naghma habib

کرونا وائرس’ امدادی فنڈ

کرونا وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔ اس وائرس نے نہ صرف غریب ملکوں اور غریب لوگوں کو متاثر کیا اور کسی تخصیص کے بغیر امیر لوگوں اور ملکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا بلکہ اس وقت ترقی یا فتہ یورپ اور امریکہ اس سے بُری طرح متاثر بھی ہیں اور بوکھلائے ہوئے بھی۔ پوری دنیا میں ہر روز سینکڑوں اموات ہو رہی ہیں اور بیس ہزار سے زائد لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ دنیا پلٹ پلٹ کر اللہ تعالیٰ سے رجوع کر رہی ہے اور دعائیں مانگ رہی ہے، دیکھئے کب حکم الٰہی ہوتا ہے اور اس آفت سے دنیا کو نجات ملتی ہے تاحال نہ تو کوئی ویکسین بن سکی ہے، نہ کوئی دوا اور ڈاکٹر مختلف دواؤں کو ملا جُلا کر آزما رہے ہیں جس کی زندگی ہوتی ہے اس پر کوئی دوا کارگر ثابت ہو جاتی ہے ورنہ انسان اپنی بے بسی کا تماشہ دیکھتا ہے اور ڈاکٹر تمام تر کوششوں کے باوجود انسانی جان کو ہاتھ سے نکلتے ہوئے دیکھ لیتے ہیں اور موت بھی ایسی کہ استغفراللہ، بقول غالب: اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو۔ اس بیماری نے انسان کو سمجھا دیا ہے کہ وہ تارعنکبوت یعنی مکڑی کے جالے سے زیادہ کمزور اور بے بس ہے جو ایک اَن دیکھے ذرّے سے مار کھا رہا ہے۔ شروع میں تو دنیا اپنی معیشت کا رونا روتی رہی لیکن اب معیشت کو ایک طرف رکھ کر زندگی بچانے کی فکر میں مبتلا ہے۔ امریکہ خود کو زمین پر نعوذباللہ خدا سمجھنے والا فی الحال تمام حربے آزما کر یوم دعا منانے لگا ہے۔ یہ اُن حالات کا ایک سرسری جائزہ ہے جن سے انسان گزر رہا ہے جس کی تفصیل ہر ایک جانتا ہے۔ پاکستان بھی اس وباء سے نہ صرف یہ کہ محفوظ نہیں بلکہ بڑی تیزی سے اس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجوہات میں عوام کی بے احتیاطی سرفہرست ہے۔ شروع شروع میں تو اس بیماری سے کئی لطیفے جوڑے گئے اور خوب مذاق اُڑایا گیا گویا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہو کہ یہاں یہ بیماری نہ آئے گی نہ تبا ہی پھیلائے گی لیکن پہلا کیس 26فروری کو رپورٹ ہونے کے بعد بڑی تیزی سے پھیلتے ہوئے کرونا کے کیسز بارہ سو سے اوپر ہوچکے ہیں، عوام کے اس لاپرواہ روئیے کیساتھ ساتھ حکومت نے بھی شروع کے اچھے اقدامات کے بعد جس میں چین سے پاکستانیوںکو واپس نہیں لایا گیا، زیادہ ذمہ داری کا ثبوت نہیں دیا اور تفتان کے راستے ایران سے آنے والے زائرین کو یا تو اندھا دھند ملک کے اندر آنے دیا گیا یا قرنطینہ میں ناکافی وقت کیلئے رکھ کر کچھ لوگوں کو وہاں سے نکالا گیا بہرحال جو بھی ہوا پاکستان میں سب سے پہلے انہی میں اور پھر ان سے ملنے والے لوگوں میں یہ وائرس پایا گیا۔ اسی طرح بیرونی ملک سے آنے والے دیگر لوگوں میں بھی یہ وائرس پایا گیا یعنی ایئرپورٹس پر اُن کی اُس طرح سکرینگ نہیں کی گئی جیسے کہ ایک عالمی وباء کی صورت کی جانی چاہئے تھی جس میں مردان میں انتقال کرنے والے سعادت خان جیسے لوگ شامل تھے۔ اطلاعات کے مطابق اس سے ملنے والے اس کے علاقے میں انتالیس دیگر افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا کی خبروں کے مطابق کچھ مریض ہسپتال سے فرار بھی ہوئے ان مریضوں کی نفسیاتی جانچ بھی ضروری ہے تاکہ دیگر مریضوں کو اس خوف سے نکالا جاسکے۔ اس وقت کرونا کے کیسیز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جو یقینا تشویشناک امر ہے۔ ایسے میں حکومت کا لاک ڈاؤن میں دیر کرنا کسی بھی طرح مناسب نہیں اور یہ لاک ڈاؤن صرف بڑے شہروں تک محدود نہیں ہونا چاہئے جیسا کہ اس وقت ہے، اس کا سلسلہ چھوٹے شہروں تک جلد ازجلد پھیلا دینا چاہئے اور عمل نہ کرنے کی صورت میں مخصوص علاقوں سے شروع کر کے کرفیو بھی لگانا پڑے تو لگا دینا چاہے تاکہ لوگوں کو معاملات کی سنجیدگی کا احساس دلایا جا سکے۔ وزیراعظم لاک ڈاؤن سے احتراز کی وجہ دیہاڑی دار مزدور بتاتے ہیں تو بات یہ ہے کہ اِن دنوں لوگ ویسے بھی کسی غیر کو گھر میں آنے کی اجازت نہیں دے رہے تو یوں ان کی مزدوری خودبخود ختم ہو چکی ہے۔ حکومت نے ابتدائی اقدام کے طور پر ان لوگوں کیلئے تین ہزار روپے ماہانہ بطور گزارہ الاؤنس دینے کا اعلان کیا ہے جو کسی بھی طور کافی نہیں تاہم حکومت کیلئے بھی شاید اس سے زائد دینا مشکل ہو۔
حکومت کو چاہئے کہ کرونا فنڈ کو جگہ دیدے جس میں ہر روز اکٹھی ہونے والی رقم کا حساب کتاب عوام دیکھ سکے اور ہر بندہ جو فنڈ جمع کرا رہا ہو وہ اپنی جمع شدہ رقم بمعہ نام اور چیک نمبر دیکھ سکے اور پھر اس سے کرونا سے متعلق مختلف اخراجات کیلئے نکالی گئی رقم بھی دیکھ سکے یعنی ہر روز اکٹھی ہونے والی رقم کا حساب کتاب دیکھا جا سکے اوراس کی تقسیم کا ریکارڈ بھی ہر روز اَپ ڈیٹ کیا جانا چاہئے تاکہ دینے والے کو معلوم ہو کہ اس کی جیب سے جس مقصد کیلئے پیسہ نکلا وہ مقصد پورا بھی ہوا۔ یہ تو حکومتی سطح پر بات تھی جو زیادہ بہتر راستہ ہے اگر درست طور پر ہوجائے لیکن یہی کا م عوامی سطح پر ہو یا بڑے ادارے یا گروپس بھی اس کو کر لیں تو بھی کوئی مضائقہ نہیں بس حق حقدار تک ہی پہنچے۔ آخر میں یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مشکل گھڑی میں ہمارے ہر ہموطن کی ہر مسلمان کی اور ہر انسان کی مدد کرے ، آمین۔

مزید پڑھیں:  اپنے جوتوں سے رہیں سارے نمازی ہو شیار