p613 19

خیبرپختونخوا میں ایک مرتبہ پھر آٹا بحران

ہمارے سپیشل رپورٹر کے مطابق کٹائی کے موسم اور گندم کی منڈی آمد آمد کے باوجودصوبائی دارلحکومت پشاور کی مارکیٹ سے آٹاغائب کرکے راتوں رات آٹے کی قیمتوںکو پر لگا دیئے گئے، 85کلو گرام آٹے بوری کی قیمت میں900 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ڈیڑھ ماہ کے دوران دوسری مرتبہ آٹے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایک بار پھر مافیا نے قیمتیں بڑھانے کیلئے مصنوعی آٹا بحران پیدا کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔ خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ میں گندم فصل کی کٹائی اور مارکیٹ میں دستیاب ہونے کے باوجود ملز مالکان نے گندم نہ ہونے کی شکایت کی ہے۔خیبرپختونخوا کو پنجاب سے گندم کی فراہمی میں تعطل ہو یا پھر تیس ہزار روپے فی ٹرک اٹک میں بھتہ دے کر صوبے میں آٹا لانا یا پھر افغانستان کو آٹا کی سمگلنگ ،خیبرپختونخوا ہر دور حکومت میں کسی نہ کسی طرح آٹے کے بحران اور آٹا مہنگا ہونے کے مسئلے کا شکار رہا ہے۔حال ہی میں خیبرپختونخواکے فلور ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے پنجاب سے گندم کی سپلائی میں تعطل کے باعث ہڑتال بھی کر چکی ہے۔ فلور ملز مالکان کا وہ الزام کس حد تک سنجیدہ تھا اور کس حد تک صوبے میں آٹا مہنگا کرنے کی منصوبہ بندی اس احتجاج کا حصہ تھا اس سے قطع نظر صوبے میں آٹا بحران پیدا کر کے آٹا مہنگا کردیا گیا ہے۔جب بھی صوبہ پنجاب پر گندم کی بین الصوبائی نقل وحمل پر پابندی لگانے کا الزام آتا ہے پنجاب کا موقف یہی ہوتا ہے کہ کوٹہ کے مطابق گندم کی ترسیل پر کوئی پابندی نہیں البتہ گندم کی سمگلنگ کی کوئی گنجائش نہیں، بہرحال یہ ایک ایسا مسئلہ اور کشمکش بن چکا ہے جس کی پوری تحقیقات کے بعد کوئی ٹھوس فیصلہ کیا جائے اور ہر صوبہ آئینی طور پر اپنی حدود میں رہے اور اختیارات سے تجاوز نہ کیا جائے تو صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ گندم کی سمگلنگ کی اگر مکمل روک تھام یقینی بنائی جائے اور پنجاب صوبے کی ضرورت کے مطابق گندم کی ترسیل میں رکاوٹ نہ ڈالے تواس طرح کی صورتحال کی نوبت نہیں آسکتی۔ پنجاب میں محکمہ خوراک کے حکام پر کھلی مارکیٹ سے بھی گندم اُٹھانے کا الزام ہے، اس طرح سے کھلی مارکیٹ سے بھی گندم کی خریداری ممکن نہیں ہے۔صوبے میں تازہ صورتحال اس کا شاخسا نہ ہے۔ امر واقع یہ ہے کہ سرکاری سطح پر گندم کی خریداری سے قبل ہی آٹا بحران شروع ہو جائے تو بہت مشکل ہوگا۔ اس سارے معاملے کا ایک اور پہلو منظم طریقے سے گندم باہر بھجوانے کے سکینڈل کی صورت میں پہلے ہی موجود ہے جس کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی حکومت پر قرض ہے۔ ان سارے عوامل کے تناظر میں گندم کی خریداری کی پالیسی کی خلاف ورزی، گندم کی سمگلنگ اور کھلی مارکیٹ سے گندم کی خریداری میں مشکلات پیدا کر کے سمگلنگ کی روک تھام کی سعی جیسے بظاہر کے اقدامات ہیں اس کے پس پردہ کیا کھیل جاری ہے اس کا بروقت نوٹس نہ لیا گیا توقیمتوں میں اضافے کے بعد آٹا بحران کا بھی خدشہ ہے۔ خیبرپختونخوا میں آٹا بحران کو ایک اور صورت بھی دی جاتی ہے اور نفرت انگیز بیانات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جس سے بچنے کیلئے گندم کی سمگلنگ کے تمام مواقع کو سختی سے مسدود کر کے پنجاب سے صوبے کا کوٹہ پوری طرح حاصل کیا جائے تاکہ مارکیٹ میں آٹے کی طلب ورسد کا توازن برقراررہے اور قیمتوں میں اضافہ نہ ہو۔آٹا کی قیمتوں میں اضافے کا حکومت کوفوری نوٹس لینا چاہئے اور ایسے اقدامات کی ضرورت ہے کہ انتظامی اقدامات کیساتھ ساتھ مارکیٹ میں آٹا کی قلت پیدا نہ ہو حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے آٹا فراہمی کا جوانتظام کیا تھا اور فلور ملز سے عوام کو براہ راست آٹا خریدنے کا جو طریقہ کار وضع کیا تھا اسے مزید سہل اور مربوط بنایا جائے فلورملز کے باہر لگنے والی لمبی قطاروں میں کمی لانے کیلئے پیشگی ٹوکن لیکر مقررہ وقت پر آٹا لینے کا طریقہ کار اپنایا جائے تو حالات کے تناظر میں حفاظت اور صارفین کی مشکلات میں بھی کمی ہوگی۔

مزید پڑھیں:  عمر آنکھوں میں اسی درد سے سودائی ہے