4 149

پاک سعودی تعلقات’ نیا رُخ

قیام پاکستان کے پہلے روز سے جن ممالک کیساتھ پاکستان کے برادرانہ تعلقات استوار ہوئے ہیں، اُن میں سعودی عرب سرفہرست ہے اور اس کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ پاکستانیوں کی خاتم النبیینۖ سے عشق وعقیدت اور حرمین الشریفین سے محبت ہے ورنہ مہر وفا میں پاکستان اور ترکوں کی مثال نہیں۔ ترکی کے بعد حالات نے ثابت کیا ہے کہ چین اور پاکستان کی دوستی واقعی شہد سے میٹھی، ہمالیہ سے اونچی اور بحیرہ عرب سے گہری ہے اور اب تو ایک نئی اصطلاح پاکستان کی طرف سے چین کیلئے استعمال ہونے لگی ہے، آہنی بھائی (iron-brother) اور بجا ہے۔ سعودی عرب نے پاکستانیوں کے عشق رسولۖ اور محبت صحابہ کرام سے کئی ایک مواقع پر غلط فائدہ اُٹھانے کی کوشش کی ہے بلکہ ہماری اس عقیدت کا ایک طرح سے استحصال کیا ہے اور یہ آج کی بات نہیں بلکہ ساٹھ کے عشرے کے ابتدائی برسوں میں جب بھارتی وزیراعظم پنڈت نہرو نے عرب ممالک بالخصوص مصر اور سعودی عرب کا دورہ کیا تو انہوں نے اُن برسوں میں کہ آج کی طرح نہرو کے ہاتھ کشمیریوں کے خون سے سرخ تھے، اُس کو ”رسل السلام” (امن کا پیامبر) کا خطاب دیا، جس پر پاکستان نے علماء کا ایک وفد بھیج کر حالات کی صحیح نشاندہی کرانے اور اصلاح کی کوشش کی تھی۔ اس وقت بھی نریندر مودی کے گلے میں سعودی عرب کا سب سے اعلیٰ سول ایوارڈ اور سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری مسلمانوں بالخصوص بابری مسجد اور دیگر بیسیوں سینکڑوں مساجد کی شہادت کے باوجود کشمیری مسلمانوں اور پاکستانیوں کا منہ چڑانے کیلئے کافی ہے۔
بعض لوگ وقتاً فوقتاً یہ لن ترانی سناتے تھے کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں سعودی عرب پر واضح کرنا چاہئے کہ ہم نبی کریمۖ کے غلام ہیں اور اسی وجہ سے آپ کی ہر جائز کو تسلیم اور ناجائز کو نظرانداز اور ان سنی کر دیتے ہیں۔ پاکستانیوں نے مدد کے بدلے میں ہمیشہ اپنی جانوں کو حرمین الشریفین کی حفاظت اور سعودی عرب کی علاقائی خودمختاری وسلامتی کیلئے ہتھیلیوں پر رکھا ہے۔ تو کیا ہماری جانیں اتنی ارزاں ہوئیں کہ ادھر پاکستان لہو لہو مقبوضہ کشمیر کے سنگین حالات پر دم روکے ایک سال تک انتظار کیا کہ او آئی سی کے وزراء خارجہ کا اجلاس بلا کر مسلمان ممالک اس پر اپنا مثبت ردعمل دیں ورنہ پاکستان مجبور ہوگا کہ اپنے ہم خیال مسلمان ممالک کے گروپ کے اجلاس کے ذریعے آگے بڑھے۔ سعودی عرب نے اس بات پر خطوط لکھ کر پاکستان سے کہا کہ ہم نے جو تین بلین ڈالر صرف بنک میں مالی حالات کو قابو رکھنے کیلئے دئیے تھے وہ واپس کردو۔ اللہ کرے کہ پاکستان کی یہ خودداری قائم رہے اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی منصوبہ بندی کرے، لہٰذا فوراً ایک بلین واپس کر کے باقی کیلئے ایک ذرا صبر کی مہلت لے لی۔ عجیب بات ہے کہ چین نے غیرمسلم ملک ہونے کے باوجود پاکستان کیساتھ دوستی کا حق ادا کر دیا، پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے۔ اب پاکستان کو ایک قدم اور آگے بڑھانا ہوگا اور وہ یہ کہ تین سال کے تیل بطور قرض برادرانہ کا معاہدہ ہوا تھا وہ بھی واپس کر دے اسلئے کہ کسی وقت آدھے راستے میں یہ ساتھ بھی چھوڑ جانے کا احتمال موجود ہے۔ پاکستان کو اب واضح کر دینا چاہئے کہ اسلامی اخوت برابری کی بنیاد پر اپنی جگہ حرمین الشریفین کی عقیدت کے سبب آپ کا احترام بھی سرآنکھوں پر لیکن اس کے بعد املا (ڈکٹیشن) کسی صورت قبول نہیں۔ اس کے بعد آپ کیلئے ترکی، ایران اور ملائیشیا جیسے دوستوں کی سنگت سے عین وقت پر پیچھے ہٹنا قبول نہ ہوگا۔ ملائیشیاء نے ہندوستان کو کشمیر پر بات کرنے کے سبب ناراض کر کے کروڑوں کی کھانے کی تیل کی تجارت خراب کی ہے لیکن آپ اپنی سرمایہ کاری کے سبب مظلوم کشمیریوں کے جائز حق کیلئے ایک اجلاس بلانے کی ہمت نہیں کر پاتے۔ اس سلسلے میں ن لیگ کا رویہ اور ردعمل بھی بہت قابل افسوس ہے کہ وہ ریاست پاکستان کی قیمت پر اپنی ذاتی خاندانی دوستیوں اور تعلقات کو ترجیح دیتے ہیں، احسن اقبال کے یہ الفاظ اب صاحبان علم کے علم میں ہیں کہ ”اوآئی سی” مردہ گھوڑا ہے” لیکن اب وہ سعودی عرب کے بڑے طرف دار بنے پھرتے ہیں۔ اچھا ہوا کچھ لوگ تو پہچانے گئے”۔ اب جبکہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو وسعت دینے اور پاکستان کے مفادات پہلے کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے یہ اعلان ببانگ دُہل کرنا چاہئے۔
اب بھی توہین اطاعت نہیں ہوگی ہم سے
دل نہیں ہوگا تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے
روز اک تازہ قصیدہ نئی نشیب کیساتھ
رزق برحق ہے یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے

مزید پڑھیں:  روٹی کی قیمت دا گز دا میدان