p613 56

مشرقیات

طقزوینی نے ابو حامد اندلسی سے بیان کیا ہے کہ بحر اسود پر ایک پتھر کا نام کنیسہ ہے ، جو ایک پہاڑ پر ایستادہ ہے ۔ اس کنیسہ پر ایک بڑا قبہ بنا ہوا ہے ، جس پر ایک کوا بیٹھا ہوا ہے ، جو وہاں سے کبھی نہیں ہٹا۔ اس قبہ کے مقابل ایک مسجد بنی ہوئی ہے ۔ لوگ اس مسجد کی زیارت کے لیے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہاں دعا قبول ہوتی ہے ۔ اس گرجے کے پادریوں سے یہ طے ہے کہ جو مسلمان زائرین یہاں آئیں ، وہ ان کی ضیافت کریں ۔ چنا نچہ جب کوئی زائر وہاں پہنچتا ہے تو وہ کوا قبہ کے ایک سوراخ میں اپنی چونچ ڈال کر آواز لگاتا ہے ۔ زائرین کی تعداد جتنی ہوتی ہے ، اتنی ہی بار آواز لگاتا ہے ۔
کوے کی آواز سن کر پادری اتناہی کھانا لے کر آتے ہیںجتناکہ ان موجود زائرین کیلئے کافی ہو ۔ اس کنیسہ کا نام کنیسہ الغراب (کوے والا گرجا)مشہور ہو گیا ۔
ابو الفرج نے کتاب ” الجلیس والا نیس ”میں نقل کیا ہے کہ ہم قاضی ابوالحسن کے پاس بیٹھا کرتے تھے ۔ ایک دن حسب معمول ہم ان کے یہاں گئے ، چونکہ قاضی اس وقت باہر موجود نہیں تھے ، اس لیے ہم دروازے پر ہی بیٹھ گئے ۔ اتفاقاًایک ا عرابی بھی کسی ضرورت سے وہاں بیٹھا ہوا تھا ۔ قاضی صاحب کے گھر میںکھجور کا ایک درخت تھا ، اس پر ایک کوا آیا او رکائیں کائیں کرکے چلا گیا ۔ وہ اعرابی کوے کی آواز سن کر بولا کہ یہ کوا کہہ رہا ہے کہ اس گھر کا مالک سات روز میں مر جائے گا ۔ اس کے بعد قاضی نے ہم کو اندر بلا یا ، جب ہم اندر پہنچے تو دیکھا کہ قاضی صاحب کے چہرے کا رنگ بدلا ہوا ہے اور افسردہ ہیں ۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا معاملہ ہے ؟ فرمانے لگے کہ رات میں نے خواب میں ایک شخص کو دیکھا جو یہ شعر پڑ ھ رہا ہے ۔
ترجمہ :” اے آل عباد کے گھر والو!تم پر اور تمہاری نعمتوں پر سلام ہے ۔ ”
یہ خواب سن کر ہم دعائیں دے کر واپس آگئے ۔ جب ساتواں دن ہوا تو ہم نے سنا کہ قاضی کا انتقال ہوگیا اور تدفین بھی ہوگئی ۔
(حیا الحیوان ، جلد دوم)

مزید پڑھیں:  بجلی ا وور بلنگ کے خلاف اقدامات