p613 122

مشرقیات

جنگ موتہ میں حضرت زید بن حارثہ، حضرت رواحہ اور حضرت جعفر بن ابی طالب جیسے بزرگ صحابہ شہید ہوئے تھے ۔ رسول اقدسۖ نے ان کے انتقام کیلئے زید بن حارثہ کے بیٹے اسامہ کو ایک لشکر کا سپہ سالار مقرر کر کے موتہ کی جانب روانہ فرمایا۔ ابھی لشکر مدینہ کے قریب مقام جرف ہی میں تھا کہ آپۖ کے مرض کو شدت ہوئی اور وصال ہوگیا، اسلئے اس لشکر کی روانگی ملتوی ہوگئی۔ حضرت ابوبکرصدیق خلیفہ ہوئے تو پورے عرب میں ارتداد کا فتنہ برپا ہوگیا، بہت سے قبائل مرتد ہوگئے۔ اندرونی فتنوں نے خلافت اسلامیہ کو گھیر لیا ۔ ان حالات کی روشنی میں بہت سے صحابہ کرام نے حضرت ابو بکر صدیق کو مشورہ دیا کہ ایسے انتشار کی حالت میں جبکہ ہر طرف سے فتنہ وفساد کی خبریں آرہی ہیں اور مدینہ پر مرتدوں کا حملہ ہونے کا سخت اندیشہ ہے ، وہ اس لشکر کو رومی سلطنت کی طرف روانہ کریں۔ ایسے مشورہ دینے والوں میں حضرت عمر فاروق بھی شامل تھے۔حضرت ابوبکرصدیق نے لوگوں کے اس مشورے کے جواب میں فرمایا:” کیا تم چاہتے ہو کہ جس کام کا حکم رسول اقدسۖ نے دیا ہے ، اس کو فراموش کر دیا جائے ۔ میرا ایمان ہر گز گوارہ نہیں کرسکتا کہ میں حکم رسولۖ کو ایک لمحہ بھی ٹالنے کی کوشش کروں ، اگر مجھے اس بات کا یقین ہوجائے کہ مدینہ میں تنہا ہونے کی وجہ سے مجھے بھیڑیئے پھاڑ ڈالیں گے ، تب بھی خدا کی قسم! میں اس لشکر کی روانگی کو ملتوی نہ کروں گا۔ جس کو رسول اقدسۖ نے روانہ فرمایاہو”۔یہ سیدنا ابوبکرصدیق کا مثالی عزم اور رسول اللہۖ سے عشق کا ثبوت تھا کہ حضورۖ کے احکامات اور سنتوں سے رتی برابر انحراف نہ کرتے اور ہمیشہ رسولۖ کے احکامات اورتعلیمات کی روشنی میں امور خلافت انجام دیتے۔
(اکبر شاہ خان ، جلد اول،ص281)
فقہ کی مشہور درسی کتاب ہدایہ شریف کے مصنف شیخ الاسلام ابو الحسن عالم اسلام کی بہت بڑی شخصیت تھے ۔ شیخ برہان الدین بلخی فرماتے ہیں ، میں تقریباً پانچ سال کا بچہ تھا اور والد کے ہمراہ کہیں جارہا تھا ، سامنے سے صاحب ہدایہ علامہ مر غینائی کی سواری آئی ۔ میرے والد ہجوم کی وجہ سے دوسرے راستے پر پڑ گئے تھے ۔ حضرت کی سواری قریب آئی تو میں نے بڑھ کر سلام کیا، انہوں نے میری طرف تیز نظروں سے دیکھا اور فرمایا:”مجھے اس بچے میں نور علم نظر آتا ہے”۔یہ بات سن کر میں ان کے آگے چلنے لگا۔ پھر فرمایا:”خدا مجھے سے یہ کہلواتا ہے کہ یہ لڑکا اس قدر عظیم ہوگا کہ بادشاہ اس کے دروازے پر حاضری دیں گے”۔ پھر اس ولی کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ صادق آئے اور اہل زمانہ نے حضرت بلخی کی ایسی ہی شان دیکھی۔ (بے مثال واقعات)

مزید پڑھیں:  بارشوں سے ہوئے نقصانات اور حکومتی ذمہ داری