shutterstock 179903549

عام صابن سے ہاتھ دھوکر بھی کرونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے، جہاں سینیٹائزر دستیاب نہ ہوں۔

عام صابن سے ہاتھ دھوکر بھی کرونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔ جہاں سینیٹائزر دستیاب نہ ہوں

نیوساؤتھ ویلز یونیورسٹی، سڈنی میں کیمیا (کیمسٹری) کے پروفیسر پیلی تھورڈارسن نے 25 سلسلہ وار ٹویٹس کی مدد سے واضح کیا ہے کہ اگر ہاتھوں کو صرف صابن اور پانی سے مناسب طور پر دھو لیا جائے تو دیگر وائرسوں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس بھی بالکل ختم ہوجائے گا۔ اپنی ٹویٹس میں انہوں نے صابن سے متعلق کیمیا اور وائرس کی ساخت بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ، کورونا وائرس سمیت، کسی بھی وائرس کا تمام جینیاتی مواد ایک سالماتی خول میں بند ہوتا ہے جس میں چکنائی (لپڈ) کی دوہری پرت (lipid bilayer) کسی حفاظتی غلاف کا کام کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:  رات کی نیند اور چلنے کے انداز کے درمیان تعلق

دلچسپی کی بات یہ ہے کہ چکنائی کی یہی دوہری پرت، عام صابن کے سامنے بے حد کمزور ہوتی ہے کیونکہ صابن کا ایک اہم کام چکنائی کا خاتمہ کرنا بھی ہوتا ہے۔جب ہم ہاتھ گیلے کرکے ان پر اچھی طرح صابن ملتے ہیں تو وہ دوسری چکنائیوں کے ساتھ ساتھ وائرس کے حفاظتی غلاف پر بھی حملہ آور ہوتا ہے اور (کیمیائی عمل کرتے ہوئے) سیکنڈوں میں اس غلاف کو تباہ کرکے رکھ دیتا ہے۔وائرس میں موجود جینیاتی مواد، جسے وہ اپنے وبائی پھیلاؤ کے دوران استعمال کرتا ہے، اس قدر نازک ہوتا ہے کہ وہ حفاظتی غلاف کے تباہ ہوتے ہی بکھر کر رہ جاتا ہے اور وائرس مکمل طور پر ختم ہوجاتا ہے۔اپنی ٹویٹس میں پروفیسر تھورڈارسن نے ’’سپرا مالیکیولر کیمسٹری‘‘ اور ’’نینو کیمسٹری‘‘ کو بھی بہت سادہ الفاظ میں بیان کیا ہے جن کا لُبِ لباب یہی ہے کہ عام صابن سے ہاتھ دھو کر بھی کورونا وائرس کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے، لہذا ہینڈ سینیٹائزر نہ بھی ملے تو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔واضح رہے کہ اب تک کی گئی تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ مہنگے داموں فروخت ہونے والے جراثیم کش (اینٹی بیکٹیریل) صابنوں کی کارکردگی بھی عام صابن سے کچھ خاص مختلف نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں:  رات کی نیند اور چلنے کے انداز کے درمیان تعلق
کیٹاگری میں : صحت