2 48

مشرقیات

خلیفہ ہارون رشید اور ان کی اہلیہ زبیدہ کے درمیان کسی بات پر اختلاف پیدا ہوگیا۔ اختلاف نے جب طول پکڑا تو ہارون نے غصہ میں قسم کھالی کہ آنے والی رات تم میری سلطنت سے باہر گزارو ورنہ تمہیں طلاق!!
ہارون رشید کی حدود سلطنت مشرق میں چین سے لے کر مغرب میں فرانس کے نواح تک پھیلی ہوئی تھیں۔ پھر ایسی وسیع و عریض سرزمین کو ایک ہی رات میں ہارون رشید کی اہلیہ کیوں کر طے کرسکتی تھی جبکہ اس وقت نقل و حمل کے وسائل و ذرائع بھی آج کی طرح کوئی تیز رفتار نہ تھے۔ اب بات زبان سے نکل چکی تھی۔وقت تیزی سے گزر رہا تھا۔
دونوں نہایت پریشان’ ادھر ہارون اپنی سبقت لسانی پر پشیمان و شرمندہ بھی تھا۔ چنانچہ اس معمہ کو حل کرنے کے لئے بڑے بڑے علماء ہارون رشید کی خدمت میں بلائے گئے۔ ان میں قاضی ابو یوسف بھی تھے۔ علماء کی نظریں قاضی ابو یوسف کی طرف اٹھیں: حضرت ! اس مسئلے کا کوئی حل ہے؟ آپ کے پاس اس کا کیا جواب ہے؟
قاضی ابو یوسف مسکرائے’ خلیفہ کی طرف دیکھا اور گویا ہوئے: آپ کی قسم ایک صورت میں واقع ہونے سے بچ سکتی ہے۔ہارون رشید: وہ کونسی صورت ہے؟
امام ابو یوسف:اپنی بیوی سے کہیں کہ وہ آج رات کسی بھی مسجد میں گزار لیں’ اس لئے کہ مسجد آ پ کی ملکیت میں نہیں ہے’ وہ آپ کی سلطنت سے باہر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:’ اور یہ کہ مسجدیں صرف خدا ہی کے لئے خاص ہیں’ پس خدا کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔” (الجن18:)
امام ابو یوسف کا فتویٰ سن کر تمام علماء عش عش کر اٹھے۔ ان کی ذہانت اور فطانت کے قائل ہوگئے۔ اس طرح ہارون رشید کی طلاق واقع ہوتے ہوتے رہ گئی۔(تاریخ واقعات)
ابراہیم مہدی ایک مرتبہ خلیفہ مامون کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت مامون کے پاس علماء کی ایک جماعت علمی بحث و مباحثے میں مشغول تھی۔
مامون نے پوچھا: اے مہدی! یہ علمائے کرام جن مسئلوں میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں ان کے متعلق تمہیں کچھ علم اور ادراک ہے؟
مہدی نے عرض کی:اے امیر المومنین! ان علماء نے ہمیں بچپن میں مشغول رکھا (پڑھایا’ لکھایا) اور بڑے ہو کر ہم خود ہی (حکومت کی ذمہ داری میں ) مشغول ہوگئے۔ (پھر مسئلے کی تحقیق کا ہم سے کیا واسطہ؟)
خلیفہ مامون نے پوچھا: آج کل تعلیم کیوں نہیں حاصل کرتے؟
مہدی: کیا میری عمر کا آدمی اب علم اچھی طرح سیکھ سکتا ہے؟۔خلیفہ مامون:
ہاں’ خدا کی قسم! علم کی طلب میں تیری موت آجائے یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ تو جہالت پر قناعت کرکے زندگی بسر کرتا رہے۔”
مہدی:میں کب تک اچھی طرح علم حاصل کرسکتا ہوں؟۔خلیفہ مامون: جب تک تیری زندگی تیرے ساتھ وفا کرے۔

مزید پڑھیں:  بارش سے پہلے چھت کا انتظام کیوں نہیں؟