p613 55

کورونا وائرس’ عالمی ادارہ صحت کا انتباہ

عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے پھیلائو کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ دنیا بھر میں کورونا وائرس پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے تاہم یہ بدترین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے اور کورونا کے ختم ہونے کا امکان نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق کورونا وائرس نے دنیا کی سب سے دولت مند قوموں میں صحت کے نظام کو متاثر کیا ہے’ جبکہ کچھ ممالک جنہوں نے کامیاب ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے ‘ وہ معمولی وسائل کے حامل ہیں۔ کورونا وائرس پر قابو پانے کے دعوے کے باوجود دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسوں کی کل تعداد پچھلے چھ ہفتوں میں دگنی ہو گئی ہے۔ عالمی سطح پر اس وقت کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 23لاکھ 22ہزار جبکہ اموات 5لاکھ 56ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا کے ختم نہ ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے ہوشربا انکشاف کیا ہے کہ ”کورونا نے دنیا کے دولت مند ملکوں کو متاثرکیا ہے ‘ جبکہ کم وسائل والے ممالک کو کورونا نے زیادہ متاثر نہیں کیا” عالمی ادارہ صحت کا یہ انکشاف کورونا کے حوالے سے پائی جانے والی مختلف تھیوریز کو تقویت فراہم کرتا ہے جس میں بعض حلقوںکی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کورونا کے پھیلائو کے پس پردہ معاشی مقاصد ہیں ‘ تاہم جب عالمی ادارہ صحت کے حوالے سے یہ بات کنفرم ہو گئی ہے کہ کورونا وائرس دیرپا رہے گا تو اس کا واضح مطلب یہ ہوا کہ اب دنیا کو کورونا وائرس کیساتھ ہی زندگی گزارنی ہو گی’ ابتدائی چند ماہ میں دنیا کے اکثر ممالک میں مکمل یا جزوی لاک ڈائون ہوا’ کئی ممالک میں اب بھی لاک ڈائون ہے’ لیکن سخت پابندیوں کے باوجود کورونا کے پھیلائو میں کمی کے بجائے اضافے کا عندیہ دیا جا رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب دنیا کو کورونا وائرس کیساتھ جینے کے طریقے متعارف کرانے ہوں گے ‘ مکمل لاک ڈائون یا سخت پابندی کی بجائے متوازن حکمت عملی کی طرف جانا ہو گا تاکہ عوام کو کورونا سے محفوظ رکھا جا سکے اور معیشت سمیت نظام زندگی بھی متاثر نہ ہو’ اس کا ایک بہترین حل سمارٹ لاک ڈائون ہے’ جس کی وزیر اعظم عمران خان شروع دن سے تلقین کرتے رہے ہیں’ اب وزیر اعظم عمران خان کی متوازن حکمت عملی کو دنیا کے اکثر ممالک اپنا رہے ہیں ‘ کورونا وائرس کے دوران زندگی اور ذرائع معاش کے درمیان توازن رکھنے کی پالیسی پر عالمی برادری کی طرف سے توثیق کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے دنیا کو دوسری تجویز یہ دی گئی ہے کہ کورونا وائرس عالمی وباء ہے جس نے بلاشبہ دنیا کے اکثر ممالک کو متاثرکیا ہے اسلئے اس وباء سے نکلنے کیلئے بھی مشترکہ جدوجہد اور لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ بالخصوص ترقی یافتہ ممالک کو اس طرف توجہ دینی چاہیے اور کورونا وائرس سے نجات کیلئے فنڈز مختص کرنے پر غور کیا جانا چاہیے جو بلاتفریق دنیا کے ترقی پذیر اور غریب ممالک کے کام آ سکے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کا عروج آنا ابھی باقی ہے’ اگر اس انتباہ کو سچ مان لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ کورونا کی وجہ سے ابھی تک جو جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے آئندہ اس سے بھی زیادہ نقصان ہونے والا ہے’ عالمی ادارہ صحت کے انتباہ کے مطابق کورونا وائرس کے کیسز میں معمولی کمی کے باعث اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ‘ ابھی کسی بھی ملک کو کورونا وائرس سے مکمل طور پر پاک کہنا قبل از وقت ہو گا کیونکہ ایک ماہ قبل نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کے خاتمے کا اعلان کیا گیا لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد وہاں پھر کورونا کے متاثرین سامنے آ گئے’ اسلئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ہر ملک اپنے طور پر احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل پیرا رہے’ سخت اور مکمل لاک ڈائون تو نہیںکیا جا سکتا البتہ بازاروں اور اجتماعات کی جگہوں پر لوگوں کو جمع ہونے سے روکا جائے ‘جن علاقوں میں کورونا کے زیادہ کیسز سامنے آئیں، اس علاقے کا سروے کرکے سمارٹ لاک ڈاؤن کیا جائے تاکہ وباء کو پھیلنے سے روکا جاسکے، اسی طرح ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر کے استعمال کو بھی زندگی کا لازمی حصہ قرار دیا جائے کیونکہ جب تک کورونا کی ویکسین تیار نہیں ہو جاتی دنیا کو احتیاطی تدابیر پر ہی عمل کرکے زندگی کو رواں رکھنا ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''