3 149

قربانی،چوری اور آلودگی کا باعث برف خانہ

عیدالاضحی کے موقع پر مسائل کیساتھ ساتھ کچھ کالم اور موصول ہونے والے پیغامات کا تذکرہ بے محل نہ ہوگا لیکن اسے بالکل واحد حاضر قسم کا کالم بنانا بھی موزوں نہیں لگتا، بہرحال عیدالاضحیٰ کے موقع پر جتنے برقی پیغامات اور واٹس ایپ پر خوبصورت عید کارڈز قارئین نے بھجوائے ان کا تفصیلی تذکرہ شاید مغالطہ لگے، بس اتنا کافی ہوگا کہ جیسے احترام اور اپنائیت کے الفاظ سے مجھے مخاطب کیا گیا اس سے پختون معاشرے میں عورت کے احترام کا میرا یقین مزید پختہ ہوگیا، میں اپنے قارئین کا فرداً فرداً شکر گزار ہوں اور ان کو اسی طرح کے الفاظ اور ان کیلئے دعائیں، کالم کی پسندیدگی کا شکریہ۔ مجھے اپنے کالموں کے صوبہ کے مختلف علاقوں میں پڑھے جانے اور قارئین کے مزاج کا علم ہوتا ہے۔ بعض تنقید بھی کرتے ہیں قارئین سوال کرتے ہیںکہ تحریک انصاف کی حکومت کارکردگی نہ دکھا سکی تو کیا محسوس ہوتا ہے۔ میںحکومت کی کار کردگی کے حوالے سے اب بھی پراُمید ہوں اور دعاگو ہوں کہ صرف یہ حکومت ہی نہیں آئندہ جتنی بھی حکومتیں قائم ہوں وہ پاکستان کے عوام کیلئے بہتر اور ملک وقوم کیلئے مخلص ودیانتدار ہوں۔ مایوسی گناہ ہے اور اُمید زندگی کی علامت، اسی لئے میں پیوستہ رہ شجر سے اُمید بہار رکھ ہی کی قائل ہوں۔ اس عید پر صفائی کا مسئلہ کیسا رہا اس کا تو اندازہ نہیں البتہ بعض قارئین نے ڈبلیو ایس ایس پی اور پی ڈی اے دونوں کے حوالے سے کچھ تاخیر کی شکایت ہے لیکن ان کا اعتراف ہے کہ صفائی کا عملہ گوکہ تاخیر سے پہنچا مگر پہنچا تو سہی، دیر سویر ہو جاتی ہے، پورے شہر سے آلائشیں اور جانوروں کی باقیات اُٹھانا کوئی آسان کام تو نہ تھا نا۔ایک بات ضرور ہے کہ جب ان دونوں اداروں کا عملہ عید کے دنوں میں اتنا کام کرسکتا ہے تو پھر سارا سال یہ عمل نظر کیوں نہیں آتا، ایک آسامی پر دو سے چھ لوگ بھرتی ہیں ان کی اگر ایک بڑے میدان میں بلا کر حاضری لی جائے تو بڑا جلسہ عام بن جائے۔ کوشش ہونی چاہئے کہ صفائی کی صورتحال بہتر ہو، عوام بھی تعاون کریں تو بہتری آسکتی ہے۔ اتنے برقی پیغامات ملے ہیں کہ اب مسائل والے پیغامات میسج اور واٹس ایپ دونوں ہی خانوں میں تلاش کرنا مشکل ہوگیا ہے جو ہاتھ لگے کالم میں جگہ دوں گی، باقی اگر دوبارہ بھجوائیں تو زحمت کی معذرت کیساتھ مشکور رہوں گی۔میں اپنے سارے قارئین سے یہ اپیل کرتی ہوں کہ ان کے ڈیپ فریزر اور فرج میں اگر کافی گوشت پڑا ہو تو تقسیم کریں، جن علاقوں میں سب سے زیادہ قربانی ہوتی ہے ان متمول علاقوں میں لوگ گوشت حقداروں کو دینے کے خواہاں ہوتے ہیں مگر کسی حقدار کے نہ ملنے کی بات کی جاتی ہے، یہ درست ہے لیکن یہ کوئی عذر نہیں، گیراج میں کھڑی گاڑی نکالیں اور کم آمدنی والے علاقوں میں جاکر تقسیم کر آئیں، تبھی قربانی کا حق ادا ہوسکے گا۔ بعض علاقوں سے شکایت آئی ہے کہ لوگوں نے قربانی کی کھالیں گلیوں اور کوڑا دانوں میں پھینک دی ہیں، کھال بھی قربانی کا حصہ اور قابل تقسیم ہے، جن لوگوں نے کھال مستحقین کو دینے کی بجائے اس طرح سے ضائع کر دی ہے وہ اس کی قیمت صدقہ کر دیں تاکہ ان کی بے احتیاطی کا ازالہ ہو۔ ان سطور کو لکھتے وقت ایک افسوسناک شکایت موٹر سائیکل چوری کی ملی، حیات آباد فیز6 ایف8 گلی نمبر7 سے محمد حاصل کی موٹرسائیکل نمبر FW6577 ہونڈا 125، عیدالاضحی کے دن گھر کے سامنے سے چوری ہوگئی۔ دو سے تین منٹ کے اندر اس کی اطلاع پاس کھڑی پولیس موبائل کو دیدی گئی مگر فوری سراغ نہ مل سکا۔ چوری کی روزنامچہ رپورٹ تاتارا پولیس نے درج کرلی حالانکہ چوری کی ایف آئی آر درج ہونی چاہئے تھی۔ اسی طرح ایف10 فیز6 سے کچھ دن پہلے بالکل نئی موٹر سائیکل چوری ہوئی تھی جسے پولیس نے برآمد کرکے مالک کو سونپ کر فرض شناسی کا مظاہرہ کیا۔ پولیس عموماً پھرتی کا مظاہرہ دباؤ ہی پر کرتی ہے، میں نے شکایت کنندہ کو کہہ دیا ہے کہ اگر ہفتے کے اندر اندر تاتارا پولیس نے قابل اطمینان کارروائی نہیں کی، تو میں کسی بیج میٹ ڈی آئی جی کو فون کردوں گی مجھے اس بات کا بہت افسوس ہوا کہ عید کے دن میرے اس قاری کو مالی صدمہ پہنچا۔کچھ ہی دن پہلے حیات آباد فیز5 میں ڈپٹی سیکرٹری محکمہ داخلہ کی بیگم سے پرس چھینا گیا تھا، اس طرح کی غالباً حال ہی میں ایک اور واردات بھی ہوئی تھی۔ موبائل چھیننے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، حیات آباد میں نشے کے عادی افراد اور پیشہ ور بھکاری خواتین کے جتھوں کی بھی شکایت ہے، یہ دونوں ہی اکثر واقعات کے محرک اور ملوث کے طور پر سامنے آتے ہیں، پولیس کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ ایک قاری جس کا نام میں مصلحتاً لکھنا مناسب نہیں سمجھتی کی شکایت ہے کہ ان کے گاؤں مچکی بانڈہ تحصیل تخت نصرتی ضلع کرک میں برف کے کارخانے سے خراب انجن والی مشینری کے باعث سخت دھواں نکلتا ہے جس سے پورے گاؤں کی فضاء سیاہ اور آلودہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے واٹس ایپ پر تصویر بھی بھیجی ہے جس سے ان کی شکایت کے درست اور سنگین ہونے کا اندازہ ہوتا ہے۔ رہائشی آبادی میں غالباً ڈیزل سے یہ مشین چلائی جاتی ہے، بہرحال جو بھی ہے اس سے نکلتا دھواں پوری آبادی کیلئے بلائے جان اور لوگوں کی صحت اور زندگی کیلئے خطرہ اور مضر ہے۔ آبادی میں اس سے کسی بھی وقت آگ لگنے کا بھی خطرہ ہے، ماحولیاتی آلودگی کیساتھ ساتھ صوتی آلودگی اور رہائشی علاقے میں کاروبار کرنے جیسے امور کے باعث فوری کارروائی کا حامل معاملہ ہے جتنا جلد ہوسکے حکام کو کارروائی کرکے قانون کے تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔قارئین اپنی شکایات اور مسائل اس نمبر 9750639 0337-پر میسج اور وٹس ایپ کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ڈیڑھ اینٹ کی مسجد