3 124

مضمحل ہوگئے قویٰ غالب

وطن عزیز میں ملازمت سے سبکدوش ہونے والوں کیساتھ حکومت وقت ایک عجیب سا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے وہ لوگ جنہوں نے اپنے اپنے محکموں کو اپنی زندگی کے بہترین ماہ وسال دئیے جن کے ذہن میں یہی ہوتا ہے کہ اب پہلے جیسی تندرستی نہیں رہی، اعضاء مضمحل ہوچکے ہیں بقول غالب:
مضمحل ہوگئے قویٰ غالب
وہ عناصر میں اعتدال کہاں
اب زندگی کے آخری چند برس سکون سے گزر جائیں تو بڑی خوش نصیبی کی بات ہے لیکن ریٹائرمنٹ کے حوالے سے جو اُلجھنیں پیدا کردی گئی ہیں انہوں نے ریٹائرڈ ملازمین کا سکون غارت کر دیا ہے اور یہ سب کچھ صرف ہمارے صوبے میں ہی ہو رہا ہے، پہلے یہ کہا جاتا رہا کہ اب ریٹائرمنٹ 63برس کی عمر پر ہوگی، وہ لوگ جو 60برس پورے کرنے پر بقیہ زندگی اپنی مرضی اپنی طبیعت کے مطابق گزارنا چاہتے تھے پریشان ہوگئے حکومت نے ریٹائرمنٹ 63برس پر کر بھی دی، پھر ہائی کورٹ میں جب رٹ دائر کردی گئی کہ ریٹائرمنٹ 60برس پر ہی ہونی چاہئے تو ریٹائرمنٹ کی عمر تک پہنچنے والے ملازمین انتظار کرنے لگے کہ اب دیکھئے ہائی کورٹ کی طرف سے کیا فیصلہ آتا ہے۔ اس حوالے سے مباحث چلتے رہے، کچھ لوگ 63برس کے حق میں ہیں اور کچھ سرکاری ملازمین 60برس کو ہی مناسب سمجھتے ہیں۔ آخرکار ہائی کورٹ نے 60برس کے حق میں فیصلہ سنا دیا، ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کی طرف سے 60برس مکمل کر لینے والوں کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا، لوگوں نے اطمینان کا سانس لیا کہ چلو یہ اونٹ تو کسی کروٹ بیٹھا لیکن پھر حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ چلی گئی، سپریم کورٹ کی طرف سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا جس کا ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو شدت سے انتظار ہے! جو سرکاری ملازمین اپریل میں ریٹائر ہوئے تھے ان کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن تو کر دیا گیا ہے لیکن اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے آنے تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا خدشہ یہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے 63برس کی مدت بحال کردی تو وہ ملازمین جن کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہے ریٹائرڈ نہیں سمجھے جائیں گے ان کی سروس پھر سے بحال ہو جائے گی اور جو ملازمین مئی 2020 میں ریٹائرڈ ہوئے تھے ان کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن بھی نہیں ہوا اور وجہ وہی سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے، یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کے کاغذات کی تکمیل تک انہیں بنیادی تنخواہ کا 65فیصد دیا جائے گا یہ صورتحال بھی عجیب ہے، کچھ ملازمین تو کچھ کم یا زیادہ وصول کر رہے ہیں اور کچھ اس انتظار میں ہیں! کل ہمیں مئی 2020میں ریٹائر ہونے والے ایک صاحب بتا رہے تھے کہ انہیں 20کو تھوڑی سی رقم اپنے تنخواہ والے اکاؤنٹ میں موصول ہوئی اس کے بعد جون کی تنخواہ بالکل ادا نہیں کی گئی، نہ ہی 65فیصد کی ادائیگی ہوئی! اب ان کیلئے پریشانی ہی پریشانی ہے۔ پیٹ کا دوزخ بھی بھرنا پڑتا ہے، بجلی اور گیس کے بل بھی جمع کروانے ہوتے ہیں، مہنگائی کا جادو بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے، کورونا وبا کی وجہ سے بھی حالات دگرگوں ہیں، اب اگر اس قسم کے حالات میں آپ اپنی تنخواہ سے بھی محروم کر دئیے جائیں تو سوائے پریشانی یا پھر شدید پریشانی کے اور آپ کیا کرسکتے ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے سرکاری ملازمین اس حوالے سے اچھے خاصے پریشان ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین نے ریٹائرمنٹ کے بعد بہت سے منصوبے مکمل کرنے ہوتے ہیں، جن میں ایک آدھ گھر کی خریداری یا پھر بچیوں کی شادی وغیر ہ، اب تو ریٹائرمنٹ پر یکمشت وصول ہونے والی رقم کی اُمید بھی فی الحال کھٹائی میں پڑ گئی ہے، ساتھ ہی تنخواہ بھی رک گئی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کا ان سب کو بڑی شدت سے انتظار ہے کیونکہ اس فیصلے کے آنے کے بعد ہی ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بات آگے چلنے کی اُمید پیدا ہوسکتی ہے۔ حکومت کا یہ فرض ہے کہ اپنی مدت ملازمت پوری کرنے والے ملازمین کیلئے نرم گوشہ پیدا کرے، یہ لوگ بڑھاپے کی حد میں داخل ہوچکے ہیں، اب ان کے اعصاب بھی پہلے جیسے مضبوط نہیں رہے۔ غربت، مہنگائی، افراط زر اور روپے کی قدر کم ہونے کے مسائل بھی ان کا منہ چڑا رہے ہیں۔ کئی مرتبہ یہ اعلانات بھی کئے جاچکے ہیں کہ پنشن لینے والے ملازمین کو پنشن کی رقم جلد سے جلد اداکی جائے گی لیکن اب تو جلد ازجلد والی بات کہیں بہت پیچھے رہ گئی ہے فی الحال تو یہ اس پریشانی میں مبتلا ہیں کہ ان کی ریٹائرمنٹ کیلئے عمر کی کونسی حد مقرر کی جاتی ہے اور مزید یہ کہ انہیں اپنی ریٹائرمنٹ پر یکمشت رقم وصول بھی ہوتی ہے یا نہیں؟ حکومت سے گزارش ہے کہ ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی دادرسی کی جائے، ان کی پریشانیوں ان کے مسائل کے حوالے سے سوچا جائے اور ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔ کل ایک بزرگ اپنی سفید داڑھی کو ہاتھ لگا کر ہم سے کہہ رہے تھے کہ جناب ہم نے عزت سے ملازمت مکمل کرلی ہے، اب میں سفید داڑھی کیساتھ دردر کی ٹھوکریں کھاتا پھروں کہ مجھے پنشن کب ملے گی، میری ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن کب جاری ہوگا؟ سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ کب آئے گا؟ خدارا ہمیں ان پریشانیوں سے نجات دلائیے اور ہمارے مسائل کا کوئی ٹھوس حل تلاش کیجئے۔

مزید پڑھیں:  ڈیڑھ اینٹ کی مسجد