کشمیری خواتین

31 برس میں 11224 کشمیری خواتین کیساتھ زیادتی بھارتی بربریت کا کھلا ثبوت

ویب ڈیسک: مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 31 برس میں 11224 خواتین زیادتی کا شکار ہوئی ہیں جو بھارتی بربریت کا کھلا ثبوت ہے۔
میڈیا کے مطابق 1989 سے 2020 تک 11224 کشمیری خواتین بھارتی فوج کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق صرف 1992 میں 882 کشمیری خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار ہوئیں۔
1994 کی ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج اجتماعی زیادتی کو خوف پھلانے اور اجتماعی سزا کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
بھارتی فوج مجاہدین کے خلاف انتقامی کاروائیوں کے طور پر لوٹ مار، قتل عام اور جنسی زیادتی کرتی ہے۔
ایشیاء واچ کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک ہفتے میں 44 ماورائے عدالت قتل اور 15 جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سزا اور جزا کے نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھارتی فوج کی پرتشدد کاروائیاں برسوں سے جاری ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق 75سال گزرنے کے باوجود زیادتی میں ملوث کسی کردار کو سزا نہیں دی گئی۔
ریسرچ سوسائٹی آف انٹرنیشنل لاء کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے 11 سے 60 سال تک کی خواتین کو بھی نہ بخشا۔
2005 کی ایک رپورٹ کے مطابق کشمیری خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق 1979 سے 2020 تک میجر کے رینک 150 سے زائد بھارتی فوجی افسران منظم انداز میں جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔
17 مارچ 1991 کو چیف جسٹس جموں وکشمیر کے تحقیقاتی کمیشن کے سامنے 53 کشمیری خواتین نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے عصمت دری کا اعتراف بھی کیا۔
رپورٹ کے مطابق کشمیری عدالتوں میں 1000 سے زائد زیادتی کے مقدمات زیر التوا ہیں۔

مزید پڑھیں:  بشام واقعے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں، ممتاز زہرا بلوچ