syed shakil ahmad 9

کرونا بھی مسلمان ہو گیا

جب سے کرونا کا عفریت منہ پھیلائے نازل ہوا ہے تب سے ہولناک خبریں ہی چلی آرہی ہیں، کوئی دن ایسا نہیں آیا جس میں کوئی سکون کی اطلاع ہو۔ جب اس کا آغاز ہوا تو اس کے تعارفی کلمات میں کہا گیا کہ کرونا سے سب سے زیادہ خطرہ بچوں وبوڑھوں کو ہے جبکہ پاکستان میں پھیلنے والے کرونا کے اعدا د وشمار یہ کہہ رہے ہیں کہ ستر فیصد پاکستانی مریض ایسے ہیں جن کی عمریں21سے50سال ہیں گویا کہ یہ دعویداری غلط ہوگئی ہے۔ پاکستان میں کرونا کے مریض جوان نسل شاید اس لئے ہے کہ نوجوانوں میں یہ گمان پیدا ہو گیا تھا کہ وہ بچوں اور بوڑھوں کے مقابلے میں محفوظ ہیں اور وہ اس سے لاپرواہ ہو گئے چنانچہ اس بے احتیاطی میں شکار ہوگئے، احتیاط کا یہ عالم ہے کہ سندھ میں نماز جمعہ پر پابندی عائد کرنے پر اللہ تعالی کو عجز وشکر پیش کرنے والوں نے خاتون ایس ایچ او پر ہا تھ اُٹھائے اور اس کو زخمی کر دیا جو سرکاری فرائض انجا م دے رہی تھی۔ حکومت نے عوام کی بہتری کیلئے نماز کے اجتماع سے روکا ہے لیکن مولوی حضرات بضد نظر آرہے ہیں گو یہ پابندی ہمیشہ کیلئے نہیں ہے بلکہ یہ پابندی بھی نہیںمعطلی ہے، حالات کے سدھار کیساتھ ہی بحال ہو جائے گی۔ یہ انسانی جانوں کا مسئلہ ہے، دنیا بھر میں کووِڈ19 میں مبتلا افراد کی تعداد 1611981 ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 96ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ عالمی سطح پر مجموعی اموات 96783 ہیں، صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 361235ہے، سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک امریکا ہے جہاں 466299 افراد اس میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ وہاں ہونے والی ہلاکتوں کی اب تک تعداد16686ہے۔ نئے کورونا وائرس کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں جن کی تعداد18279 ہے۔ پاکستان میں کرونا متاثرین کی اب تک تعداد4781 تک پہنچ چکی ہے جبکہ جاں بحق ہونے والو ں کی تعداد72بتائی جا رہی ہے، اگر بے احتیاطی کا چلن رہا تو ان اعداد میں خوب اتھل پتھل بھی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے پڑوس میں ایران بھی بہت متاثر ہوا ہے، بھارت بھی شدید ضرب میں ہے البتہ افغانستان سے صحیح اعداد وشمار نہیں مل رہے جس اسے اندازہ ہو کہ وہاں کیا صورتحال ہے تاہم یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ کرونا وائرس عفریت کا کوئی مذہب نہیں ہے لیکن بھارت میں اس کو بھی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے اور اس وباء کو بھی مذہبی کر دیا گیا ہے، بھارت کی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس جو بی جے پی کا بغل بچہ ہے اس کے غنڈوں نے کرونا وائرس کی آڑ لیکر بھارتی مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے، دنیا میں کوئی شوشا اُٹھ جائے یہ متعصب ہندو ذہنیت اپنی کارستانی لیکر مسلمانوں کیخلاف کھڑی ہو جاتی ہے اب بھی ایسا ہو رہا ہے، ان متعصبین نے بھارت میں قریہ قریہ پرچیاں لگا دی ہیں کہ کرونا وائرس مسلمانوں کی وجہ سے پھیل رہا ہے کیونکہ یہ زائرین جب ایران سے بھارت واپس ہوتے ہیں تو اپنے ساتھ وائرس کی کھیپ بھی درآمد کرتے ہیں چنانچہ مسلمانوں سے دور رہا جائے اور ان کا سب کاروبار بند کر دیا جائے اور انہیں گھروں میں محصور کردیا جائے چنانچہ اس تعصب کی بنیاد پر مسلمانوں کیساتھ پرتشدد واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں، ممتاز غزل گو اور بھارتی فلموں کے مقبول شاعر شکیل بدایونی کے شہر بدایوں میں ایک واقعہ اس طرح کا ہوا کہ جاوید نامی ایک نوجوان اپنی گزر بسر کیلئے فٹ پاتھ پر پھل وغیرہ لگا کر بیچتا ہے وہاں اس کے علاوہ دوسرے افراد بھی یہ کاروبار کرتے ہیں جو سب ہندو ہیں، یہاں بی جے پی کے کارکن آئے اور انہوں نے زبردستی جاوید کو اُٹھوا دیا اور الزام لگایا کہ تم مسلمانوں کی وجہ سے بھارت میں کرونا وائرس پھیل رہا ہے، اس سے کہا کہ جب تک وائرس ختم نہیں ہوتا اس وقت تک اپنے گھروں سے باہر مت نکلو، اسی فٹ پاتھ پر ایک خاتون نے بھی پھلوں کی تہہ بازاری لگا رکھی تھی، یہ متعصب عناصر اس کے پاس گئے اور اس کو اپنا موبائل نمبر دیتے ہوئے کہا کہ تم اگر یہاں کسی مسلمان کو دکان لگاتے دیکھو یا ہتھ ریڑھی پر سودا بیچتے پاؤ یا گزرتے ہوئے نظر آئے تو ان کو فوری اطلاع کرو، خاتون سے یہ بھی کہا کہ تم سب لوگ یعنی جو دوسرے غیرمسلم ٹھیہ لگائے ہوئے تھے ان سے کہا گیا کہ وہ بے فکر اپنا کاروبار جاری رکھیں، کرونا وائرس کی آڑ میں اس طرح مسلمانوں پر رزق بند کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح بھارت کے ایک ساحلی علاقے میں ایک واقعہ اس طرح رونما ہوا کہ پانچ افراد میں سے تین مسلمان ماہی گیر تھے، تینوں ماہی گیروں نے آر ایس ایس کے غنڈوں کو ہندوؤں کے طرز پر ہاتھ جوڑ کر اور جھک کر پرنام کیا لیکن اس کیساتھ ہی یہ لوگ ان پر چیخ پڑے کہ ان کو ہاتھ مت لگاؤ یہ مسلم ہیں کرونا پھیلا رہے ہیں، ایسے ظالمانہ کئی واقعات رونما ہوئے ہیں اور ہو رہے ہیں، جن کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں حتیٰ کہ تبلیغی جماعت جس کی آج تک کسی بھی پلیٹ فارم سے کسی نے مخالفت نہیںکی، تعصب پسند بی جے پی کے غنڈوں نے ان کا بھی ناطقہ بند کر دیا ہے۔ تبلیغی جماعت کے بڑے پیمانے پر اس وائرس کے پھیلاؤ کی خبروں کے بعد سے بھارت کے مختلف حصوں سے غریب مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی اطلاعات آرہی ہیں۔ بھارت کے انتہا پسند ہندو جہاں ایک طرف نفرت وعناد کی آگ لگا رہے ہیں وہاں دنیا کی یہ حالت ہے کہ امریکہ میں تین ہفتوں کے دوران ڈیڑھ کروڑ افراد بیروزگار ہوئے۔ امریکہ میں گزشتہ ہفتے مزید 66لاکھ افراد نے بیروزگاری الاؤنس کیلئے درخواست دی ہے۔ اس کی وجہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے کیا جانے والا لاک ڈاؤن ہے۔ چند ہفتے پہلے تک امریکی معیشت میں بیروزگاروں کی تعداد کئی عشروں میں سب سے کم تھی لیکن اب ان کی مجموعی تعداد ایک کروڑ67لاکھ80ہزار ہوچکی ہے۔ یہ خدشات برقرار ہیں کہ آنے والے ہفتوں میں مزید لاکھوں افراد بیروزگار ہوسکتے ہیں۔ آکسفرڈ اکنامکس کی امریکی مالیات سے متعلق ماہر کیتھی بوسٹیانسک کے مطابق حالات ایسے ہیں جیسے پوری معیشت اچانک بلیک ہول میں جاگری ہو۔

مزید پڑھیں:  بارش سے پہلے چھت کا انتظام کیوں نہیں؟