p613 124

صوبائی دارالحکومت کا چہرہ سنوارنے کی ایک اور کوشش

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی طرف سے پشاور ریوائیول پلان کے تحت کوہاٹ روڈ، جی ٹی روڈ ، ورسک روڈ ، چارسدہ روڈ اور دیگر سڑکوں کی اپ لفٹ اور بیوٹیفیکیشن سمیت تمام منظور شدہ منصوبوں پر بلا تاخیر عملی کام شروع کرنے کی ہدایت اس منصوبے پر عملدرآمد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی اوربجلی کی ترسیل کے نیٹ ورک کو طویل مدتی پلان کے تحت مرحلہ وار زیر زمین منتقل کرنے کی تجویز سے اصولی اتفاق صوبائی دارالحکومت کو جدید شہر بنانے کی طرف اہم پیشرفت ہے۔امر واقعہ یہ ہے کہ ہر حکومت کے دور میں اس طرح کے بڑے اور نافع منصوبے بنتے رہے ہیں لیکن اصل سوال عملدرآمد اور ان کی تکمیل کا ہے بد قسمتی سے کم ہی منصوبے عملی شکل اختیار کرپاتے ہیں وگرنہ سارے ہی منصوبے ادھورے رہ جاتے ہیں اور حکومت کی مدت پوری ہو جاتی ہے۔پی ٹی آئی کی سابق حکومت کے دور میں پشاور کو خوبصورت بنانے پر کافی کامیابی سے کام ہوامگر بی آرٹی کے منصوبے نے شہر کا حلیہ بری طرح بگاڑ دیا جسے درست کرنے کی ذمہ داری اب موجودہ حکومت کے سر ہے۔
پہلے گیس کا انتظام پھر کنکشن
صوبے کے دیگر حصوں کے عوام کو گیس کی فراہمی کے کسی منصوبے کی قانونی اور اخلاقی طور پر مخالفت کی گنجائش ہی نہیں شہری سہولتوں کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری اور عوام کا بنیادی حق ہے لیکن اس سوال کی بہرحال گنجائش موجود ہے کہ حکمران ایک جانب گیس کے بحران کے خدشات بلکہ قوی امکانات کا اعلیٰ ترین سطح پر اظہار کر رہے ہیں اور دوسری جانب نواحی علاقوں کو گیس کی فراہمی کا برابر افتتاح بھی کیا جارہا ہے۔ خیبرپختونخوا میں صوبائی دارالحکومت میں گیس پریشر کے مسئلے سے نمنٹے کیلئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو سوئی نادرن پائپ لائن نے جس حالیہ منصوبے کی یقین دہانی کرائی ہے وہ ایک سنجیدہ قدم اور صارفین کی مشکلات میں کمی کی توقع ہے لیکن ساتھ ہی سپیکر قومی اسمبلی نے کلابٹ میں گیس کی فراہمی کے جس سکیم کا افتتاح کیا ہے اس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا کمپنی نے اس کی آزادانہ قابل عمل ہونے کی رپورٹ دی ہے کہیں یہ سیاسی بنیادوں پر حکام کے دبائو کے باعث تو نہیں گیس کی مزید تقسیم اور صارفین کی ایک بڑی تعداد کو شامل کرنے سے کہیں گیس پریشر کی کمی کا مسئلہ حل ہی نہ ہوسکے اور جس منصوبے کے نوید دی جارہی ہے منصوبہ بندی اور پیشگی اقدامات کے بغیر گیس کی مزید تقسیم سے وہ منصوبہ ہی غیر مئوثر اور لاحاصل ثابت نہ ہو۔ضرورت اس امر کی ہے کہ گیس کی مزید علاقوں کو فراہمی کے ہر منصوبے سے قبل اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ اس کا اثر پہلے کے صارفین پر نہ پڑے اور جن صارفین کو گیس فراہم کی جارہی ہے ان کو عملاً گیس ملنے کے ٹھوس انتظامات کئے جا چکے ہوں۔سیاسی بنیادوں پر گیس کی تقسیم اور بجلی دینے کا عمل وہ سنگین مسئلہ ہے جس سے صارفین کے ساتھ ساتھ متعلقہ کمپنیاں بھی مالی بوجھ دبائو اور تنقید کی زد میں آجاتی ہیں اس امر کا فیصلہ ہوجاناچاہیئے کہ گیس کی فراہمی سیاسی بنیادوں اور سیاسی وابستگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ آبادی کی ضروریات اور حکومت کا فرض سمجھ کرکی جائے اور نئے صارفین کو ٹھوس انتظامات کے بعد ہی گیس وبجلی دی جائے۔
پولیو قطرے پلوانے کی ترغیب ، اچھی کاوش
پولیو کے قطرے پلوانے سے انکاری والدین کو راضی کرنے کیلئے کمیٹیوں کا قیام موزوں قدم ہے۔امر واقع یہ ہے کہ پولیو قطروں کی افادیت سے کسی کا انکار نہیں اس سے احتراز کی صورت میں بچوں کی خدانخواستہ معذوری کا خطرہ بھی کوئی پوشیدہ امر نہیں پولیو کا شکار بچوں کو اپنی آنکھوں سے ہر کوئی دیکھ سکتا ہے اس کے باوجود بعض والدین کی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے ممانعت سمجھ سے بالا تر ہے والدین کو اپنے بچوں کی صحت اور بہبود کا خیال نہ ہونے کا الزام بھی نہیں دیا جا سکتا لیکن عملی طور پر والدین کا انکار کا رویہ بھی کوئی کہانی نہیں حقیقت ہے جس کی وجہ سے سوائے سادہ لوح والدین کا کسی منفی پروپیگنڈے اور غلط فہمی کا شکار ہونے کے علاوہ کچھ اور نہیں جسے دور کرنے کیلئے ترغیب اور انکاری والدین کی ذہن سازی ہی مئوثر طریقہ ہے اس ضمن میں کمیٹیوں کا قیام اچھی کاوش ہے جس سے مثبت نتائج کی توقع ہے۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگزکامسئلہ