2 112

مشرقیات

حضرت ابو محمد جری ممتاز روزگار بزرگوں میں سے ہوئے ہیں اور آپ کو ظاہری و باطنی علوم پر مکمل دسترس حاصل تھی ۔ آداب طریقت سے بخوبی واقفیت کی بنا پر آپ خود فرماتے ہیں کہ میں نے ادب الہٰی کی وجہ سے کبھی خلوت میں بھی پائوں نہیں پھیلائے ۔ آپ حضرت عبداللہ تستری کی صحبت سے فیض یاب ہوئے ۔ مکہ معظمہ میں قیام کے دوران مکمل ایک سال تک محض عظمت کی وجہ سے نہ توکبھی آپ نے دیوار سے ٹیک لگائی ، نہ کسی سے بات کی ،جب ابوبکر کتانی نے سوال کیا کہ آپ یہ مشقتیں کیوں کر برداشت کرلیتے ہیں ؟ تو فرمایا کہ صدق باطنی نے میری قوت ظاہر ی کو یہ قوت برداشت عطا کردی ہے ۔ مشہور ہے کہ آپ کی وفات کے بعد حضرت جنید بغدادی کو آپ کاجانشین مقرر کر دیا گیا تھا ۔ آپ فرما یا کرتے تھے کہ ایک مرتبہ کوئی شخص نماز عصر کے وقت با ل بکھیر ے اور برہنہ پا آیا اور وضو کر کے نماز عصر ادا کر نے کے بعد نماز مغرب تک سر جھکائے بیٹھا رہا ۔
پھر جب میں نے نماز مغرب شرو ع کی تو وہ بھی نماز پڑھ کر پھر سر جھکا کے بیٹھ گیا ۔ اتفاق سے اسی رات خلیفہ کے یہاں صوفیا کی دعوت تھی اور جب اس شخص سے دعوت میں چلنے کیلئے کہا گیا تو اس نے جواب دیا کہ مجھے خلیفہ کے صوفیا سے کوئی سرو کار نہیں ، لیکن اگر تم مناسب تصور کرو تو میرے لئے تھوڑا سا حلوہ لیتے آنا ۔ آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو غیر مسلم تصور کرتے ہوئے اس کی جانب کوئی توجہ نہیں کی اور جب دعوت میں واپسی پر دیکھا تو پہلی سی حالت میں سر جھکائے بیٹھا ہوا ہے ، پھر اسی شب میں نے حضور اکرمۖ کوخواب میں دیکھا کہ آپ ۖ کے دائیں بائیں جانب حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰ ہیں اور ان کے علاوہ سو
ا نبیاء کرام اور بھی ہیں ، لیکن جب حضور اکرم ۖ کے سامنے حاضر ہوا تو آپ ۖ نے منہ پھیر لیا اور جب میں نے سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ ہمارے ایک محبوب نے تجھ سے حلوہ طلب کیا ، لیکن تو نے اس کو نظر انداز کر دیا ۔ اس خواب کے بعد جب میں بیدار ہو ا تو دیکھا کہ وہ شخص خانقا ہ سے باہر نکل رہا ہے اور جب میں نے آواز دیکر کہا کہ ٹھہر جائو ، میں ابھی تمہاری خدمت میں حلوہ پیش کرتا ہوں تو اس نے جواب دیا کہ اب تجھے حلوے کا خیال آیا ۔ اس سے پہلے یہ خیال کیوں نہیں آیا ۔یہ کہہ کر وہ نہ جانے کس طرف نکل گیا اور تلاش بسیار کے باوجود آج تک وہ نہیں مل سکا ۔
بغدادکی مسجد جامع میں ایک ایسے بزرگ قیام پذیر تھے ، جو سدا ایک ہی لباس زیب تن کئے رہتے تھے اور آپ نے جب وجہ پوچھی توبتایا کہ ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ ایک جماعت نفیس لباس میں ملبوس جنت میں دسترخوان پر بیٹھی ہوئی ہے ، لیکن جب میں بھی وہاں بیٹھ گیا تو ایک فرشتہ نے کھینچ کر مجھے اٹھاتے ہوئے کہا کہ تو اس جگہ بیٹھنے کے قابل نہیں کیونکہ یہ سب وہ بندے ہیں ،جنہوں نے تاحیات ایک ہی لباس استعمال کیاہے ، چنانچہ اس دن سے میں نے بھی ایک لباس کے سوا کبھی دوسرا لباس نہیں پہنا ۔

مزید پڑھیں:  نشستن و گفتن و برخاستن