2 90

مشکل حالات میں سیاسی قیادت مثالی اتحاد کامظاہرہ کرے

خوش آئند امر ہے کہ ملک کی سیاسی وعسکری قیادت نے کورونا وائرس کو ایک صبرآزما مرحلہ قرار دیتے ہوئے اس وبا سے مل کر لڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کو مشترکہ قومی کردار کی ادائیگی کیلئے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول مرکز بھی تشکیل دے دیا گیا۔ سیاسی وعسکری نمائندوں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں عوام پر زور دیا گیا کہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ موجودہ صورتحال قومی ذمہ داری کی متقاضی ہے، ادھر گزشتہ روز وفاقی وزیرریلوے نے پہلے مرحلے پر 22مارچ سے 12ٹرینیں بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگلے مرحلے میں مزید 22ٹرینیں بھی بند کی جائیں گی۔ اشیائے خورد ونوش لانے والی گاڑیوں کے علاوہ دیگر گاڑیوں کی بین الصوبائی آمد ورفت بند کرنے کے حوالے سے سندھ اور پنجاب کے درمیان اتفاق رائے مناسب ترین بات ہے۔ سندھ حکومت نے کراچی کے ایکسپو سنٹر کو 10ہزار بستروں کے ہسپتال میں تبدیل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کردیا ہے۔ پاک فوج اس کام میں سندھ حکومت کا ہاتھ بٹا رہی ہے۔ جمعرات کو ملک بھر میں کورونا کے مزید 154مریض سامنے آئے خیبر پختونخوا میں 27′ پنجاب میں 78′ گلگت وآزاد کشمیر میں 22′ سندھ میں 245 اور بلوچستان میں 81مریض ہیں جبکہ اسلام آباد میں 7۔ پڑوسی ملک بھارت نے کورونا کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 22مارچ سے بین الاقوامی پروازوں کا بھارت میں داخلہ بند کردیا جبکہ 22 مارچ کو ہی جنتا کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے شہریوں سے کہا گیا ہے کہ 7بجے سے رات 9بجے تک گھروں سے نہ نکلیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے آئی ایل او انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن) کا کہنا ہے کہ دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال سے اڑھائی کروڑ محنت کش بے روزگار ہوں گے۔ ان ممالک کی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ ہنگامی حالات میں محنت کشوں کی کفالت کا ذمہ لے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والا روزبروز اضافہ تشویشناک ہے، صورتحال کی طرف سے آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔ وفاقی حکومت نے کل چند اقدام اُٹھاتے ہوئے جو اعلانات کئے وہ درست ہیں لیکن حالات ہنگامی بنیادوں پر مزید اقدامات کے متقاضی ہیں۔ وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں نے اب تک جو اقدامات کئے ان کی افادیت پر دو رائے نہیں مگر حالات جن خطرات کی نشاندہی کر رہے ہیں انہیں نظرانداز کرنا مشکل ہے۔ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، گو شرح اموات نہ ہونے کے برابر ہے اس کے باوجود یہ سمجھ لیا جانا چاہئے کہ اگلے مرحلہ میں کورونا سے متاثرہ ممالک میں عارضی طور پر گئے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی پر ہر ممکن طریقہ سے ابتدائی طبی دیکھ بھال کے انتظامات کو ہوائی اڈوں پر ہی یقینی بنانا ہوگا۔ وفاقی حکومت کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ عوام کو بتائے کہ اس وقت سعودی عرب میں کتنے عمرہ زائرین پھنسے ہوئے ہیں اور سعودیہ میں زیرتعلیم پاکستانی طلبہ کیلئے ان کی پالیسی کیا ہے اسی طرح ایران میں جمع ہونے والے تین ملکوں (عراق’ شام اور ایران) میں پاکستانی زائرین کی تعداد کیا ہے اور یہ کہ کیا ان زائرین کی تفتان آمد سے قبل تفتان میں قائم قرنطینہ کو عالمی معیار کے مطابق ترتیب دے دیا جائے گا کیونکہ قبل ازیں آنے والے قافلوں کو تفتان میں جس طرح رکھا گیا اس سے وائرس پھیلا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعرات کو مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے جو تجاویز دیں ان پر غور کیا جانا از بس ضروری ہے۔ یہ امر بطور خاص مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ عمرہ وزیارات کے زائرین کی بڑی تعداد کا تعلق پنجاب اور سندھ کے صوبوں سے ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو مشترکہ حکمت عملی اور روزانہ کی بنیاد پر معلومات کے تبادلے کی اہمیت کو دوچند کرتا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول مرکز کا قیام گو اسلئے عمل میں لایا گیا ہے مگر اسے عوامی توقعات پر بھی پورا اُترنا ہوگا۔ یہ امر بجا ہے کہ ہمارے ملکی’ معاشی اور سماجی حالات باقی دنیا اور بالخصوص یورپ کے مقابلہ میں یکسر مختلف ہیں۔ ان مختلف حالات کے باوجود اگر سخت فیصلے کرنا پڑیں تو تامل کا مظاہرہ کرنے کی بجائے فیصلے کئے جائیں۔ حالات اگر مزید مشکلات لاتے ہیں تو حکومت اور عوام دونوں کو مل کر اس صورتحال سے نکلنے کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس امر کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ دنیا بھر میں کورونا سے وفات پانے والوں کی تعداد 9ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے امکانات بڑھ چکے جبکہ دیگر ممالک بھی سخت گیر فیصلے کرنے پر مجبور ہیں۔ ہم بند گلی یا کسی دور افتادہ جزیرے پر نہیں رہتے، گلوبل ویلج میں اردگرد کی صورتحال کو نظرانداز کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ گزشتہ روز بھارت سے ملحقہ سرحد بند کرنے کا اعلان کیا گیا اصولی طور پر یہ اقدام ہفتہ دس دن قبل اُٹھایا جانا چاہئے تھا۔ ادھر چین نے وبا پر قابو پانے کیلئے اپنے اقدامات کو دنیا سے شیئر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہمارے ماہرین چینی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی حکمت عملی وضع کریں۔ اس امر پر دو آراء ہرگز نہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں ریاست اور عوام کو متحد ہو کر ہر وہ اقدم کرنا ہوگا جس سے نقصان کم سے کم ہو۔ کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے طبی خدمات سرانجام دیتے معالجین اور پیرا میڈیکل سٹاف پر پاکستانی قوم کو فخر ہے۔ ہمیں یہ بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ ہمارا طبی نظام مثالی نہیں سو اگر ان حالات میں نجی شعبہ میں خدمات سرانجام دینے والے معالجین اور دوسرا طبی عملہ آگے بڑھ کر حکومت اور عوام کیلئے رضاکارانہ خدمات پیش کرے تو یہ قابل ستائش سمجھا جائے گا۔ اسی طرح حکومت (وفاقی اور صوبائی) کا فرض ہے کہ وہ صنعتی وغیرصنعتی اداروں کے مالکان کو ہدایت کرے کہ ملازمین کو بروقت اور پوری تنخواہیں ادا کی جائیں۔ سندھ میں جہاں جزوی لاک ڈاؤن جاری ہے یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی میں شہریوں کو سہولت دی جائے۔ وزیراعظم اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ پر مشتمل خصوصی کمیٹی قائم کی جانی چاہئے جو روزانہ کی بنیاد پر ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صورتحال پر غور اور فیصلے کرے تاکہ کوئی ابہام نہ پیدا ہو، اس طرح بیرون ملک سے ملنے والے طبی ومالی امداد کی مساوی بنیادوں پر تقسیم کی بھی یہی کمیٹی نگرانی کرے’ سیاسی قیادت کا مثالی اتحاد ہی عوامی اتتحاد کا باعث بنے گا۔

مزید پڑھیں:  سانحہ قصہ خوانی اور ا نگریزوں کا کردار