p613 55

معاشی بحران سے نجات کیلئے وزیر اعظم کے اقدامات

تحریک انصاف کی وفاق میں حکومت قائم ہوئی تو سسٹم کو رواں رکھنے کیلئے دوست ممالک سے امداد حاصل کرنے کیساتھ ساتھ آئی ایم ایف سے بھی قرض حاصل کیاگیا’ ابھی ہم معاشی بحران سے باہر نہیں نکل پائے تھے کہ کورونا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا’ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی معیشت کورونا سے شدید متاثر ہوئی’ ایسے حالات میں وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں’ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگرچہ پورا ملک معاشی صورتحال دوچار ہے لیکن غریب طبقے کا خیال رکھنا اور انہیں دو وقت کی روٹی فراہم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ معیشت اور خزانہ پر ایک تھنک ٹینک اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے روز اول سے مستحکم معاشی سرگرمیوں اور عوام کو وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے متوازن حکمت عملی اپنائی ہے۔ حکومت کی بنیادی ترجیح ٹارگٹڈ سبسڈیز کے ذریعے معاشرے کے غریب طبقے کوریلیف فراہم کرنا ہے’ تعمیرات اور ہائوسنگ کے شعبے کیلئے مختص پیکیج بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے کہ لوگوں کو روزگار ملے اور پاکستان کی معیشت کو اقتصادی بحران سے باہر نکالا جا سکے ‘ اگرچہ غریب طبقہ کی مدد حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے تاہم ضروری ہے کہ ملک کی مجموعی معیشت کی بحالی کیلئے اقدامات اُٹھائے جائیں تاکہ معیشت کا پہیہ رواں ہونے کی صورت میں ہر شہری خود کفیل ہو کر اس سے مستفید ہو سکے۔
پشاور کو سیف سٹی بنانے کا منصوبہ
خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور کے سیکورٹی مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے پشاور کو ”سیف سٹی” بنانے کا منصوبہ خوش آئند ہے’ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ سیکورٹی کے مسائل میں واضح کمی واقع ہو گی۔ منصوبے کی اب تک کی پیش رفت کے متعلق وزیر اعلیٰ محمود خان کو جو بریفنگ دی گئی اس کے مطابق پشاور ”سیف سٹی ” پراجیکٹ کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی تعمیر کیلئے 11کنال اراضی مختص کردی گئی ہے’ 31پولیس سٹیشن کا سروے مکمل کیاگیا ہے’ جس کے تحت 35سو سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کیلئے 940مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے’ یاد رہے پشاور سے قبل لاہور اور اسلام آباد کو سابقہ ادوار میں سیف سٹی بنایا جا چکا ہے اگرچہ لاہور اور اسلام آباد منصوبے کے خاطر خواہ نتائج ملے ہیں لیکن منصوبے کو لانچ کرنے کے بعد کئی خامیاں بھی سامنے آئیں’ مثال کے طور پر اربوں روپے کی لاگت سے سی سی ٹی وی کیمرے لگا تو دیے گئے لیکن ان کی دیکھ بھال اور مرمت کا معقول انتظام نہیں کیا گیا تھا’ اس کا نقصان یہ ہوا کہ ضرورت پڑنے پر متعلقہ کیمرہ کئی دنوں سے خراب ہونے کے باعث پراجیکٹ سے وابستہ امیدیں اور مقاصد کے حصول میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعلیٰ محمود خان نے اگرچہ ہدایات دی ہیں کہ لاہور اور اسلام آباد پراجیکٹ کی خامیوں کو سامنے رکھ کر پشاور سیف سٹی منصوبے کو حتمی شکل دی جائے تاہم اس کیساتھ ساتھ ضروری ہے کہ پشاور کی گنجان آبادی اور مقامی آبادی کے مسائل کو مدِنظر رکھ کر منصوبے کو حتمی شکل دی جائے تاکہ پشاور سیف سٹی منصوبے سے سیکورٹی کے مسائل کے خاتمہ سمیت اہم اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔
گڈ گورننس کیلئے وزراء کی نگرانی کا دعویٰ
گڈ گورننس کیلئے ضروری ہے کہ وزراء سے لے کر انتظامی ڈھانچے پر مکمل چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے کیونکہ نگرانی سے متعلقہ شعبے کے حکام کو احساس رہتا ہے کہ ان کے کام کو دیکھا جا رہا ہے ‘ یوں اعلیٰ کارکردگی پیش کرنے کیساتھ ساتھ وہ بدعنوانی سے بھی بچے رہتے ہیں اور اعلیٰ سطح پر نگرانی کا فائدہ ملک و قوم کی ترقی کی صورت سامنے آتا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے روز اول سے وزراء سے لیکر نچلی سطح تک نگرانی کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے تاہم وزراء اور انتظامیہ کی مثالی کارکردگی سے عوام مستفید نہیں ہو سکے’ اب ایک بار پھر وزیر اطلاعات شبلی فراز کی طرف سے کہا گیا ہے کہ حکومتی وزراء پر کڑی نظر رکھی جائے گی اور جس وزیر کے خلاف کوئی ثبوت ہوا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کی انسپکشن ٹیم کے چیئرمین احمد یار ہراج نے اعتراف کیا کہ بدقسمتی سے ملک کے تمام محکموں میں کرپشن بہت زیادہ ہے’ اکائونٹینٹ جنرل آف پاکستان ریونیو کے موجودہ نظام میں بہتری لانے کیلئے اے جی پی آر کے کرپٹ افسران کے اثاثوں کی نشاندہی ایف آئی اے سے کروا کر انہیں جلد کٹہرے میں لانے کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔ وزیر اطلاعات اور انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین جن امور کی جانب توجہ دلا رہے ہیں یہ پاکستان کے قومی اداروں کا لازمی جزو بن چکے ہیں’ تحریک انصاف کی حکومت نے مگر عوام سے کرپشن کے خاتمے اور شفافیت کے پرچار کا وعدہ کیا تھا ‘ اسلئے پاکستان کے عوام حکومت سے اس وعدے پر عمل ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں’ دریں حالات ضروری ہے کہ زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے اور جس قومی ادارے کی کارکردگی کرپشن کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے اس ادارے کے ذمہ داران کے خلاف ٹھوس کارروائی عمل میں لائی جائے۔

مزید پڑھیں:  جگر پیوند کاری اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹرز کا قیام