111205651 gettyimages 1182186456

انڈیا کے معروف ماڈل اور اداکار مِلند سُمن نے آر ایس ایس سے کنکشن کا اعتعراف کر لیا

انڈیا کے معروف ماڈل اور اداکار مِلند سُمن نے آر ایس ایس سے کنکشن کا اعتعراف کر لیا-

انڈیا کے معروف ماڈل اور اداکار مِلند سُمن کا حال ہی میں ان کی ایک کتاب ‘میڈ اِن انڈیا۔ ایک میموائر’ شائع ہوئی ہے۔ مصنف روپا پائی کے ساتھ مل کر لکھی جانے والی اس کتاب میں مِلند سُمن نے اپنی زندگی کے تجربات شیئر کیے ہیں۔

سینئیر صحافی برکھا دت کے ساتھ اس کتاب کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب وہ چھوٹے تھے تو وہ راشٹریہ سویم سیوک یعنی آر ایس ایس کی شاکھاؤں (کیمپ) میں شرکت کرتے تھے۔

انھوں نے کہا: ‘میں ممبئی کے شیواجی پارک میں پلا بڑھا، جہاں بہت سے بچے آر ایس ایس کی شاکھا میں شامل تھے۔ میرے والد بھی شاکھا میں جاتے تھے لیکن میں اور نہ ہی میرے والد سیاست میں شامل تھے۔’

مزید پڑھیں:  مہوش کی بھارتی گلوکار کیساتھ نئے پراجیکٹ کی تفصیلات

‘اس وقت میں تقریبا نو سال کا تھا اور ہم کھیلوں میں حصہ لیتے تھے اور نظم و ضبط میں رہنا سیکھتے تھے۔

میں دو تین کیمپوں میں بھی گیا جہاں مجھ جیسے ہزاروں بچے آتے تھے

انھوں نے مزید کہا: ہو سکتا ہے کہ اس وقت آر ایس ایس سیاسی نہ رہی ہو اور جب میں شاکھا میں گیا اور لوگوں سے ملا تو مجھے وہ سیاسی نظر نہیں آئی۔ ہو سکتا ہے کہ وقت کے ساتھ وہ سیاسی ہو گئی ہو۔

موموگیمبو نامی ایک ٹویٹر ہینڈل نے لکھا: ‘مجھے خوشی ہے کہ انھوں نے دنیا سے چھپانے کے بجائے یہ بتانا بہتر سمجھا۔’

سنجنی چوپڑا نے ٹویٹ کیا: ‘صرف ملند ہی نہیں، میں کم از کم ایک ہزار کامیاب لوگوں کو جانتی ہوں جو آر ایس ایس کی شاکھا میں گئے تھے یا سرسوتی شیشو مندر میں تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ کچھ لوگ انھیں نظریاتی طور پر نہیں دیکھتے ہیں اور گفتگو نہیں کرتے ہیں۔ وہ ان کے بارے میں برا بھلا کہتے ہیں۔ لیکن ہمیں ان کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔’

مزید پڑھیں:  چین کے 20 ہزار سینیما گھروں میں 12ویں فیل ریلیز کرنے کا فیصلہ

روچیکا تلوار لکھتی ہیں: ‘مجھے مِلند سُمن کے آر ایس ایس کی شاکھا میں جانے کے بارے میں جان کر حیرت نہیں ہوئی کیونکہ میرے والد، چچا اور دادا سکول کے دنوں میں شاکھا کے بارے میں ایسا ہی کہتے تھے۔ ان کی توجہ کھیلوں، ورزش، وطن پرست نغموں اور سماج کی خدمت پر ہوتی تھی۔’

وہ مزید لکھتی ہیں: ‘میری دادی کہتی تھیں کہ اس وقت شاکھا میں ایک دوسرے کی مدد اور مسکینوں کی خدمت کرنے کا درس دیتے تھے۔ آج کی آر ایس ایس وہ نہیں جو پہلے ہوتی تھی۔’