1 168

پاکستان کی معیشت پردہشت گردانہ حملہ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج ملکی معیشت کا اہم ستون ہونے کے باعث ماضی میں بھی دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں رہا ہے اور پی ایس ای اکثر خدشات سے دوچار رہتا ہے۔ بہترسکیورٹی ہونے کے باعث دہشت گرد اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں نہ گھس سکے، یہ حملہ بلاشبہ ملکی معیشت کوتباہ کرنے کی ایک سازش تھی۔ بھارت کی جانب سے آئے روز پاک سرحد کے اندر جاسوس ڈرون بھجوانے کی بار بار کی ناکام کوشش، کنٹرول لائن پر فائرنگ اور اسی نوعیت کے دیگر واقعات گویا معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔ پاکستان میں جگہ جگہ دہشت گردی کے واقعات، سیکورٹی فورسز پر حملوں سے آگے بڑھ کر اب کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے کا واقعہ ملکی معیشت پر سنگین وار کرنے کی سازش تھی جسے ہماری پولیس اور رینجرز کے جوانوں نے جان پر کھیل کر ناکام بنادیا۔ ایک ایسے وقت میں جب ملکی معیشت کی شرح نمو پانچ اعشاریہ آٹھ سے گر کر منفی ہو چکی ہے، کورونا وائرس کے پھیلائو کے بعد کے حالات میں روزگار اورکاروبار بری طرح متاثر ہیں، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ کے باعث ملک معاشی مشکلات اور عوام پریشانی کا شکار ہیں۔ دہشت گردوں کا سٹاک ایکسچینج پر حملہ کمزور ملکی معیشت پر حملہ اور ملکی معیشت کو کاری ضرب لگانے کی مذموم کوشش تھی، اطمینان کا باعث امر یہ ہے کہ ہمارے جوان خواہ وہ رینجرز اہلکار تھے یا پولیس یا سٹاک ایکسچینج کی سیکورٹی کی ذمہ داری نبھانے والے سیکورٹی گارڈز اور دیگر عملہ ان کی فرض شناسی اور قربانی قابل تحسین ہے۔ ہمارے جوانوں نے ایک حساس نوعیت کا دہشت گردانہ حملہ ناکام بنا کر دشمن کو پیغام دیا کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردی کے حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرتے آئے ہیں، چوکنا وچوکس ہیں اور کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو ناکام بنانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی ہے، کراچی سٹاک ایکسچینج میں شنگھائی سٹاک ایکسچینج کی بڑی سرمایہ کاری ہے، بی ایل اے2018ء میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر بھی حملہ کر چکی ہے، بی ایل اے افغانستان کی سرزمین سے بھارت اور دیگر بااثر ممالک کی ایما اور تعاون سے سی پیک اور پاک چین مفادات سمیت بلوچستان میں دہشت گردی کیلئے برسرپیکار ہے، انہی دنوں افغانستان میں بی ایل اے کے ہیڈ کوارٹر کو کار بم حملے میں تباہ بھی کیا جا چکا ہے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ بی ایل اے اب بھی افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کر رہا ہے اور افغانستان وعدے اور معاہدے کے مطابق اپنی سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال ہونے سے روکنے میں ناکامی کا شکار ہے۔ بی ایل اے، را اور خاد کی سرپرستی میں کام کر تی ہے اور بی ایل اے بھارت کے ہاتھوں میں خاص طور پر کھیلتی ہے۔بی ایل اے کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کا واضح مطلب کراچی سٹاک ایکسچینج پر بھارتی ایما پر حملہ ہے جو سرحدوں، فضائوں اور سمندر میں ناکامی کے بعد اب ملک میں تخریب کاری، دہشت گردی اور اہم معاشی اہداف پر حملے کر رہی ہے۔ بلوچستان اور ضم قبائلی اضلاع میں آئے روز کے واقعات اور خصوصاً کراچی کے تازہ واقعے سے ملک میں سیکورٹی کے انتظامات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ خاص طورپر حساس مقامات معاشی واقتصادی وکاروباری مقامات کی خاص طور پر نگرانی وتحفظ کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں اور ہر وقت تیار اور چوکس رہا جائے تاکہ کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے کو ناکام بنانے کی طرح کسی بھی ممکنہ واقعے کو بروقت ناکام بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  وصال یار فقط آرزو کی بات نہیں