23 سال قبل اپنا بیٹا کھونے والے فلسطینی کے مزید 2 بچے شہید

ویب ڈیسک: اسرائیلی جارحیت نے 23 سال پرانی کہانی دہرا دی، 23 سال قبل اپنا بیٹا کھونے والے فلسطینی شہری کے مزید 2 بچے بھی اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گئے۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ گزشتہ 9 روز سے جاری ہے جس میں اب تک 2600 سے زائد فلسطینی شہید اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
متعدد عرب ذرائع ابلاغ سمیت سوشل میڈیا پر ایک فلسطینی شخص کی تصویر اور ویڈیو وائرل ہے جو غزہ میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے اپنے 2 بچوں کی میتوں کے پاس بیٹھا ہے۔
یہ شخص دراصل جمال الدرہ ہے جس کی تصویر 23 سال قبل بھی دنیا بھر میں مشہور ہوئی تھی اور اس تصویر کو آج بھی اسرائیلی بربریت کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ 2000ء میں جب غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری تھیں، اس دوران جمال الدرہ اپنے 12 سالہ بیٹے محمد الدرہ سمیت اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں پھنس کر رہ گئے تھے۔
فائرنگ سے خوفزدہ 12 سالہ محمد الدرہ اپنے والد کی آغوش میں چھپنےکی کوشش کرتا رہا اور جمال الدرہ بیٹےکو بچانے کے لیے چیختے چلاتے رہے اور بالآخر اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں کی زد میں آ کر 12 سالہ محمد الدرہ اپنے والد کی آغوش میں دم توڑگیا۔
اس واقعے نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی تھی اور اس کی فوٹیج اسرائیلی بربریت کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے کا سبب بنی تھی۔ سوشل میڈیا پر ان کی حالیہ فوٹیج اور 23 سال پرانے واقعےکی فوٹیج ایک ساتھ شیئر کی جا رہی ہے اور صارفین جمال الدرہ کی ہمت اور استقامت کو سلام پیش کر رہے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  وانا، فطرانہ فی کس 248 روپے مقرر کر دیا گیا