4 181

لوکل گورنمنٹ کی تشکیل

وطن عزیز میں جمہوریت کی گاڑی جیسے تیسے چل ہی رہی ہے، کمی کوتاہی تو ہر جگہ ہوتی ہے، غلطیاں بھی ہوتی ہیں، یوں کہئے ہم نے جمہوری عمل کو اس کی خوبیوں اور خامیوں سمیت قبول کرنا ہے۔ عصرحاضر میں جمہوریت کا دور دورہ ہے، جہاں جمہوری عمل رک جاتا ہے وہاں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ ایک دوطرفہ ٹریفک ہے، انتخابات اسی وقت اچھے نتائج دیتے ہیں جب عوام تعلیم یافتہ ہوں، جمہوری اقدار سے بخوبی آشنا ہوں، قوم قبیلے برادری سے بلند ہوکر وطن عزیز کی بہتری اس کی تعمیر وترقی کا شعور رکھتے ہوں، تعلیم کیساتھ ساتھ تربیت کا ہونا بھی بہت ضروری ہوتا ہے، جب بار بار انتخابات کا عمل دہرایا جاتا ہے تو عوامی شعور میں یقینا اضافہ ہوتا ہے، انہیں اچھے برے کی پہچان ہوتی چلی جاتی ہے، ان کے ووٹ سے منتخب ہونے والے اگر اچھی کارکردگی کا مظاہر ہ نہیں کرتے تو پھر انہیں ووٹ دینے سے پہلے باشعور شہری ایک ہزار مرتبہ سوچتے ہیں۔ ہماری بدقسمتی یہ رہی ہے کہ جمہوری عمل تواتر کیساتھ جاری نہیں رکھا جاسکا یہی وجہ ہے وطن عزیز میں پنپنے والی جمہوریت کو بسااوقات لنگڑی لولی جمہوریت کہا جاتا ہے۔ اگر انتخابات باقاعدگی کیساتھ ہوتے رہیں تو جمہوریت کی یہ معذوری بھی یقینا ختم ہوجائے گی۔ سیاستدانوں کیلئے بھی عوام کو سبزباغ دکھانا مشکل ہوجائے گا، بس شرط یہ ہے کہ جمہوریت کے سفر میں روڑے نہ اٹکائے جائیں، حکمران جماعت عوام کی فلاح وبہبود کا خیال رکھے وطن کی تعمیر وترقی میں لگی رہے، اچھی کارکردگی سب کو نظر آتی ہے اور اگر بات صرف زبانی جمع خرچ تک رہے تو یہ نالائقی بھی سب کے سامنے ہوتی ہے، اسی طرح اپوزیشن اپنا کردار بطور احسن ادا کرتی رہے۔ حکومت کے غلط فیصلوں، غلط پالیسیوں پر نہ صرف مثبت نکتہ چینی دیکھنے میں آنی چاہئے بلکہ حکمران جماعت کا قبلہ درست کرنے کی پوری پوری کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ حکومت اور اپوزیشن کی اسی کارکردگی کی روشنی میں آنے والے انتخابات کا نتیجہ سامنے آتا ہے۔ مستقبل قریب میں بلدیاتی انتخابات متوقع ہیں یقینا یہ امر اس لئے خوش آئند ہے کہ اس سے عوام کی تربیت ہوتی ہے انہیں اپنے ماحول میں اپنے اردگرد موجود اپنے جانے پہچانے لوگوں کو منتخب کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لوکل گورنمنٹ کی تشکیل کے بہت سے فائدے ہیں اس سے وطن عزیز میں جمہوریت کو پاؤں جمانے کا موقع ملتا ہے، اس کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں، ہماری جمہوریت میں خواتین کی نمائندگی کا عمل بڑھتا ہے، اس کے علاوہ عام آدمی کو براہ راست فیصلہ سازی کا موقع ملتا ہے، مقامی لوگوں کو اپنے مسائل کا سب سے بہتر ادراک ہوتا ہے، لوکل گورنمنٹ کا سب سے بڑا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ عوام کو مقامی سطح پر ایک ایسا نظام دیا جائے جس میں کونسل کمیٹیاں اپنے اختیارات کا استعمال بہتر طور پر کرسکیں اور پوری ذمہ داری کیساتھ مل جل کر اپنے ضلع میں امن، نظم وضبط اور گڈ گورنس کو ممکن بنائیں۔ حکومتی سطح پر عوام کی حفاظت اور ان کے مسائل کے حل کیلئے قوانین تو موجود ہوتے ہیں لیکن ان پر پوری طرح عمل درآمد اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب مقامی نمائندوں کے ہاتھ میں اختیار ہو۔ مقامی طور پر چنے ہوئے بلدیاتی نمائندے اس با ت کے ذمہ دار ہوتے ہیں کہ وہ اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل حل کریں انہیں اپنی خدمات سے مستفید کریں، جیسے سڑکوں کی تعمیر، مکانات کی تعمیر کیلئے مناسب منصوبہ بندی، معاشرتی مسائل کے حل کیلئے بہتر تدابیر اختیار کرنا، لوگوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانا۔ یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب لوگوں کو سہولیات مہیا کی جائیں، مہنگائی کا جن بے قابو ہوکر لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ نہ کرسکے، لوگوں کیلئے سیر وتفریح کے مواقع فراہم کرنا بھی بلدیاتی حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہوتا ہے۔اسی طرح پولیس کے معاملات کو دیکھنا اپنے علاقے کے لوگوں کے مسائل ان کے گھر کی دہلیز پر حل کرنا وغیرہ! یہ سب کچھ مقامی حکومتوں کے فرائض میں شامل ہوتا ہے۔ حکومت وقت کی طرف سے لوکل گورنمنٹ کو باقاعدہ اختیارات حاصل ہوتے ہیں کہ وہ اپنے لوگوں کے مسائل حل کرے، ماضی میں جب یہ ادارہ مضبوط تھا تو بڑے اچھے ایڈمنسٹریٹر دیکھنے میں آئے تھے لوگ آج تک ان کے کئے گئے اچھے کاموں کو یاد کرتے ہیں، چاچا یونس ایسا ہی ایک نام ہے آج بھی ان کی خدمات کو سراہا جاتا ہے، ان کے نام پر قائم کیا گیا چاچا یونس پارک آج بھی ان کی یاد دلاتا ہے۔ لوکل حکومتوں کے قیام کے بعد لوگوں کی رسائی کم ازکم اپنے چنے ہوئے نمائندوں تک تو ہوتی ہے اور اگر وہ عوام کے خیرخواہ اور مخلص نمائندے ہوں تو عوامی مسائل حل کرنے میں اپنا کردار بھی ادا کرتے ہیں اور عام آدمی کے بہت سے مسائل گھر کی دہلیز پر ہی حل ہوجاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  روٹی کی قیمت دا گز دا میدان