logo 12

بھارت میں مسلمانوں سے بد ترین تعصب

بھارت میں کورونا وائرس کی وباء کے دوران بھی انتہا پسند بھارتی حکومت ہندوئوں اور مسلمانوں کے مابین کشیدگی کو ہوا دینے سے باز نہیں آتی۔ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کی طرف بڑھتے حالات خاص طور پر تشویشناک ہیں، بھارت میں اس وبائی مرض کی آڑ میںجو صورتحال پیدا ہورہی ہے اس پر پوری دنیا کو نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ایک ارب تیس کروڑ آبادی والے جنوب ایشیاء کے اس ملک میں کرونا وائرس کیخلاف جدوجہد کا ایک مذہبی پہلو بھی ہے، بھارت میںمسلم اقلیتی شہریوں کو صرف اسلئے نشانہ بنایا جارہا ہے کہ چند مقامی شخصیات کے بقول وہ مبینہ طور پر کرونا جہاد کر رہے تھے، جہالت اور انتہاپسندی کی انتہا ہے بد قسمتی سے اس قسم کے عناصر کو روکنے والا تو کوئی نہیں البتہ حکومتی مشینری ان کا ساتھ ضرور دے رہی ہے جس کی واضح مثالیں موجود ہیں۔ بھارت میں بدقسمتی سے مسلمانوں کیخلاف نفرت اب ملکی اور حکومتی سطح پر بڑھ رہی ہے اور آئے روز بھارت میں مسلمان غیرمحفوظ ہوتے جارہے ہیں۔ بھارت میں اس وقت صورتحال مسلمانوں کی نسل کشی کی طرف بڑھتی جارہی ہے، موجودہ حکومت کا ایجنڈا ہی مسلمانوں کیخلاف نفرت اور تشدد کی حمایت کا رہا ہے ۔جب سے موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی ہے مسلمانوں کو جلایا گیا اور ان پر بے پناہ تشدد کیا گیا۔ اب مسلمانوں کو اس وباء کیساتھ نتھی کئے جانے سے حکومتی پالیسیاں کھل کر سڑکوں تک آگئی ہیں اورہر جگہ ان کی باز گشت سنائی دے رہی ہے۔ اس امر کے خدشات بڑھ رہے ہیں کہ کورونا وباء سے منسوب کر کے ایسا کچھ کرنے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ دنیا کو اس صورتحال پر اچھی طرح نظر رکھنا چاہئے اور بھارت کو باز رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔بھارت میں بڑھتے مذہبی تعصب کا اب یہ عالم ہوگیا ہے کہ مریضوں تک میں مذہب کی بنیاد پر تفریق کی جارہی ہے، بھارت میں اس قسم کا تعصب پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، اس طرح کا تعصب غیر انسانی اور غیر آئینی ہے، خود کو بڑی جمہوریت قرار دینے والے کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے پوری طرح بے نقاب ہوچکا ہے، عالمی برادری کو بھارت میں مسلمانوں کے تحفظ کی ذمہ داری نبھانی چاہئے اور اقوام متحدہ کو صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے۔
ٹیوب ویل چلانے میں تاخیر نہ کی جائے
پشاور شہر میں تیرہ ٹیوب ویلوں کو سیاسی بنیادوں پر شہریوں کو آبنوشی کی سہولت کے استعداد سے مختلف طریقوں سے محرومی شہریوں کیساتھ ناانصافی اور ظلم کے مترادف ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں سرکاری منصوبوں پر سیاسی تختیاں لگانے اور اس کا کریڈٹ لینے کا رواج کچھ زیادہ ہی ہے حالانکہ یہ منصوبے سرکاری فنڈاور وسائل سے مکمل ہوتے ہیں اور اس میں کمیشن خوری اور غیرمعیاری کام بھی معمول کی بات ہے، بہرحال اس وقت گھروں میں بند لوگوں کو معمول سے زیادہ پانی کی ضرورت درپیش ہے اور گرمی کے باعث پانی کے استعمال میںاضافہ بھی ہورہا ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ شہر میں ٹیوب ویلوں کی مرمت وبحالی کے کام پر مناسب توجہ دے کر شہریوں کو سہولت دی جائے گی اور بلاوجہ بند ٹیوب ویل چلائے جائیں گے۔
شہریوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ
حکومت کی طرف سے اشد ضرورت اورمجبوراً بعض شعبوں کو کھولنے اور کاروبار کی جو اجازت دی گئی ہے اس پر عملدرآمد مشروط صورتوں میں ہے لیکن شہریوں کی جانب سے دفعہ١٤٤کی جس طرح کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہورہی ہیں یہ حکومت کیلئے چیلنج اور کورونا وائرس کے پھیلائو کے عمل کو تیز کرنے کی ممکنہ یقینی وجہ بن سکتی ہے۔ شہر میں ٹریفک کے رش اور لوگوں کی آمدورفت سے کسی طور اس امر کا احساس نہیں ہوتا کہ ہم اس وقت کی وباء اور خطرے کی زد میں ہیں، حکومت کو اس صورتحال کا جائزہ لینے اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے پر توجہ کی ضرورت ہے۔کاروباری سرگرمیوں کو حفاظتی اقدامات کیساتھ ہونے پر توجہ نہ دی گئی تو تاجروں کو جرمانہ اور دفعہ١٤٤کی خلاف ورزی پر عوام کیخلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہئے۔
اشیائے ضروریہ کے حوالے سے وزیراعظم کی ہدایت
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر تحفظ خوراک وتحقیق کو ہدایت کی ہے کہ موجودہ صورتحال خصوصاً رمضان المبارک میں اشیائے ضرورت کی طلب ورسد کیساتھ قیمتوں میں غیرضروری اضافے پر بھی کڑی نظر رکھی جائے تاکہ شہری نئے مسائل سے دوچار نہ ہونے پائیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ وزیراعظم کی ہدایات پر عمل درآمد کی ذمہ داری متعلقہ وزارت اور معاملات کے مرحلہ وار ذمہ داران پر ہے’ کوئی بھی سربراہ مملکت خود ڈنڈا لیکر معاملات کو کنٹرول نہیں کرتا وہ حالات کی روشنی میں متعلقین کو ہدایات ہی دیتا ہے۔ رمضان المبارک کے ایام میں ہمارے یہاں منافع خوری کی لت بہت پرانی ہے، اب پچھلے سالوں کی صورتحال پر کڑھنے کی بجائے یہ زیادہ ضروری ہوگیا ہے کہ وفاق اور صوبوں کی وزارتیں اور حکام اس امر کو بہرصورت یقینی بنائیں کہ موجودہ حالات اور خصوصاً ماہ صیام کے دوران اشیائے ضروریہ کی طلب ورسد معمول کے مطابق ہو اور منافع خور قیمتیں بڑھا کر پہلے سے پریشان حال شہریوں کو لوٹنے نہ پائیں۔ ہم اُمید کرتے ہیں وفاق اور صوبوں کی متعلقہ وزارتیں اور حکام عوام کو منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑیں گے بلکہ تمام تر صلاحیتیں اور وسائل بروئے کار لاتے ہوئے قانون کی حاکمیت کی روشن مثال قائم کریں گے۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت