی ، عسکری قائد چادرلے کر روانہ ہو گیا ۔ رومی سپہ سالار کو جب کشتی کے آنے کی اطلاع ملی تو اسے دیکھنے کے لیے نکل آیا ، جب اس نے و ہ ریشمی چادر دیکھی تو اس کی عقل اڑ گئی اور وہ خود اس کشتی پر جا پہنچا ۔ خفیہ چپو چل رہے تھے اور رومی کو کچھ پتہ نہیں تھا اور کشتی کھلے سمندر میں آگئی، جب کشتی کے باد بان کھلے تو اس نے حیرانی سے پو چھا یہ کیا ہوا ؟ مسلمانوں نے اسے اس کے ساتھیوں سمیت باندھ دیا اور حضرت امیر معاویہ کے پاس لے آئے ۔ آپ نے اس قریشی مسلمان کو بلوایا اور فرمایا کیا اس نے تمہیں تھپڑ مار ا تھا ؟ اس نے کہا ہاں: فرمایا اٹھو اور ویسا ہی تھپڑ تم بھی مار لو ، مگر اس سے زیادہ نہیں ۔ قریشی نے اٹھ کر تھپڑ مار دیا ۔ تو آپ نے عسکری قائد سے کہا کہ اب اس رومی کو چادر دے کر واپس چھوڑ آئو اور اس رومی سے کہا کہ اپنے بادشاہ کو کہہ دو کہ مسلمانوں کا خلیفہ اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ تمہارے تخت پر بیٹھنے والے تمہارے سپہ سالاروں اور سرداروں سے اپنے کسی مسلمان کا بدلہ لے سکے۔ جب کشتی والے اسے لیکر قسطنطنیہ پہنچے تو دیکھا کہ رومیوں نے ساحل پر حفاظتی زنجیریں لگادی ہیں چنانچہ انہوں نے اس رومی سپہ سالار کو وہیں پھینکا اور اسے چادر بھی دیدی ۔ جب یہ واقعہ رومی بادشاہ تک پہنچا تو اس کے دل میںحضرت معاویہ کی عظمت و ہیبت اور زیادہ بڑھ گئی ۔ (تاریخ قر طبی )

مزید پڑھیں:  دہشت گردی میں اضافہ