2 124

مشرقیات

بصر ہ کے قاضی اور مستند عالم، امام بخاری کے استاد محمد بن عبداللہ بن انس بن مالک انصاری کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ کی ایک روایت منقول ہے ، جو تاریخ ابن نجار میں بھی مذکورہے کہ : ” نبی کریم ۖ نے ارشاد فرمایا کہ پہلی امتوں میں ایک شخص تھا ۔ اس کی عادت یہ تھی کہ وہ ایک پرندے کے گھونسلے پر آتا تھا اور جب بھی وہ پرندہ بچے نکالتا تھا تویہ شخص اس کے بچوں کو گھونسلے سے نکال کر لے جاتا تھا ۔ اس پرندے نے حق تعالیٰ کی بارگاہ میں اس شخص کی شکایت کی ۔ حق تعالیٰ نے پرندے کو خبر دی کہ اگر اس شخص نے پھر ایسا کیا تو میں اس کو ہلاک کردوں گا ، جب اس پرندے نے پھر بچے نکالے تو وہ شخص حسب معمول اس کے بچوں کو پکڑ نے کے لئے گھر سے نکلا ۔ راستے میں اس کو ایک سائل ملا اور اس سے کھانا طلب کیا ۔اس شخص نے اپنے کھانے میں سے ایک روٹی اس سائل کو دے دی اور چل دیا اور گھونسلے کے پاس پہنچ گیا اور سیڑھی لگا کر درخت پر چڑھا اور گھونسلے سے دو بچے نکال لئے اور ان بچوں کے والدین دیکھتے رہ گئے ۔ اس کے بعد ان پرندو ں نے حق تعالیٰ سے عرض کیا کہ اے ہمارے معبودآپ جو وعدہ کرتے ہیں ، اس کے خلاف نہیں فرماتے ۔
آپ نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ اگر اس شخص نے پھر ایسی حرکت کی تو اس کو ہلاک کر دیا جائے گا ، مگر وہ شخص آیا اور ہمارے بچوں کونکا ل کر لے گیا ، لیکن آپ نے اس کو ہلاک نہیں کیا ؟
حق تعالیٰ نے فرمایا کہ کیا تم کو معلوم نہیں کہ میں صدقہ کرنے والوں کو بری موت کے ذریعے ہلاک نہیں کرتا اور یہ شخص بھی صدقہ کر کے آیا تھا ۔ (حیات الحیوان ، جلد دوم )
علامہ دمیری فرماتے ہیں کہ ایک پرندے کے بچے کو دیکھنا ہی حضرت عمران کی اہلیہ (حضرت مریم کی والد ہ ) کی تمنا ئے اولاد کا سبب بنا، جس کا واقعہ یوں ہو ا کہ حضرت مریم کی والد ہ بانجھ تھیں اور بڑھاپے تک ان کے کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی ۔ ایک روز یہ ایک درخت کے سائے میں بیٹھی ہوئی تھیں کہ انہوں نے ایک پرندے کو دیکھا کہ وہ اپنے بچے کو چگا دے رہا ہے ۔ یہ منظر دیکھ کر ان کے دل میں بھی اولاد کا شوق پیدا ہوا اور اولاد کی تمنا کا اظہار کیا اور جب حاملہ ہوگئی تو یہ نذر مانی ، جو قرآن کریم نے بیان کیا ہے : ترجمہ:”میں نے نذرمانی ہے آپ کے لئے اس بچے کی جو میرے شکم میں ہے کہ وہ آزاد رکھا جائے گا ۔ سو آپ مجھ سے قبول کر لیجئے ، آپ خوب سننے والے اور خوب جاننے والے ہیں ۔”یعنی اے خدا تو میرے دل کے حال کو جانتا ہے ۔ میں نے نذر مانی ہے کہ جو بچہ پیدا ہوگا ۔ اس کو تمام دینوی مشاغل سے ہٹا کر صرف تیرے گھر کی خدمت کے لئے وقف کردوں گی ۔اس طرح بچے کو وقف کرنا ان کی شریعت میں جائز تھا ۔ اس دعا اور تمنا کے بعد حضرت حنہ ( حضرت مریم کی والدہ ) کو حضرت مریم کا حمل استقرار پا گیا۔ حضرت مریم کی ولادت کا واقعہ قرآن میں موجود ہے ۔

مزید پڑھیں:  فیض آباد دھرنا ، نیا پنڈورہ باکس