2 50

مشرقیات

امام احمد بن حنبل علیہ الرحمتہ کے علم و فضل’ فہم و فراست میں کونسی کمی رہ گئی تھی جسے حق تعالیٰ نے پورا نہ کیا ہو’ مسانید صحابہ کی جمع و ترتیب کوئی معمولی کارنامہ نہیں’ یہ ہر ایک کے بس کی بات بھی نہیں’ حق تعالیٰ نے دین کی خدمت کا یہ عظیم کام آپ سے لیا تھا۔ مگر اس کے باوجود آپ عالی اسناد کے حصول کی تلاش میں سر گرداں رہتے۔ ایک مرتبہ صحرائوں’ جنگلوں’ دریائوں اور پہاڑوں کو عبور کرتے ہوئے اور شدید خونی لہروں میں غوطے کھاتے ہوئے خراسان جا پہنچے’ کیونکہ انہیں خبر ملی تھی کہ وہاں کوئی عمر رسیدہ محدث رہتاہے جو حضرت ابو ہریرہ سے ”ثلاثی حدیث” روایت کرتا ہے۔ یاد رہے جس حدیث میں راوی حدیث اور رسول اقدس علیہ الصلاة و السلام کے درمیان تین واسطے ہوں وہ حدیث ثلاثی کہلاتی ہے۔ جس خوش نصیب محدث کو ثلاثی یا عالی سند کے ساتھ صحیح حدیث مل جاتی’ اس کا سر فخر سے بلند ہو جاتا تھا۔
چنانچہ امام احمد بن حنبل مصائب و آلام کے پہاڑ عبور کرتے ہوئے بڑی مشکل سے وہاں پہنچے اور اس محدث کو تلاش کیا۔ چنانچہ وہ حسن اتفاق سے مل گئے’ لیکن آپ اس وقت ان کے پاس پہنچے جب وہ کتے کو روٹی کھلا رہے تھے۔ امام موصوف نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے سلام کا جواب تو دیا لیکن ان کی طرف توجہ نہ کی اور اپنے کام میں مصروف رہے’ جب وہ کتے کو روٹی کھلا کر فارغ ہوئے تو ان کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے: شاید آ پ کے دل میں ناراضی پیداہوئی ہو کہ میں نے کتے کو روٹی کھلانے کے دوران آپ کی طرف توجہ نہ دی۔ آپ نے فرمایا: ہاں۔ خراسانی محدث نے کہا: سنو’ مجھ سے ابو الزناد نے اعرج کے حوالے سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ سے بیان کیا ہے کہ نبی کریم علیہ الصلاة والسلام نے فرمایا: ” جس نے امید لے کر آنے والے کی امید منقطع کردی’ خدا تعالیٰ قیامت کے روز اپنی ذات سے متعلق اس کی امید منقطع کردے گا تو ایسا شخص جنت میں داخل ہونے سے محروم رہا۔اور ہماری یہ سر زمین ایسی ہی ہے’ جہاں کہیں آس پاس کتے نہیں رہتے اور یہ کتا کہیں دور دراز سے گھومتا پھرتا ادھر آگیا اور جب اس نے بستی سے میرا کھانا آتے ہوئے دیکھا تو بھوک کی وجہ سے کھانا لانے والے کے پیچھے چلا آیا اور یہاں آکر بیٹھ گیا اور جب میں نے اس کی یہ حالت دیکھی تو مجھ سے کھانا نہ کھایا جاسکا کہ مبادا اس کی توقع اور امید منقطع کر بیٹھوں’ اس لئے میں نے تسلی سے اسے روٹی کھلا کر آپ کی طرف توجہ کی ہے’ اب بتائیے آپ کس لئے تشریف لائے؟”امام احمد بن حنبل نے فرمایا:میں اس حدیث کی سماعت کے لئے حاضر ہوا تھا’ وہ آپ نے میرے پوچھنے سے پہلے ہی سنا دی ہے اور مجھے یہی حدیث کافی ہے۔
(اسلامی تاریخ کے دلچسپ اور ایمان آفریں واقعات)

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''