2 77

مشرقیات

حضرت حماد بن سلمہ البصری بہت بڑے محدث ، نحو کے امام اور جلیل القدر عالم گزرے ہیں ۔ مقاتل بن صالح خراسانی کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت حماد بن سلمہ کی خدمت میں حاضر تھا ۔ میں نے دیکھا کہ ان کے گھر میں دنیا وی آسائش کا کوئی سازو سامان نہیں ہے ۔ صرف ایک چٹائی رکھی ہوئی تھی ، کسی نے دروازے پر دستک دی ۔ گھر میںموجودبچی نے آکر بتا یا کہ محمد بن سلیمان بن عبد الملک (بادشاہ وقت ) کا پیامبر ہے ۔ پیامبر نے اجازت ملنے پر داخل ہوتے ہی محمد بن سلیمان کا ایک خط حضرت حماد بن سلمہ کے حوالے کیا ۔ خط کا مضمون پڑھ کر بچی کو دوات لانے کا حکم دیا اور مقاتل بن صالح خراسانی سے کہا : خط کی پشت ہی پر اس کا جواب لکھو : ”امابعد ! خدا تعالیٰ آپ کو بھی بخیر و عافیت رکھے جیسے اپنے نیک بندوں کو رکھتا ہے ”۔”ہم نے علماء کو دیکھا ہے کہ وہ کسی کے پاس نہیں جایاکرتے تھے (بلکہ مسئلہ پوچھنے والا خودہی ان کے پاس حاضر ہوا کرتا تھا ) چنانچہ آپ کو اگر کوئی مسئلہ درپیش ہے تو ہمارے پاس آنے کی زحمت کریں اور جو کچھ پوچھنا ہو پوچھ لیں ۔ یہ واضح رہے کہ آنا ہو تو اکیلے آئیں ۔ اپنا لائو لشکر لے کر میرے پاس مت آئیں ، ورنہ میں نہ تو آپ کو کچھ نصیحت کر سکوں گا اور نہ ہی خود کو اس کے لیے تیار کر پائو ں گا ۔ والسلام ”۔ راوی کا بیان ہے کہ یہ خط لے کر بادشاہ کا قاصد واپس چلا گیا ۔ میں ابھی بیٹھا ہوا تھا کہ کچھ دیر بعد دوبارہ دروازے پر دستک ہوئی ۔ بچی نے آکر بتایا کہ اس مرتبہ محمد بن سلیمان خود ہی چل کر آپ کی خدمت میں پہنچا ہے ۔ محمد بن سلیمان نے داخل ہوتے ہی حضرت حماد بن سلمہ کو سلام کیا اور آ پ کے سامنے بیٹھتے ہوئے کہنے لگا : ”کیا بات ہے ، جب میں آپ کی طرف دیکھتا ہوں تو میرے اوپر آپ کا رعب ودبدبہ طاری ہو جاتا ہے ؟ ”۔ حضرت حماد بن سلمہ نے اس کے جواب میں فرمایا : میں نے حضرت ثابت بنانی سے حضرت انس بن مالک کی یہ حدیث سنی ہے ،جس میں رسول اکرم ۖ کا ارشاد گرامی ہے :”ایک عالم جب اپنے علم سے خدا کی خوشنودی چاہتا ہے تواس سے ہر چیز خوف کھاتی ہے ، مگر اس کے برعکس جب وہ اپنے علم کو مال و دولت جمع کرنے کا ذریعہ بناتا ہے تو اس کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ کس و ناکس سے خوف زدہ رہتا ہے ”۔ محمد بن سلیمان نے پوچھا : آپ کا اس مسئلے سے متعلق کیا فتویٰ ہے کہ ایک آدمی کے پاس دو بیٹے ہیں ، ایک بیٹا دوسرے سے زیادہ محبوب ہے ، چنانچہ وہ اپنے مال کا دو تہائی حصہ اس کے نام کر دینا چاہتا ہے ؟ ۔حضرت حماد بن سلمہ نے کہا : خدا اس پر رحم کرے ۔ اسے ایسا نہیں کرنا چاہیئے ۔ کیونکہ میں نے حضرت انس کو رسول اکرم ۖ کی یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے : ” جب خدا تعالیٰ اپنے کسی بندے کے مال کو اس کے لیے ذریعہ عذاب بنانا چاہتا ہے ، اس کو ظلم پر مبنی وصیت کی توفیق دے دیتا ہے ”۔ مئورخین نے لکھا ہے کہ اس کے بعد محمد بن سلیمان نے حضرت حماد بن سلمہ کو40ہزار درہم عطیہ کی پیشکش کی ، مگر انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ (تاریخی واقعات)

مزید پڑھیں:  جگر پیوند کاری اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹرز کا قیام